قربانی کے چند اہم مسائل || Some important issues of Eid al-Adha

GR SONS

عیدِ قرباں


قربانی کے چند اہم مسائل

 

پس آپ اپنے رب کے لئے نماز پڑھا کریں اور قربانی دیا کریں

( یہ ہدیہ تشکر ہے )۔

سورة الكوثر آیت نمبر 02


QURBANI KI AHAMYAT
EID E QURBAN


 

قربانی نہ کرنے والا عیدگاہ سے دور رہے

جس کے پاس قربانی کرنے کی گنجائش ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو اسے چاہیے کہ وہ ہماری 

عید گاہ کے قریب بھی نہ آئے ۔

 

 

کیا قربانی کے جانور میں عقیقہ کا حصہ ڈال سکتے ہیں یا نہیں؟

قربانی کے بڑے جانور (اونٹ، گائے بھینس وغیرہ) کے سات حصوں میں عقیقہ کی

 

نیت سے حصہ شامل کیا جا سکتا ہے، جو حصہ عقیقہ کی نیت کا ہو گا وہ عقیقہ شمار


ہو گا، باقی حصے قربانی کے شمار ہوں گے۔

 

نوٹ : یادرکھیں جس پر قربانی واجب ہے وہ پہلے اپنا واجب ادا کرے گا پھر اگر جانور میں 


کوئی حصہ بچے تو عقیقہ کرے ورنہ نہیں۔

 


کیا  گھر میں سےکسی ایک شخص کا قربانی کرنا کافی ہے؟

بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ گھر میں ایک قربانی ہو جانا کافی ہے، اس لیے لوگ ایسا کرتے

 ہیں کہ ایک سال اپنی طرف سے قربانی کر لی ، ایک سال بیوی کی طرف سے کر دی،

 ایک سال لڑکے کی طرف سے، ایک سال لڑکی کی طرف سے، ایک سال مرحوم والد

 کی طرف سے، ایک سال مرحومہ والدہ کی طرف سے خوب یا درکھنا چاہیے کہ گھر کے

 جتنے افراد پر قربانی واجب ہو ان میں سے ہر ایک کی طرف سے قربانی کرنا واجب ہے۔

 مثلاً : میاں بیوی اگر دونوں صاحب نصاب ہوں تو دونوں کی طرف سے دو قربانیاں 

لازم ہیں ، اسی طرح اگر باپ بیٹا دونوں صاحب نصاب ہوں تو خواہ اکٹھے رہتے ہوں مگر 

ہر ایک کی طرف سے الگ الگ قربانی واجب ہے۔


 

قربانی واجب ہونے کے لیے کیا کیا شرائط ہیں؟

 

قربانی واجب ہونے کی شرائط یہ ہیں۔


اسلام، یعنی غیر مسلم پر قربانی واجب نہیں۔


 اقامت یعنی مقیم ہونا مسافر پر واجب نہیں۔

 

تو نگری یعنی مالک نصاب ہونا ( جو شخص ساڑھے سات تولہ سونے یا ساڑھے باون تولے

 چاندی یا ان میں سے کسی کی قیمت برابر رقم یا حاجت اصلیہ کے علاوہ اتنی مالیت کی کسی

 چیز کا مالک ہو، وہ قربانی کے معاملے میں مالک نصاب ہے ۔ حاجت اصلیہ سے مراد وہ

 چیزیں ہیں جن کی انسان کو حاجت رہتی ہے جیسے مکان ، خانہ داری کے سامان ، سواری 

 خادم، پہننے کے کپڑے، کام کی کتابیں وغیرہ ضروریات زندگی) جو نصاب کا مالک نہیں

 اس پر قربانی واجب نہیں۔


حریت یعنی آزاد ہونا جو آزاد نہ ہو اس پر قربانی واجب نہیں ۔


 بالغ ہونا: نابالغ پر واجب نہیں۔


 

بہترین قربانی جو مہنگی ہو اور جانور موٹا تازہ ہو


ابوالاسود علمی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ ایک سفر میں ، میں رسول اللہ 


 کے ہمراہ تھا، ہم کل سات لوگ تھے ، سفر میں ہی قربانی کا دن آ گیا، حضور  کے حکم پر ہم 


نے ایک ایک درہم جمع کر کے سات درہموں کی ایک گائے خریدی۔ ہم نے عرض کیا


 یا رسول اللہ  یہ گائے ہمیں بہت مہنگی ملی ہے۔


 آپ  نے فرمایا: سب سے بہترین قربانی وہی ہے جو مہنگی ہو اور فربہ ہو۔ پھر رسول اللہ

 کے حکم پر ایک نے اس گائے کا پچھلا پاؤں پکڑ لیا، ایک نے دوسرا پچھلا پاؤں پکڑ لیا

 ایک نے اگلا ایک پاؤں پکڑا ، ایک نے اگلا دوسرا پاؤں پکڑا، ایک نے ایک سینگ پکڑا

 ایک نے دوسرا سینگ پکڑا اور ساتویں نے اس کو ذبح کیا، اور تکبیر تمام نے مل کر پڑھی

 

 

دعا کی درخواست: 

جی آر سنز


برائے ایصال و ثواب:

جی آر سنز کے دادا ابو، دادی امی، نانا ابو، نانی امی