امریکی
صدر جوبائیڈن نے خبردارکرتے ہوئے کہا کہ روس اور نیٹو کے درمیان تصادم ہوا تو یہ
تیسری عالمی جنگ ہوگی تاہم امریکا یوکرین میں اپنی فوجیں نہیں بھیجے گا۔
تفصیلات
کے مطابق امریکی صدرجوبائیڈن نے کہا کہ روس کیساتھ براہ راست تصادم سے بچنے کیلئے
اپنی فوجیں یوکرین نہیں بھیجیں گے ،مگر ہم نیٹو کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے ۔
دوسری
جانب امریکا نے روس پر مزید سخت پابندیاں عائد کردی ہیں ،امریکا نے روس کی تجارتی
حیثیت ختم کردی جبکہ روس سے پسندیدہ قوم کا درجہ بھی واپس لے لیا گیا ۔امریکی صدر
نے روس سے ہیروں کی درآمد پربھی پابندی لگا دی۔امریکی صدر نے کہا روس پر پابندیاں
لگانے کا مقصد صرف اسے یوکرین پر حملے کی سزا دینا ہے پابندیوں کا فیصلہ نیٹو
اتحادیوں، یورپی یونین اور جی 7 ممالک کیساتھ ملکر کیا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ روسی
صدر یوکرین پر بے رحمانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہےہمارے اتحادی پیوٹن پر معاشی دباؤ
بڑھانے اور عالمی سطح پر روس کو مزید تنہا کرنے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
امریکی صدر کا کہناتھا کہ روس کو لگژری اشیاءکی برآمد پر بھی پابندی لگا رہے
ہیں۔وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اعلیٰ ترین گھڑیاں، لگژری
گاڑیاں، اعلیٰ درجے کے ملبوسات، زیورات اور دیگر اشیا جو اکثر روسی اشرافیہ
استعمال کرتی ہے ان پر پابندی لگائی جارہی ہے ۔بائیڈن نے اس ہفتے کے شروع میں روسی
تیل اور گیس کی درآمد پر پابندی لگا دی تھی۔ جبکہ یورپی ممالک نے بھی کہا تھا وہ
اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے روسی ایندھن پر انحصار کم کر دیں گے۔
اس سے
قبل جی سیون ممالک امریکہ، جرمنی، جاپان، برطانیہ، فرانس، اٹلی اور کینیڈا نے روس
کی "سب سے زیادہ پسندیدہ قوم" کا درجہ منسوخ کرنے کی تصدیق کی اور ماسکو
پر اضافی پابندیوں کا اعلان کیا۔
امریکی
صدر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہم پہلے ہی جانتے ہیں کہ یوکرین کے
خلاف جنگ میں پیوٹن کی کبھی فتح نہیں ہو گی،وہ بغیر کسی لڑائی کے یوکرین پر غلبہ
حاصل کرنے کی امید رکھتا تھااور وہ ناکام رہا۔