السلامُ علیکم، آج میری نظروں کے سامنے سے ایک ویڈیو کلپ گزرا، ہوسکتا ہے ایسا کوئی کلپ آپ نے بھی ملاحظہ کیا ہو جس میں ایک شخص پاکستانی پاسوپورٹ لے کے کھڑا ہے اور اپنی بات کا آغاز ﷽ سے کرتا ہے اور اس پورے کلپ کا خلاصہ یہ تھا کہ وہ ایک محب وطن پاکستانی ہے لیکن اُس کے محب وطن ہونے کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ وہ 22 سال سے بیرون ملک میں مقیم ہے اور اس نے پاکستان کو یورپ میں بدنام کرنے کی اپنی طرف سے پوری کوشش کی جس کے نتیجے میں اُس کا پاسپورٹ اور آئی ڈی کارڈ بلاک کر دیا گیا ہے جو اُن صاحب کے مطابق اُن کے خلاف پاکستانی حکومت کی ایک گھناؤنی سازش کے تحت ایسا کیا گیا ہے۔
سب سے پہلے اس بارے میں بات کر لیتے ہیں کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے کہ ایک پاکستانی چاہے پھر وہ بیرون ملک میں مقیم ہے یا پھر پاکستان میں ہی رہائش پذیر ہے چاہے پھر لڑکا ہے یا لڑکی، بچہ ہے یا پھر بوڑھا اُس کی زبان اپنے ملک کے خلاف زہر کیوں اُگل رہی ہے؟
یہ بات نہ تو ایک دن پرانی ہے اور نہ ہی ایک ہفتہ ، یا مہینہ پرانی ، یہ بات سالوں پرانی ہے جب 14 اگست 2014 کو عمران نیازی نے ایک مارچ شروع کیا جس کو سونامی مارچ اور آزادی مارچ کے نام سے بھی مشہور کیا گیا اس مارچ کو دھرنے کی صورت دی گئی اور اسلام آباد ڈی چوک میں دھرنا دیا گیا، یہاں پے میں یہ بات نہیں کروں گا کہ اُس سے کیا کیا نقصانات ہوئے کیوں کہ ابھی صرف اس بات پے توجہ کی ضرورت ہے کہ کچھ پاکستانیوں کی زبان اپنے ہی ملک کے خلاف زہر کیوں اُگل رہی ہے، 14 اگست کو شروع ہونے والا مارچ کو جب دھرنے میں تبدیل کیا گیا تو اُس میں کو مطالبہ رکھا گیا وہ یہ تھا کہ میاں محمد نواز شریف جو اُس وقت کے منتخب وزیر اعظم تھے اُن کو استعفی دینے کے لیے مجبور کیا جائے گا لیکن ایسا تو نہ ہوسکا اور دھرنے کا اختتام 17 دسمبر 2014 کو ہوا، یعنی یہ دھرنا یا مارچ کُل 126 دن چلا یہ کہنا تو غلط ہوگا کہ اُس کا کوئی نتیجہ نہ نکل سکا نتیجہ تو نکلا اِن 126 دنوں میں بجلی کے بل جلانے ، پی ٹی وی پر حملہ، بجلی چوری کرنے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سے لے کر نجی زندگیوں کو تباہ کرنے پر بھی نہیں رُکا ، خواتین کو طلاق ، فحاشی و عریانی کو عروج ملا اور ملکی معیشیت کا جو حال اِن 126 دنوں میں ہوا وہ بات یہاں کرنا اِس لیے بھی مناسب نہیں کیوں کہ ہم کم عقل، کُند ذہن اور لا پرواہ قوم ہیں۔
سانحہ آرمی پبلک سکول جب پیش آیا تو اِس دھرنے کو اختتام کرنے کا عمران نیازی کو ایک اچھا موقع مل گیا اور اُس نے دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا اور سازشوں کے جال بچھتے گئے اور سازش کا انجام نہ صرف میاں محمد نواز شریف جو کے ایک منتخب وزیراعظم تھے اُن کو حکومت سے ہٹانے بلکہ اُن نااہل کروانے پے جا رکا لیکن یہ سب وقتی تھا اصل ملک کا کباڑا 2018 کے الیکشن کے بعد ہوا جب ایک سلیکٹڈ وزیراعظم نے اِس ملک کی باگ دوڑ سنبھال لی، جس نے الیکشن سے پہلے 90 دنوں میں نہ صرف اُن کے بقول ملک سے باہر گیا ہوا سارے کا سارا پیسہ واپس لانا تھا بلکہ پیٹرول اور ڈالر کو کوڑیوں کے بھاؤ پے کرنے, لوڈ شیڈنگ جو پہلے ہی ختم ہوچکی تھی ماسوائے کچھ علاقوں کے تو اُس کو جڑ سے ختم کرنے آئی ایم ایف سے