میں تمہارے ساتھ بوڑھا ہونا چاہتا ہوں || i want to grow old with you

GR SONS


محبت وہ نہیں جو کی جائے بلکہ محبت وہ ہے جو نبھائی جائے 




ان ساٹھ پینسٹھ برس کے چاچا چاچی کا جھگڑا ختم ہی نہیں ہوتا تھا ایک بار کیلئے تو میں نے سوچا کہ چاچا چاچی سے بات کروں کیوں لڑتے رہتے ہیں وہ آخیر بات کیا ہے؟ پھر سوچا میں دو تین دن یہاں مہان ہوں ان کی نیجی زندگی میں یوں دخل اندازی کرنا ٹھیک نہیں مگر تھوڑی دیر بعد زور زور سے چاچی کی بڑبڑانے کی آوازیں آئیں تو مجھ سے رہا نہیں گیا 


میں کمرے سے باہر آیا تو دیکھا چاچا بالٹی میں پانی اور ہاتھ میں پونچھا لئے کھڑے تھے مجھے دیکھ کر مسکراۓ اور پھر فرش کی صفائی میں لگ گئے اندر طعام خانے سے چاچی کے بڑبڑانے کی آوازیں اب بھی آ رہی تھی کتنی مرتبہ منا کیا ہیکہ فرش کی صفائی مت کیا کرو پر نہیں مانتے بڑے میاں 


یہ بھی پڑھیں

 محبت کا داخلہ ممنوع ہے


میں نے پوچھا چاچا کیوں کرتے ہیں آپ صفائی؟ جبکہ چاچی منا کرتی ہے - چاچا بولے "بیٹا فرش دھونے کا شوق مجھے نہیں تیری چاچی کو ہے میں تو اسلیے کرتا ہوں کہ اسے نہ کرنا پڑے یہ صبح اٹھتے ہی فرش دھونے لگے گی اسلیے اس کے اٹھنے سے پہلے ہی میں دھو دیتا ہوں -


کیا؟ مجھے بڑی حیرت ہوئی -اندر جا کر دیکھا چاچی طعام خانے میں تھی کہنے لگی "اب اس عمر میں بڑے میاں کی ہڈی پسلی ٹوٹ گئ تو کیا ہونگا؟ مجھ سے نہیں ہونگی خدمت چاچی جھنجھلا رہی تھی - 


پراٹھے بنا کر چاچی سیل بٹٹے سے چٹنی پسنے لگی میں نے پوچھا مکسر ہے تو پھر............ تیرے چاچا کو بڑی پسند سیل بٹٹے پر بنی چٹنی بڑے شوق سے کھاتے ہیں دیکھاتے یہی ہیکہ انھیں پسند نہیں -


ادھر چاچا بھی نہا دھو کر فارغ ہو چکے تھے -ان کی آواز میرے کانوں میں پڑی "بیٹا اس بوڑھی سے پوچھ روزانہ میرے چپل کہاں چھپا دیتی ہے؟ میں ڈھونڈتا ہوں اور اس کو مزہ آتا ہے میں نے چاچی کی طرف دیکھا وہ کپ میں چاۓ انڈیلتے ہوۓ مسکرائی اور بولی "ہاں! میں ہی چھپاتی ہوں چپل تاکہ یہ سردی میں جوتے پہن کر باہر جائے دیکھ کیسے اُنگلیاں سوج جاتی ہیں -


میں نے ناشتے کی طرف دھیان دینا بہتر جانا ہم تینوں ساتھ میں ناشتہ کرنے لگے - اس نوک جھونک کے پیچھے چھپے پیار کو دیکھ کر میری آنکھیں نم ہو گئیں اور مجھے بڑا اچھا بھی لگ رہا تھا - ناشتے کے دوران بھی بحث چلتی رہی چاچا بولے "مجھے تھیلا دے دو سبزی لے آؤں" کوئی ضرورت نہیں تھیلا بھر بھر سڑی گلی سبزی لانے کی چاچی غصے سے بولی -


یہ بھی پڑھیں

میاں بیوی کی آپسی رنجش کسی تیسرے کو پتہ چلتی ہے تو وہی سے معاملات


"اب کیا ہوا چاچی؟ میں نے چاچی کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا اور ان کے پیچھے پیچھے طعام خانے میں آگیا " دو قدم چلنے میں سانس پھول جاتی ہے ان کی تھیلا بھر سبزی لانے کی جان ہے کیا ان میں؟ شرفو سے کہہ دیا ہے میں نے وہ بھیج دینگا سبزی والے کو- مارنگ واک کا شوق چررایا ہے بڑے میاں کو تو پوچھ ان سے مجھے کیوں ساتھ نہیں لے جاتے؟ چپکے سے چوروں کی طرح کیوں نکل جاتے ہیں؟ چاچی نے قدرے اونچی آواز میں مجھ سے کہا 


"مجھے مزہ آتا ہے اسلیے جاتا ہوں اکیلے" چاچا نے بھی اونچی آواز میں کہا -  اب میں ڈرائنگ روم میں تھا چاچا دھیرے سے بولے رات کو نیند نہیں آتی تیری چاچی کو صبح صبح آنکھ لگتی ہے پھر کیسے جگا دوں گہری نیند سے اسلیے چپکے سے نکل جاتا ہوں گیٹ باہر سے بند کر کے -


اس نوک جھونک پر مسکراتا میں اپنے کمرے میں آ گیا کچھ دیر بعد کھڑکی سے دیکھا تو باہر چاچا چاچی کے پیچھے بھاگ رہے تھے "اری کہاں بھاگے جا رہی ہو میرے سکوٹر کی چابی لے کر؟ لاؤ ادھر دو چابی" ہاں نظر آتا نہیں ٹھیک سے اور سکوٹر چلائے گے کوئی ضرورت نہیں ہم آٹو رکشہ کر لینگے" چاچی چیخ رہی تھی 


یہ بھی پڑھیں

شادی کی پہلی رات ہم ایک دوسرے کو دیکھ کے بڑی دیر


"آٹو رکشہ والا اغواء کر لینگا تجھے بوڑھیا" 

"ہاں کر لے تمہیں تو سکون ہو جائینگا " چاچا اور چاچی کی یہ ہے حساب نوک جھونک تو کبھی ختم نہیں ہونے والی تھی مگر میں آج سمجھا تھا ان کی تکرار کے پیچھے چھپی ان کی بے پناہ محبت اور ایکدوسرے کی فکر