سات افراد بمقابلہ سات سو
ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لئے جانے والی ایک سب میرین لاپتہ ہوتی ہے۔ اس میں دنیا کے چند امیر ترین لوگ سوار ہیں ، ٹائٹینک کا ملبہ دیکھنے جانے کے لئیے 250،000 ڈالر فی کس ادا کرنے والے اینگرو پاکستان کے چئیرمین شہزادہ داود اور انکے بیٹے بھی شامل ہیں
سیاحوں کی کل تعداد شاید سات ہے۔ جیسے ہی پتہ چلاکہ سب میرین گم گئی ہے تو بڑا ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا۔ لوگ ابھی ڈوبے نہیں چالیس گھنٹے کی آکسیجن میں زندہ رہ سکتے ہیں، لیکن اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے سب میرین کی تلاش میں امریکی کوسٹ گارڈز، امریکی نیوی، کینیڈین آرمڈ فورسز، کینیڈین کوسٹ گارڈز اور اوشن گیٹس ایکسپیڈیشنز نے مل کر سمندر کو کھنگالنا شروع کر دیا ہے، اللہ کرے کہ لوگ ذندہ سلامت ریسکیو کر لئے جائیں
دوسری طرف سات سو تارکین وطن کی کشتی یونانی کوسٹ گارڈز کی آنکھوں کے سامنے ڈوبتی ہے، یہاں سانس لینے کے لئے چالیس گھنٹوں کی مہلت بھی نہیں تھی، یہاں تو چالیس سیکنڈ میں جان جا سکتی تھی۔۔ یہاں آس پاس درجنوں کشتیاں آتی رہیں، یونانی کوسٹ گارڈز موت کا تماشا دیکھتے رہے پھر سات سو جانوں کو جان بوجھ کر ڈبونے کے لئے چھوڑ دیا گیا۔ یہ دونوں تصویریں دیکھ کر دل ڈوب رہا ہے، ڈوب مرنے کا مقام ہے ایسےمہذب معاشروں کے لئے
یہ بھی پڑھیں
جو شخص جھوٹ بولتے ہوئے پکڑا گیا اس کو پانچ دینار جرمانہ ہوگا
لیکن دوسری طرف تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھئے دو پاکستانیوں نے ساڑھے چودہ کروڑ سے زائد رقم صرف ڈوبا ہوا ٹائیٹینک دیکھنے کے لئے خرچ کر دی کیونکہ دولت کی ریل پیل ہے
اس رقم سے کیا کچھ ہو سکتا تھا بالخصوص موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں؟ ہماری اشرافیہ کی ترجیحات ہمیں بہت کچھ سمجھا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
محبت وہ نہیں جو کی جائے بلکہ محبت وہ ہے جو
اللہ تعالی دونوں پاکستانی باپ بیٹے کو خیریت سے واپس لائے لیکن ان کا کروڑوں روپے ایک فضول شوق کو پورا کرنے اور پھر لاپتہ ہونے میں ہمارے لئے عبرت ہے۔