اللّٰهُ اکبر
2018
میں دنیا بھر کے کارخانوں میں اکیس کروڑ ٹن یوریا تیار کی گئی. جس کی تیاری میں فضا سے لگ بھگ نوکروڑ
ٹن نائٹروجن لیکر استعمال کی گئی۔
. اب سنیں. جب بادلوں میں بجلی چمکتی ہے تو ایک بار چمکنے سے سینکڑوں کلوگرام نائٹروجن ایٹمی شکل میں تبدیل ہوکر آکسیجن کے ساتھ اور پھر بادلوں میں موجود پانی کے ساتھ تعامل کرکے حیات کیلئے قابل استعمال جڑی نائٹروجن یعنی نائٹریٹس بناتی ہے.
ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سال بھر میں بادلوں کے چمکنے سے بننے والے نائٹریٹس کی مقدار باسٹھ کروڑ ٹن ہے. جس کیلئے دس کروڑ ٹن نائٹروجن استعمال ہوتی ہے
آسان لفظوں میں بادلوں کے محض ایک عمل یعنی بجلی چمکنے سے دنیا بھر کی ساری یوریا کمپنیوں سے زیادہ نائٹروجنی کھاد دنیا کو مہیا ہوتی ہے.. اور وہ بھی بالکل مفت…۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔😮😮
تو اگلی بار جب جب بجلی چمکے اور بادل گرجے دل سے کہیے گا…
رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَٰذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اے ہمارے رب! تو نے یہ (سب کچھ) بے حکمت اور بے تدبیر نہیں بنایا، تو پاک ہے پس ہمیں دوزخ کے عذاب سے
بچا لے۔۔۔امین