‏حد سے زیادہ پارسائی کی حقیقت | The reality of excessive piety

GR SONS


 ‏حد سے زیادہ پارسائی کی حقیقت



ماتھا تو اس کا اسی روز ٹھنکا تھا جب اس کی دلہن نے کہا کہ صحن والا درخت کٹوا دو کیونکہ اس پر پرندے آ کر بیٹھتے ہیں جو مجھے بے حجاب دیکھ لیتے ہیں ڈرتی ہوں کہ قیامت کے دن نامحرم پرندوں کے دیکھنے کا بھی حساب نہ ہو جائے ،
گھر والے دلہن کی بات پر عش عش کر اٹھے انکی نیکی پرہیزگاری کی داستانیں سارے محلے کو گرویدہ بنا گئیں.
کچھ دن بعد وہ پرہیزگار بیگم کسی پرانے آشنا کے ساتھ فرار ہوگئی.
کچھ عرصہ بعد گورنر کے گھر میں چوری ہوگئی بہت سے پیسے سونا چاندی غائب ہوگیا بہت تفتیش کی گئی لیکن مال مسروقہ برآمد نہ ہوسکا وہ نزدیکی علاقے میں مزدوری کرتا تھا لہذا دوسرے مزدوروں کی طرح وہ بھی انکوائری بھگتنے کے لئے گرفتار تھا،
اس دوران اچانک کسی کی آمد کی اطلاع ہوئی اور سب لوگ احتراما کھڑے ہوگئے ،
آنے والا ایک باریش آدمی تھا پھٹے پرانے کپڑے، داڑھی بڑھی ہوئی، گلے میں مالا اور ہاتھ میں تسبیح، اللّه ھو اور یاعلی کے نعرے لگاتا ہوا اس فقیر نما آدمی کے آگے دو آدمی جھاڑو لے کر ساتھ ساتھ چل رہے تھے اور راستہ صاف کرتے جارہے تھے،
پوچھنے پر اسے بتایا گیا کہ یہ بہت بڑے درویش ہیں ہر جمعرات کو یہاں تشریف لا کر خیروبرکت ڈالتے ہیں یہ اتنے نیک اور پرہیزگار ہیں کہ دو آدمی راستے پر جھاڑو دینے کے لئے رکھے ہوئے ہیں کہ مبادا کوئی چیونٹی کیڑا ان کے پاؤں کے نیچے آ کر کچلا نہ جائے اور روز قیامت اس کا حساب نہ ہو جائے،
بس
اس کو اپنے گھر کا درخت اور اس پر بیٹھنے والے نامحرم پرندے یاد آگئے،
فورا چلا اٹھا گورنر صاحب یہی درویش چور ہے آپ اس کے حجرے کی تلاشی لیجئے چوری کا مال وہیں سے ملے گا
اس کی بے تکی باتیں سن کر سب لوگ سناٹے میں آگئے بڑے بزرگ اس گناہ گار کی باتیں سن کر کانوں کو ہاتھ لگانے لگے
کچھ نوجوانوں سے درویش کی گستاخی برداشت نہ ہوسکی اور اس کی پھینٹی لگانا شروع کر دی،
خیر آوازیں گورنر صاحب تک پہنچیں تو وہ بھی اٹھ کر باہر آگئے
چھوڑ چھڑاؤ کے بعد اس کی گستاخی کے بارے میں گورنر صاحب کو بتایا گیا
گورنر صاحب پہلے سے پریشان تھے غصے سے بولے چلو ایک دفعہ درویش صاحب کے حجرے میں بھی دیکھ ہی لو اگر کچھ نہ ملے تو اس شخص کو زندان میں ڈال دینا۔
بات تو عجیب تھی لیکن گورنر صاحب کا حکم جاری ہوچکا تھا۔ چنانچہ تلاشی ہوئی تو سارا مال وہاں سے برآمد ہوگیا اور درویش صاحب اپنے دونوں چیلوں سمیت گرفتار کرلئے گئے۔
گورنر صاحب نے پوچھا تم نے کیسے پہچان لیا کہ یہ شخص ہی چور ھے ،
اس نے جواب دیا گورنر صاحب جو بندہ حد سے زیادہ پارسائی کے دعوے کرتا ھے وہ کبھی بھی قابل اعتبار نہیں ہوتا .
اس کہانی کی طرح میرا ماتھا بھی اسی روز ٹھنک گیا تھا جب پیرنی کو کتے کے آنسو نظر آئے تھے اور کتے نے اس سے رحم کی فریاد کی تھی
مگر اس وقت یوتھیے نہیں مانتے تھے،
نا مانو تم جانو تمہاری مرشد