مذہب کے نام پر کاروبار
حج کرنا ہر مسلمان کی دلی خواہش ہوتی ہے لیکن یہ کہنا درست نہیں کہ اس جگہ جاکر رتبے، عہدے، نسل، رنگ، زبان بھول کر سب ایک ہوجاتے ہیں۔
پہلا فرق یہیں پاکستان میں سرکاری اور پرائیویٹ حج گروپس میں ہوجاتا ہے۔
سعودی عرب میں سرکاری قیام گاہیں قطعی طور پر پرائیویٹ گروپس کی قیام گاہوں جیسی نہیں ہوتیں۔
پرائیویٹ گروپس میں بھی درجے ہیں۔ کوئی تھری اسٹار ہوٹل میں رہتا ہے، کوئی فائیو اسٹار میں۔ کوئی دور اور کوئی حرمین کے بالکل سامنے۔
یہی صورت منیٰ میں ہوتی ہے۔
ٹرانسپورٹ میں بھی یہی ہوتا ہے۔
کھانے میں بھی یہی ہوتا ہے۔
وی آئی پیز کے لیے حجر اسود کو چومنے اور وی وی آئی پیز کے لیے خانہ کعبہ کے اندر جانے کی سہولت ہوتی ہے۔
سیکورٹی والے وی آئی پی کا طواف مختصر اور غریب کا طویل ہوتا ہے۔
سب چھوڑیں، غریب اور امیر کے احرام تک میں فرق ہوتا ہے۔
مذہب انتہائی منافع بخش کاروباروں میں سے ایک کاروبار ہے اور حج، عمرہ، زیارات امیروں کی تفریحی عبادات ہیں۔
پاکستان میں قربانی بھی عبادت نہیں، تفریحی سرگرمی ہے۔
آپ کو یہ بات پسند نہ آئے تو سو باتیں گھڑ لیں، سچ بہرحال یہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں