Migrants killed at US-Mexico border

GR SONS

 


 

امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر واقع تارکین وطن کے ایک حراستی مرکز میں آگ لگنے سے کم از کم 40 افراد ہلاک 

ہو گئے۔ ان لوگوں کو امریکہ پہنچنے کی کوشش میں سرحد عبور کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔

 

میکسیکو میں حکام نے 28 مارچ منگل کے روز بتایا کہ امریکی سرحد کے قریب سیوڈاڈ جواریز میں تارکین وطن کے 

ایک حراستی مرکز میں آگ لگنے سے کم از کم 40 افراد ہلاک ہو گئے۔ مقامی حکام کے مطابق مزید 29 افراد کو 

زخمی ہونے کی وجہ سے چار مختلف اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔




رات کے دوران حراستی مرکز میں آگ لگی، جس میں اس وقت 68 افراد موجود تھے۔ اس میں بیشتر ایسے لوگوں 

کو رکھا گیا تھا، جنہیں امریکہ جانے کی امید میں سرحد پار کرنے کی کوشش کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔ 

اس مرکز میں موجود بیشتر کا تعلق وینزویلا اور گوئٹے مالا سے تھا۔


میکسیکو کے صدر اینڈریاس مینوئل لوپیز اوبراڈور نے کہا کہ آگ ان لوگوں کی وجہ سے لگی، جو بستروں اور گدوں 

کو آگ لگا کر اپنی حراست کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا، ''انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں ہو گا کہ 

یہ ایک خوفناک بدقسمتی کا سبب بن جائے گا۔'' انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ ہفتوں کے دوران اس مرکز میں تناؤ 

بہت بڑھ گیا تھا۔

ایمرجنسی سروسز جائے وقوعہ پر پہنچیں اور فائر فائٹرز نے آگ پر قابو بھی پالیا۔ تاہم تب تک درجنوں افراد اس 

کی لپیٹ میں آ چکے تھے۔


امریکی حکام نے اس واقعے پر گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مقامی حکام کے ساتھ مل کر اس 

صورت حال سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


امریکی حکومت کے ایک ترجمان نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ان افراد کی موت، ''بے قاعدہ نقل مکانی کے 

خطرات اور قانونی راستوں کو وسعت دینے کی ضرورت کے لیے ایک دردناک یاد دہانی ہے۔ ہم نقل مکانی کی 

بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے رہتے ہیں۔''


اس واقعے کے حوالے سے امریکہ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے زور دیا کہ سرحدی پابندیاں لوگوں کو تحفظ حاصل 

کرنے سے نہیں روکتی ہیں۔ تنظیم نے کہا کہ آخر یہ کیا ہو رہا ہے کہ لوگ اپنی حفاظت کا راستہ تلاش کرنے کے 

لیے مزید خطرناک راستوں کا انتخاب کرنے پر مجبور ہیں۔


میکسیکو کا سیوڈاڈ جواریز سرحد پر امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ایل پاسو کے دوسری جانب واقع ہے۔ بہت سے 

تارکین وطن اس مقام سے امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور بہت سے ایسے لوگ اس کے انتظار 

میں یہاں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔


امریکی صدر جو بائیڈن نے حال ہی میں ہجرت پر نئی پابندیاں عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ امریکہ میں اس 

طرح غیر قانونی طور پر داخل ہوتے ہیں وہ اب سیاسی پناہ کا دعوی کرنے کے اہل نہیں ہوں گے۔


ہر ماہ تقریباً دو لاکھ لوگ سرحد عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ زیادہ تر ایسے لوگ جنوبی یا وسطی امریکہ کے 

ممالک سے آتے ہیں اور وہ غربت و تشدد سے بھاگ رہے ہوتے ہیں۔


وینزویلا سے تعلق رکھنے والے ایسے بہت سے لوگوں نے اکتوبر میں تیجوانا میں تارکین وطن کے ایک حراستی 

مرکز میں ہنگامہ برپا کیا تھا۔ اسی طرح کے ایک اور واقعے میں نومبر میں گوئٹے مالا کی سرحد کے قریب تاپاچولا میں 

ملک کے سب سے بڑے حراستی مرکز میں تارکین وطن نے ہنگامہ آرائی کی تھی۔


انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق اب تک 7,661 افراد امریکہ کی جانب ہجرت 

کرنے کی کوشش کے دوران ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔ مزید 988 حادثات میں یا غیر انسانی حالات کی وجہ سے 

ہلاک ہوئے۔