ایک سرکاری ہسپتال میں بزرگ شہریوں کو ادویات کی فراہمی کے لیے بنائے گئے کاؤنٹر پر موجود خاتون کلرک
ادویات دینے کی بجائے سرکاری کمپیوٹر پر گیم کھیل رہی ہیں جبکہ مریضہ
گیم ختم ہونے کا انتظار کر رہی ہیں ۔
پیچھے
سے کسی نے تصویر کھینچ ڈالی۔
خاتون
کلرک کو تسلی ہے کہ کوئی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اس لیے جواب دہی سے بے نیاز ہیں
۔
پھر جب میڈیکل شعبے کو پرائیویٹائز کرنے کی بات ہوتی ہے یا ان کی نوکریوں پہ کھنچائی کی جاتی ہے تو ان کو اپنے
حقوق یاد آ جاتے ہیں
.
ان
جیسے سرکاری ملازم اس ملک کے خزانے پر سب سے بڑا بوجھ ہیں