سوڈان سے شہریوں کا انخلا: پاکستان، سعودی عرب کا تعاون جاری رکھنے پر اتفاق | Evacuation of pakistani citizens from Sudan

GR SONS

 

سوڈان سے شہریوں کا انخلا: پاکستان، سعودی عرب کا تعاون جاری رکھنے پر اتفاق


پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے سعودی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں سوڈان سے پاکستانی شہریوں کے انخلا کے معاملے پر سعودی عرب کی مدد کا شکریہ ادا کیا ہے۔

 بلاول بھٹو زرداری نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں سعودی عرب کے رہنماؤں اور عوام کے لیے عید پر نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے مملکت کے ساتھ سوڈان سے پاکستانیوں کے انخلا پر مزید تعاون کی بھی امید ظاہر کی ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے سوڈان سے پاکستانی شہریوں کے انخلا کے معاملے پر سعودی عرب کی مدد کا شکریہ ادا کیا جبکہ دونوں وزرائے خارجہ نے اس معاملے پر مزید قریبی تعاون کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔

سعودی وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے سوڈان میں جاری مسلح فوجی تنازعے کو روکنے، تشدد کے خاتمے اور سوڈانی شہریوں اور تارکین وطن کی حفاظت کے اقدامات پر بھی بات چیت کی۔

پاکستانی سفیر نے اتوار کو بتایا کہ سوڈان میں پھنسے پاکستانیوں کو سعودی عرب پہنچانے کے لیے انخلا کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

سوڈان میں پاکستان کے سفیر میر بہروز نے بتایا ہے کہ سوڈان میں مختصر جنگ بندی کے بعد جھڑپوں کے جاری رہنے کا امکان ہے۔

پاکستانی سفیر میر بہروز نے عرب نیوز سے فون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم نے پورٹ سوڈان کے لیے دو بسیں روانہ کر دی ہیں جب کہ مزید آٹھ بسیں میری رہائش گاہ میں کھڑی ہیں۔‘

ان کے مطابق ’ان میں سے پانچ بسوں میں 50 مسافروں کی گنجائش ہے جو بھر چکی ہیں اور روانگی کے لیے تیار ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ افراد پاکستان روانگی سے قبل جدہ کا سفر کریں گے۔‘

اس سے قبل خرطوم میں پاکستانی سفیر میر بہروز نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار مونا خان کو تصدیق کی تھی کہ ’آج بروز اتوار سے پاکستانی شہریوں کا انخلا شروع ہو رہا ہے۔ ‘

ہفتے کو سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے کویت، قطر، متحدہ عرب امارات، مصر، تیونس، پاکستان، انڈیا، بلغاریہ، بنگلہ دیش، فلپائن، کینیڈا اور برکینا فاسو کے شہریوں کے ساتھ ساتھ اپنے 91 شہریوں کے ’محفوظ انخلا‘ کا اعلان کیا تھا۔

میر بہروز نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ’سعودی مسافروں کے ساتھ صرف ایک پاکستانی لڑکی جہاز میں سوار تھی۔‘

سعودی مسافروں کے ہمراہ سوڈان سے نکلنے والی پاکستانی لڑکی کے بارے میں ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا ہے ’سعودی عرب پہنچنے والی پاکستانی لڑکی سعودی ائیر لائن میں ملازم ہیں۔‘

 

تاہم پاکستانی سفیر میر بہروز ریگی نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ ’سوڈان میں تقریباً 1300 پاکستانی موجود ہیں، جن میں سے کچھ فی الحال سوڈان سے جانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ سفارت خانہ ایسے افراد کے انخلا کے لیے ایک ڈیڈلائن دینے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔‘

میر بہروز کے مطابق ’اعلیٰ سرکاری عہدیدار جن میں وزیراعظم پاکستان، وزیر خارجہ اور سوڈان اور سعودی عرب میں موجود سفارت کار انخلا کے اس عمل میں شریک ہیں اور اس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘

میر بہروز کا مزید کہنا تھا کہ وہ خود ذاتی طور پر پاکستانی شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو پورٹ سوڈان لے کر جا رہے ہیں۔

دنیا بھر کے کئی ممالک سوڈان کی فوج کے متحارب دھڑوں کے درمیان گذشتہ منگل کو ہونے والی جھڑپوں کے بعد اپنے اپنے شہریوں کے سوڈان سے انخلا کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔

 

دنیا بھر کے ممالک کا ریسکیو آپریشن

متعدد ممالک کا سوڈان میں جاری لڑائی کے باعث اپنے شہریوں یا سفارتی عملے کو سڑک، فضائی اور سمندری راستے سے نکالنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سب سے پہلے سعودی عرب نے ہفتہ کو پورٹ سوڈان سے غیر ملکی سفارت کاروں اور عہدیداروں سمیت 150 سے زائد افراد کو نکالا۔

سعودی عرب نے 91 سعودی اور 12 دیگر ممالک کویت، قطر، متحدہ عرب امارات، مصر، تیونس، پاکستان، بھارت، بلغاریہ، بنگلہ دیش، فلپائن، کینیڈا اور برکینا فاسو کے تقریباً 66 شہریوں کی ’بحفاظت آمد‘ کا اعلان کیا۔

امریکی فوج نے خرطوم سے امریکی سفارت خانے کے عملے کو نکالنے کے لیے تین چینوک ہیلی کاپٹر بھیجے۔

سو سے بھی کم افراد کو نکالنے کے لیے 100 سے زائد امریکی فوجیوں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا، جس کے نتیجے میں ہیلی کاپٹروں کو جبوتی اور ایتھوپیا سے سوڈان جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ وہ سوڈان میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت تک زمین پر رہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والے کئی ہزار امریکی شہری ابھی بھی اس جنگ زدہ ملک میں موجود ہیں۔

فرانس نے اپنے شہری اور سفارتی عملہ نکالنے کے لیے ’تیز انخلا آپریشن‘ شروع کیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ فرانس کے تقریباً 250 شہری سوڈان میں موجود ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ برطانوی فوج نے سوڈان سے برطانوی سفارت خانے کے عملے اور ان کے اہل خانہ کو نکال لیا ہے۔

ترکی نے اتوار کی علی الصبح آپریشن شروع کیا اور اپنے 600 شہریوں میں سے کچھ کو خرطوم کے دو اضلاع اور جنوبی شہر ود مدنی سے سڑک کے ذریعے نکالا۔

یورپی یونین، جرمنی، اٹلی، یونان اور نیدرلینڈز نے جمعہ کو کہا کہ وہ ’اپنے شہریوں کو  انتہائی خطرے سے دو چار شہر سے باہر نکالنے کے لیے ایک آپریشن کو مربوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘

اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان سنان مجالی نے ہفتہ کو بتایا کہ عمان نے اردن کے تقریبا 300 شہریوں کو نکالنے کا کام شروع کر دیا ہے اور اس مقصد کے لیے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے ساتھ مسلسل تعاون جاری ہے۔

عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد الصحف نے بتایا کہ عراقی سفارت خانے کا عملہ ہفتہ کو خرطوم سے روانہ ہوا جبکہ اتوار کو 14 شہری پورٹ سوڈان میں ایک ’محفوظ مقام‘ پر بحفاظت پہنچ گئے۔

لبنان کا کہنا ہے کہ 60 شہری سڑک کے راستے خرطوم سے روانہ ہو چکے ہیں اور سمندر ی راستے سے انخلا سے قبل وہ محفوظ ہیں۔