💫چار شادیوں سے
فائدہ کس کو ھوگا مرد کو یا عورت کو
میں فیصل آباد میں رکشہ چلاتا ھوں۔
تقریباً پچپن سال کی خاتون کی انکھیں 20 روپے کرایہ نہ ھونے کی وجہ سے آنسووں سے بھیگ گئیں۔
اس کے ساتھ ایک چھوٹی بچی بھی تھیں۔ میں نے اسے پہچان لیا۔ وہ میری بچپن کی ٹیچر تھی۔ انتہای با
پردہ خوبصورت اور ایم اے پاس اس نے اپنی درد بھری کہانی کچھ یوں سنای۔
میری شادی کو تیسرا سال تھا۔ زندگی بہتر سے بہتر ہو رہی تھی کہ میرے شوہر نے دوسری شادی کر لی
میں نے پہاڑ سر پر اٹھا لیا۔مجھے لگا کہ میرے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ھے۔💫
میرے میاں نے بہت سمجھایا کہ اس لڑکی کا رزق بھی اللہ ھمیں دے گا اور وہ آسانی سے ایڈجسٹ ھو
جائے گی لڑکی بہت مجبور اور لاوارث ھے۔
مگر میں نے ایک نہ سنی اور میں نے اسے طلاق دلوا کر ھی چھوڑا۔
ٹھیک تین مہینے بعد میرا خاوند ایکسیڈنٹ میں فوت ھو گیا۔ اور میری دنیا اجڑ گئی
میری گود میں ایک بچی تھی اسے لیکر اپنے والدین کے گھر آگئی
زندگی میں مجھے اپنی غلطی کا احساس ھو چکا تھا کہ میں نے جان بوجھ کر اپنی سوتن کو طلاق دلوائی تھی اب
میں اپنی اس بہن سے زیادہ مجبور تھی اور نکاح کی خواہش بھی دل میں تھی لیکن کوئی بھی معیاری رشتہ
نہیں مل رھا تھا۔
فارغ ھونے کی وجہ سے اسلام کا بھی بخوبی مطالعہ کر رھی تھی۔پہلی بار مجھے اسلام ثواب سے ہٹ کر
ایک معاشرتی ضرورت لگا۔
میرے تایا زاد بھائی گورنمنٹ ملازم تھے وہ مجھ سے نکاح کرکے سہارا دے سکتے تھے مگر وہ اپنے گھر میں مسلہ کھڑا کرنا نہیں چاہتے تھے۔
کیونکہ وہ شادی شدہ تھے اور اسکی بیوی ظاھر ھے معمول کے مطابق رکاوٹ بنتیں۔
مجھے پہلی بار اپنا تایہ زاد بھائی قصوروار نظر آیا جب اس نے بزدلانہ بہانہ کیا کہ اسے دوسری شادی کی
ضرورت نھیں ھے۔
میں امید کر رہی تھی کہ شاید کوئی کنوارہ رشتہ ہی مل جائے ۔
ایک تہجد گزار مجھ سے کچھ سال بڑے کزن نے مجھ سے نکاح کی حامی بھری مگر اس کی والدہ نے مجھ پر
بیوگی جیسا جرم تھوپ دیا۔میں سوچتی تھی کہ بیوہ ہونے میں میرا کیا قصور ھے؟
گھر میں میرے دل سے پہلی مرتبہ اس معاشرے کی بربادی کے لیے بد دعایں نکل رھی تھی کہ میں
معاشرے کو کیسے سمجھاوں کہ ایک سے زیادہ نکاح مرد کی نہیں عورت کی ضرورت ھے۔
میری عمر 40 سال ہو گئی تھی اور ابھی بھی نکاح کی خواہش تھی میں بہت پریشان تھی۔
ہمارے محلے میں ایک تاجر نے بیواؤں کے لیے ماہانہ راشن کا بندوبست کیا ھوا تھا۔اس نے میرا نام بھی لکھ لیا اور میرے گھر راشن بھیجنا شروع کیا۔
وہ روتے روتے کہنے لگی کہ بیوہ یا مطلقہ کو بہت زیادہ مرد کی ضرورت ہوتی ھے۔ مجھے افسوس ہے ان
عورتوں پر جو اپنے مردوں کو کسی سے نکاح کی اجازت نہیں دیتیں۔ خدا کی قسم ایک بیوہ یا مطلقہ کو کم از
کم پچاس سال تک مرد کی ضرورت پیسوں سے زیادہ ہوتی ھے۔ مگر وہ اپنی عزت کی خاطر کسی سے بات
نہیں کرتی اور بہت سی بے راہ روی کا شکار ہو جاتی ہیں۔
اب میری بیٹی بھی جوان ہوچکی ھے اس کی بھی شادی کرنا ھے۔ اور میں سوچ رھی ہوں کہ اس کی
شادی میں کسی مرد سے کروں اور اسکو نصیحت کروں کی کبھی اپنے شوھر کو دوسری شادی سے منع نہیں
کرنا تاکہ میں اپنی اس غلطی کا ازالہ کر سکوں جو میں نے اپنے شوہر سے اپنی سوتن کو طلاق دلوا کر کی تھی۔
آخر میں ان تمام مسلمانوں سے گزارش ھے کہ وہ کسی مجبور اور بےسہارا عورت کو صرف مالی مدد نہ کریں بلکہ نکاح میں لے کر ان کی مدد کریں۔
اگر ایک لاوارث اور بیوہ کو اللہ نے ہی پیٹ لگایا ھے تو شہوت کا جزبہ بھی اسی اللہ نے ھی لگایا ھے اور یہ
بھی گزارش ھے جن کی بہنیں بیوہ ہیں ان کا نکاح کریں ان کی صرف مالی مدد نہ کریں ۔نکاح سے مالی اور جسمانی دونوں مددیں ہوجاتی ہیں
معاشرے میں دوسری شادی میں رکاوٹ خود عورتیں بنی ہوئی ہیں اور ایسا کر کے عورتیں عورتوں کی دشمن بنی ھوئی ھیں۔
مرد چار نکاح کر سکتا ھے اسکو اللہ نے اجازت دی ھے
ignore tags
i forced him to divorce her.
i forced him into a relationship
i want him to divorce his wife
he divorced her for me
i feel like i forced him into a relationship
i divorced my husband for another man
he filed for divorce
divorce forgiveness
did i force him into a relationship
1 sided divorce
2 divorces
2 reasons for divorce in the bible
3 i of divorce
4 divorces
5 steps to forgiveness in marriage
9 for wife