کسی زمانے میں ایک غیر مسلم نے اسلام قبول کیا تو اس سے پوچھا گیا کے اسلام کی کس بات نے تجھے متاثر
کیا
تو وہ بولا کہ صرف ایک واقعہ میری ہدایت کا سبب بن گیا
کہا مجلس رسول صلہ اللہ علیہ وسلم لگی ہوئی تھی لوگوں کا ہجوم تھا
ایک شخص نے عرض کی حضورﷺ میرے لیے دعا کر دیں میرا بچہ کئی دنوں سے مل نہیںرہا مل جائے
قبل اس کے کہ حضور کے ہاتھ اٹھتے ۔۔۔۔
ایک شخص مجلس موجود تھا کھڑا ہو گیا حضورﷺ میں ابھی ابھی فلاں باغ سے گزر کر آیا ہوں
اس کا بچہ وہاں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا.باپ نے جب سنا کے میرا بچہ فلاں باغ میں ہے تو اس نے دوڑ لگا دی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو روکو واپس بلاٶ۔۔
اس نے کہا حضورﷺ آپ جانتے ہیں کے ایک باپ کے جذبات کیا ہوتے ہیں.کہا اچھی طرح سے آگاہ ہوں.. لیکن تمہیں بلایا ہے بلانے کا بھی ایک مقصد ہے. اس نے کہا جی حضور ﷺ ارشاد فرمائیں
کہا جب باغ میں جاؤ بچوں کے ساتھ اپنے بچے کو کھیلتا ہوا دیکھ لو تو بیٹا بیٹا کہہ کر آوازیں نا دینے لگ جانا
جو نام رکھا ہے اس نام سے پکارنا کہا حضور میرا بیٹا ہے اگر میں بیٹا کہ کر بلاؤں تو حرج بھی کیا ہے
فرمایا تم کئی دنوں کے بچھڑے ہو تمہارے لہجے میں بلا کا رس ہو گا
اور تم نہیں جانتے کے کھیلنے والوں میں کوئی یتیم بھی ہو
اور جب تم اپنے بیٹے کو بیٹا کہہ کر پکارو گے اتنا میٹھا لہجہ ہو گا تو اس کے دل پر چوٹ لگے گی اور کہے گا کاش آج میرا بھی باپ ہوتا مجھے بیٹا کہ کر پکارتا.فرمایا یہ شوق گھر جا کر پورا کرنا
آپ نے فرمایا کسی بیوہ کے سامنے اپنی بیوی سے پیار نہ کرو،غریب کے سامنے اپنی دولت کی نمائش کرنے سے روکا گیا
حضور صل اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک فرمایا کے اپنے گوشت کی خوشبو سے اپنے ہمسائے کو تنگ نا کرو
اس غیر مسلم نے کہا کے حضور صل اللہ علیہ والہ وسلم کے اس واقعے نے کے کسی یتیم کے سامنے اپنے بیٹے کو بیٹا کہ کر نا پکارو..... اس نے مجھے بتایا کے اسلام کیا ہے
اللہ پاک ہمیں نبی کریم صلی کے دین پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں
آمین