یہودی بزرگ اور ٹیکسی ڈرائیور || Jews and taxi drivers

GR SONS


یہودی بزرگ اور ٹیکسی ڈرائیور




 ایک یمنی دوست کہتے ہیں کہ ان کے صنعا شہر میں ایک یہودی بزرگ رِبی رہتا تھا جسے سب لوگ یحیی چچا کے نام سے جانتے تھے۔ 


ایک دفعہ یحیی چچا نے جمعہ کے دن صنعا سے کافی دور  اہک شہر ریدہ میں اپنی یوم السبت (ہفتہ والے دن کی عبادات) کی تقریبات میں شرکت کیلئے جانا تھا۔ 


چچا نے ایک ٹیکسی والے سے بات کی اور کرایہ پانچ ہزار یمنی ریال طے ہو گیا۔ ٹیکسی والے نے چچا سے کہا: چچا: جمعہ کا خطبہ ہونے میں آدھا گھنٹہ باقی ہے، آپ مجھے جمعہ پڑھ لینے دو، پھر میں آپ کو پہنچا آتا ہوں۔ 


یحیی چچا نے ٹیکسی والے سے کہا: تجھے کرایہ پانچ کی بجائے دس ہزار ریال دونگا تو مجھے بس ابھی ہی لے چل۔ 


یہ بھی پڑھیں

وہ ڈر سی گئی ہے کہ کہیں وہ جھوٹا نہ ہو، اور وہ بھی ڈر سا


ٹیکسی والے نے بلا تردد چچا کی بات مانی اور چل پڑے۔ راستے میں گپ شپ کے دوران ٹیکسی والے نے چچا سے کہا: چچا: آپ کی چل چلاؤ کی عمر ہے، آپ اسلام کیوں نہیں قبول کر لیتے؟


چچا نے ٹیکسی والے کی بات سنی، قہقہہ لگا کر ہنسے اور اسے کہا: پُتر اوئے: پہلے تو خود تو اسلام قبول کر لے۔ میں نے اپنے ہفتے کو بچانے کیلئے دس ہزار خرچ کیئے ہیں اور تو نے دس ہزار کے لئے اپنا جمعہ بیچ دیا ہے..

یہی حال آج کے مسلمانوں کا بھی ہے


یہ بھی پڑھیں

ایک شخص سفرپر تھا تو اسکا جوتا پھٹ گیا اس نے جوتا