معاہدے کی بجائے گلے میں کتے والا پٹہ ڈال کے پھانسی کو ترجیح دینے کا ارادہ ظاہر کیا تھا، لیکن 90 دن پورے بھی نہ ہونے پائے تھے کہ ایک الگ ہی دور کا آغاز ہوچکا تھا نیا پاکستان کا نارا تو خیر سے لگاتے ہی تھے اُس کو عملی طور پر اپنے سیاسی مخالفین جن کو نیازی صاحب سیاسی نہیں ذاتی مخالفین سمجھتے تھے نہ صرف اُن مخالفین بلکہ اُن کے گھر والوں چاہے اُن تعلق سیاست سے تھا یا نہیں اُن کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ، دوسری طرف چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ تو کافی پہلے کا شروع ہوچکا تھا لیکن عوام کو 90 دن کا لالی پوپ جو دیا ہوا تھا، یوتھیا عوام اُس لالی پاپ کو چوس رہی تھی اور جس کو جتنی جلدی حقیقت کی سمجھ آ رہی تھی اُس کا لالی پاپ اتنی جلدی ختم ہوتا جارہا تھا اور عوام نے مہنگائی کے بارے میں باتیں کرنا شروع کر دی تھیں۔ لیکن ایک بات جو مجھے آج تک سمجھ میں نہیں آئی کے وہ سب حقیقت پے مبنی ہوتا تھا یا پھر فرضی؟ یہاں کوئی حکومت کی ناکام پالیسیوں کے بارے میں گفتگو شروع کرتا اور جب وہ موضوع ہر کسی جگہ زیر بحث ہوتا اُسی وقت کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ پیش آتا کے ہر کسی کو ملکی حالات اُس واقعے کے سامنے چھوٹے لگنے لگتے تھے ایسے ہی چلتے چلتے 2022 کا آغاز ہوا جب نیازی صاحب کی حکومت دم توڑتی جارہی تھی کچھ یوتھیا پارٹی کے علاوہ ہر کوئی اِس حکومت کو کوس رہا تھا وہیں پے عدم اعتماد کا ووٹ (ووٹ آف نو کانفیڈینس) لانے کی تحریک کا آغاز ہوا، میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ سیاسی طور پے موجودہ حکومت کی سب سے بڑی غلطی تھی لیکن اگر ملکی مفاد کو دیکھا جائے تو ایک اچھا فیصلہ تھا اور اُس میں موجودہ اتحادی حکومت کامیاب بھی ہوئی لیکن اُس کامیابی کو بیرونی سازش کا نام دے کے دودھ میں گری مکھی کی طرح باہر کا رستہ دکھایا لیکن موجودہ حکومت نے ہار نہیں مانی اور دوبارہ عدم اعتماد کا ووٹ لانے پر کام شروع ہوا اور اِس مرتبہ کامیابی حاصل ہوئی اور عمران نیازی وزیراعظم ہاؤس گاڑی کی ڈگی منرل واٹر کی بوتلوں سے بھر کے فرار ہوگئے اور اپنی حکومت جانے بیرونی اور اندرونی سازش کو قرار دیا اور عوام کے سامنے اس بات کو ایسے پیش کیا گیا جس سے عوام کو یہ لگا کے ہمارے ہوتے ہوئے ہمارے ملک میں ایسا کیوں ہوا کیوں ہمارے سلیکٹڈ وزیراعظم کے ساتھ ذیادتی کی گئی اور پھر دوبارہ دھرنوں کی سیاست کرنے والے نیازی سے اپنا وہی کام دوبارہ شروع کردیا اور اُس بات کو حقیقت میں تبدیل کرنے پے کام شروع کیا کہ میں نہ تو خود کبھی اس ملک کا فائدہ کروں گا اور نہ کسی کو کرنے دوں گا گھی جس کی قیمت وہ 480 روپے پے چھوڑ کے گئے تھے اُس کو عوام کےسامنے 250 بتایا اور اپنی مظلومیت کا اظہار کیا۔
جیسا کے میں نے پہلے کہا ہماری قوم عقل سے پیدل کُند ذہن ہے انہوں نے نیازی کی چار سالہ کاکردگی کو پس پشت ڈالا اور موجودہ حکومت کی دوماہ کی کارکردگی کو ملک کی معیشیت کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا اور دوبارہ ایک فتنے نے زور پکڑا جس نے ہر اچھے کام کو اپنی محنت اور ہر برے کام کو دوسروں کے سر مڑھ دیا
