Just an excuse to save time

GR SONS

 



آسمان سے باتیں کرتی مہنگائی اور آسمان سے باتیں کرتے پٹرول کے ریٹ . پٹرول سارا ھی باھر سے آتا ھے ۔ ھم اپنی خون کی کمائی تک دھڑا دھڑ باھر بھیج رھے ۔ مڈل طبقے سے وابستہ اپنی آدھی تنخواہ اپنی آدھی کمائی اور اپنی آدھی دیہاڑی پٹرول پہ خرچ کر دیتے ھیں ۔ کام ڈیوٹی اور کاروبار تک پہنچنا صرف یہاں تک پٹرول نہیں لگتا بلکہ ھرجگہ جانے کیلئے بائیکس اور گاڑیوں کی عادت بن جاتی ھے . ھم جانے انجانے میں اپنے خون کی کمائی باھر بھیج رھے ھوتے ھیں
ھم نے اپنا سارا انحصار موٹر سائیکلوں اور چھوٹی گاڑیوں پہ کر رکھا
ھم اپنی قریبی مسجد تک جانے قریبی دکان و مارکیٹ تک جانے کیلئے بھی موٹر استعمال کرتے ھیں
ھم چند کلومیٹروں تک جانے کیلئے بھی کاریں استعمال کرتے ھیں ۔ حالانکہ یہ لمبے سفر کی ضرورت ھیں
کوشش کریں جہاں تک پیدل جا سکتے ھیں پیدل جائیں ۔ جہاں تک سائیکل کا استعمال کر سکتے ھیں سائیکل ھی استعمال کریں ۔ پوری کوشش کریں موٹر بائیکس اور گاڑیوں پہ انحصار کم کریں
دفتر سکول اور دیگر کاروباری مقامات دور ھوں تو بس کے سفر کی روٹین بنائیں آجکل ھر بندہ بس کا سفر چھوڑ کے اپنی بائیک اپنی گاڑی کو ترجیح دے رہا ۔ اس سے پٹرول کا خرچہ علیحدہ سڑکوں پہ مسائل و ٹریفک کا ازدھام علیحدہ حادثوں میں زخمی ھونا معذور ھوجانا اور جان سے جانا علیحدہ اور پارکنگ کے مسائل علیحدہ ۔۔
کالونیوں میں رہنے والوں کو دیکھا ایک ھی کالونی میں مسجد سکول مارکیٹ ہسپتال اور پارکس تک آنے کیلئے بطورِ فیشن بڑی گاڑیاں چھوٹی گاڑیاں اور بائیکس پہ آنا جانا لگا ھوتا ھے ۔ بس بہانہ کیا ٹائم کی بچت
اسی ٹائم کی بچت کرتے کرتے ھم اپنی صحت کا ستیاناس کر رھے ۔ شوگر دل کے امراض اور کولسٹرول موٹاپا نے ھر بندہ کو گھیر رکھا ھے
کوشش کریں پیدل چلیں ۔ سائیکل استعمال کریں بائیکس اور گاڑی کلچر کو لمبے سفر کیلئے رہنے دیں
راقم الحروف عاجز بندہ دونوں ٹانگوں سے معذور بیساکھیوں کے سہارے چلتا ھے گھر سے بازار کا سفر بوجہ معذوری 25 منٹ تک محیط ھوجاتا ھے مگر روزانہ پیدل پہنچنا معمول ھے الحَمْد للهْ‎ ۔آپ احباب بھی کوشش کریں پیدل چلیں سائیکل چلائیں
ذاتی قومی و ملکی فائدے اور اپنی صحت کے فوائد سے متعلق ضرور سوچیں عمل کریں اور شعور اجاگر کریں
اساتذہ کرام طلباء میں یہ شعور پیدا کریں ۔ اس سے ھم ملکی سطح پہ کافی فوائد سمیٹ سکتے ھیں