ایک عورت اپنے شوہر سے طلاق لے رہی تھی اس کہ دو بچے بھی تھے۔عورت کے وکیل نے سب کچھ تیار کر لیا تھا صرف اس کے خاوند کے دستخط باقی تھے۔
خاوند نے وکیل سے التجا کی کہ مجھے پتا ہے اب اس کے بعد ساری زندگی میں اپنے بیوی بچوں سے دور ہو جاوں گامیری ایک التجا میری ایک خواہش میری بیوی سے کردوکہ میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ کچھ گھنٹے گزارنا چاہتا ہوں۔
وہ اپنے بچوں کو لے کر کل کورٹ آجائے۔وہاں سے میں ان کو اپنے ساتھ لے جاؤں گااس کے بعد آکر میں دستخط کر دو گااس کی بیوی بچے صبح کورٹ آئےاس کے شوہر نے اپنے بیوی بچوں کو گاڑی میں بیٹھایا اور ساتھ لے گیا۔
چھوٹا بیٹا پاپا مجھے ماما کے ساتھ آگے بیٹھنا ہےبیٹی ماما مجھے بیٹھنا ہےبیٹی پاپا اس کو دیکھو نابیٹی پاپا مجھے آس کریم کھانی ہےپاپا نے آئسکریم کھلائئ ریسٹورنٹ لے گئےکبھی ماما کبھی پاپا بچوں کہ منہ میں نوالے ڈال ڈال کرکھلاتے۔
پاپا اپنے رومال سے بیٹے بیٹی کا منہ صاف کرتے اور بچوں کو پانی پلاتےان سے پیار کرتے۔بچے یہ نہیں کھانا وہ کھانا ہے پاپاپھر پارک لے گئے بچے کھیلتے کھیلتے کبھی پاپا سے گلے لگتے کبھی ماما سےپاپا بیٹے بیٹی کو گود میں اٹھاتے اور پیار کرتے ان کی فرمائشیں پوری کرتے
بیٹی پاپا ہمیں اپنے گھر جانا ہےنانی اماں کے گھر نہیں جاناآپ ہمیں اپنے گھر لے جائیں نابچے ضد کرتے پاپا ٹھیک ہے بیٹا لے جاؤں گا۔
بیٹا پاپا ہماری گاڑی خوبصورت ہے تیز چلتی ہے وہ گاڑی صحیح نہیں ہےمیں بڑا ہو کر پاپا تیز گاڑی چلاوں گا۔
پاپا آنکھوں میں آنسوں لیے ٹھیک ہے بیٹا چلا لینا جب بڑے ہو جاؤ۔۔۔
کافی وقت نکل چکا تھا وکیل بھی بار بار فون کر رہا تھا کہ کورٹ بند ہونے والی ھے آپ واپس آجائیں پھر مجھے بھی جانا ہے۔۔۔
لیکن باپ کا اپنے بیوی بچوں سے بچھڑنے کو دل نہیں کر رہا تھا۔۔۔باپ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے بیٹی نے دیکھا پاپا کیون رو رہے ہو۔۔پاپا نہیں رو نہیں رہا آنکھوں میں کچھ چلا گیا تھا۔۔۔راستہ کا سفر بہت تیزی سے ختم ہو رہا تھا۔۔۔نا چاہتے ہوئے بھی وہ کورٹ پہنچ گئے۔۔۔
گاڑی کھڑی کر کے بچے رونے لگے ہمیں پاپا کے پاس جانا ہے۔۔پاپا نے بیٹے کو گود میں اٹھایا۔۔اور بیوی اور بیٹی اس کے پیچھے چلنے لگے۔۔۔اس کی بیوی نے اپنے بچوں کا پیار دیکھا اور اسے احساس ہوا میرے بچے پنے پاپا سے کتنی محبت کرتے ہیں۔۔۔
بچوں نے کہا یہ ہم کہاں جا ریے ہیں یہ ہمارا گھر نہیں ہے۔۔ہمیں اپنے گھر جانا ہے۔۔پاپا بیٹا ابھی چلتے ہے تھوڑا کام ہے۔۔۔وکیل کہ کمرے میں پہنچتے ہی وکیل نے کاغذات پر دستخط کرنے کو کہا۔۔جس پر بیوی نے وکیل سے کہا مجھے اپنے شوہر سے طلاق نہیں چاہیے میں اپنا کیس واپس لیتی ہو۔۔۔
جس پر شوہر اور بیوی خوب روئے۔۔۔عورت کو پتا تھا وہ اپنی ضد کی خاطر اپنے بچوں کی زندگی تباہ کر رہی ہے۔۔۔اگر ہم تھوڑا سا اپنی انا ضد کو ایک طرف رکھ دیں اور کسی دوسرے کی بجائے اپنے معاملات خود حل کر لیں۔تو بہت سی غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی۔۔اور بہت سے رشتے ٹوٹنے سے بچ جائیں گے۔۔