نیازی اور اُس کے نام نہاد یوتھیا پارٹی نے ہر جگہ موجودہ حکومت کو رسوا کرنے کے ایجنڈے پر کام شروع کر دیا اور جہاں جہاں یوتھیا پارٹی آباد تھی اُس نے وہاں وہاں اپنی اوقات دکھانا شروع کر دی اور ملک کی عزت توقیر اور سالمیت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فرد واحد کے کہنے پر اُس کی ملک دشمن مہم کا حصہ بنے۔
نیازی کو اپنے کرتوتوں کا ادراک اچھے سے تھا اس لیے اُس نے آنے والے وقتوں کے لیے عقل سے پیدل لوگوں کی ذین سازی 2014 سے شروع کر ہی دی تھی لیکن اب معاملہ مختلف تھا اب نیازی چور ڈاکو جیسے رتبے پر فائز ہونے جا رہا تھا اس لیے اُس نے اپنے پر آنے والی ہر مصیبت کا سامنا کرنے کے لیے اِن عقل سے پیدل لوگوں کے دماغوں میں یہ بات ڈالنا شروع کر دی کے اگر میرے ساتھ یہ ہوا تو تم لوگوں نے ایسے کرنا ہے اور اگر ایسے ہوا تو یہ ہتھکںڈا آزمانا ہے اور 9 مئی کا واقعہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے جب جناح ہاؤس کو جلایا گیا پورا ملک آگ کی لپیٹ میں تھا صرف ایک چور کو گرفتار کرنے کی وجہ سے، صرف کس لیے ایک جھوٹے فراڈیے انسان کو گرفتار کرنے کی وجہ سے، صرف کس لیے ایک ملک دشمن مہم چلانے والے کی گرفتاری کی وجہ سے اور اِس طرح کی ہر مہم میں اوورسیز پاکستیانیوں نے اِس ملک دشمن شخص کا خوب ساتھ دیا اور حقیقت کو جانے بغیر بیرون ممالک میں چند لوگوں نے مل کر اِس گرفتاری کو بدلے سے تشبیہ دینے اور پاکستان کو بدنام کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، اب مجھے نہیں معلوم اُس کلپ کی حقیقت کیا ہے، کیا آیا وہ سچ ہے یا جھوٹ اگر تو سچ ہے تو ہر اُس محب وطن پاکستانی کی روح تک خوش ہوگئی ہوگی جو سانحہ 9 مئی کی وجہ سے دل برداشتہ تھا، ایسے لوگوں کے ساتھ اسی طرح کا سلوک ہونا چاہیے اور جو یہاں پے رہائشی ہیں اگر تو وہ سرکاری ملازمین ہیں تو اُن کی ملازمت ختم کر دینی چاہیے اور ایسے سب ملک دشمن لوگوں کو ملک بدر کرنا چاہیے۔
اب بات یہ ہے کہ کیا مجھے اوورسیز پاکستانیوں سے کوئی مسئلہ ہے؟ تو جواب یہ ہے کہ نہیں مجھے اووسیز پاکستانیوں سے کوئی مسئلہ نہیں لیکن ایسی کالی بھیڑوں سے ضرور مسئلہ ہے جویہ سوچ کے ملک دشمنی پے اتر آتے ہیں کہ ہم تو یہاں ہے ہمارا یہ کیا بگاڑ لیں گے تو ایسے لوگوں کے نہ صرف پاسپورٹ اور آئی ڈی کارڈ بلاک کرنے چاہیے بلکہ اِن کی جائیدادیں نیلام کر دینی چاہیں اور بنک میں پڑا پیسہ ضبط کر لینا چاہیے۔
مجھے ہر اُس پاکستانی سے مسئلہ ہے جو اپنے لوگوں کو حقیر سمجھتے ہیں چاہے پھر ایسی سوچ کے لوگ یہاں پے ہیں یا بیرون ملک
مجھے ہر اُس پاکستانی سے مسئلہ ہے جو کچھ بھی کرنے سے پہلے یہ نہیں سوچتا کہ میرے اس عمل سے میرے ملک کا کیا نقصان ہوگا۔
مجھے ہر اُس پاکستانی سے مسئلہ ہے جو کسی ایک سیاسی پارٹی کا ورکر یا سپوٹر بن کر حقیقت کو سمجھے بغیر اپنے نام نہاد لیڈر کی بات من و عن تسلیم کر لیتا ہے
مجھے ہر اُس پاکستانی سے مسئلہ ہے جو 5 سٹار ، 7 سٹار میں بیٹھ کر حکومتِ وقت اور اداروں کو نالائق کہنے اور اِن کی کارکردگی پے رو رہا ہوتا ہے
مجھے ہر اُس پاکستانی سے مسئلہ ہے جو اپنے بزرگوں کی دی گئی قربانیوں کو اپنے ہیروز کو بھول کر آج کے اِن نام نہاد ملک کے خیر خواہوں کے پیچھے دم ہلا رہا ہوتا ہے
مجھے ہر اُس پاکستانی سے مسئلہ ہے مجھے ہر اُس پاکستانی سے مسئلہ ہے
کیا آپ کو بھی ایسے پاکستانیوں سے مسئلہ ہے؟