Ramzan inflation اand the poor

GR SONS



 ذرا سوچئے!!!!!

ہر برس رمضان میں مہنگائی ویسے بھی کمر توڑ دیتی تھی سفید پوش طبقہ سحر و افطار میں کھجور پانی اور سادے کھانے تک ہی محدود تھا مگر اس بار حالات پہلے سے کہیں زیادہ مخدوش و گھمبیر ہیں۔۔۔ ماہ صیام میں بیوی بچے حسرت بھری نگاہ سے میرے خالی ہاتھوں کو اپنے خشک ہونٹوں کو دیکھیں گے۔۔ 100 روپے کی چیز 250 روپے میں دھڑلے سے بیچی جائی گی۔۔میں انہیں رمضان کی فضیلتیں دینے کے بجائے عام دنوں میں میسر چیزیں بھی دینے سے قاصر ہوجاؤں گا۔۔


مگر اس بار بھی مخیر حضرات اپنے خزانوں کا منہ کھول دیں گے سڑکوں پر جگہ جگہ مفت سحر و افطار کا انتظام کیا جائے گا۔۔ نام نہاد خیراتی تنظیموں کی جانب سے شتر مرغ کی کڑاہی تک مفت میں کھلائے جائے گی۔۔


وہاں اندرون صوبے اور ملک سے موسمی اور غیر مقامی فقیر و غیر مستحق زکواۃ خیرات جمع کرنے والے ڈھونگی اور روزہ خور لوگ روز بیٹھ کر مفت خوری کریں گے کوئی سفید پوش روزے دار   سڑکوں پر پکوان کے انتظار میں نہیں کھڑا ہوگا۔۔ 

اب میرے پاس دو ہی راستے ہیں ۔۔ یا میں ۔مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہوکر اپنی اولاد کو بھی فاقہ کشی پر مجبور کروں بھیک نہیں لوں جو اپنی محنت حق حلال سے اک وقت کی سوکھی روٹی مہیا کروں۔۔

یا پھر میں بھی مفت خورہ بن جاؤں۔۔ٹھاٹ سے دونوں وقت کسی بھی ادارے کے دسترخوان پر جا کے بیٹھ جاؤں۔۔ اپنی انا اور خودداری مار کر خود بھی مفت کھاؤں اور اپنے بچوں کو بھی  مفت میں عیش کی عادت ڈال دوں؟۔۔ 


میرے  بھائی یہ کیوں نہیں سوچتے۔۔میری ریڑھ کی ہڈی میری غیرت کا سودا کرنے کے بجائے عقل سے کام کیوں نہیں لیتے۔۔ کاش اس سال کوئی سحر و افطار کے دسترخوان سجانے کے بجائے سستا بچت بازار سجا دے۔۔ جہاں آدھی قیمت میں ضروریات زندگی کا سامان فروخت ہو۔۔میں مفت میں چیزیں لے کر اپنی نظروں اور اولاد کے سامنے نیچا ہونے کے بجائے  پیسے سے خرید کر سامان گھر لے جاؤں۔۔مفت بانٹنے والے سستا بھی تو بیچ سکتے ہیں۔۔کوئی سفید پوش آپ کے دسترخوان سے فری نہیں کھانا چاہے تو کیا کرے؟ 


خدارا ہاتھ جوڑ کر آپ سے التجاء کرتا ہوں .اس بار  بھائی سڑکوں پر افطار مفت بانٹنے کے بجائے بچت بازار سجالیں ہر علاقے ہر روڈ پر۔۔ 

میرے جیسے سفید پوش لوگ جو کسی ادارے کے دسترخوان سے مفت کی شتر مرغ کڑاہی کھانے کے بجائے پیسے دے کر اپنے بیوی بچوں کے لیئے  گوشت سبزی پھل اناج سب لے جائیں۔۔اس طرح ذخیرہ اندوز گران فروش کی کمر بھی ٹوٹے گی۔۔ اور سفید پوش طبقہ عزت نفس کے ساتھ اپنے گھر والوں کو اپنے حق حلال کی کمائی سے روزہ افطار کروانے کے قابل ہوسکے گا۔