نیکی کسی بھی وجہ سے کرو نیت خالص اللہ کے لیے رکھو || Do good deeds for any reason and keep the intention purely for the sake of Allah

GR SONS


نیکی کسی بھی وجہ سے کرو نیت خالص اللہ کے لیے رکھو




 ابو نے ایک واقعہ سنایا ۔ جب ابو بیوروکریسی کی ایک اہم پوسٹ پر تعینات تھے تب ان کے ایک دوست کا گریجویٹ بیٹا ابو سے آفس میں ملنے کے لیے آیا ۔  بےروزگار تھا۔ ذہین تھا اور مقابلے کے امتحان کی تیاری کر رہا تھا ۔ ابو کے دوست نے ابو کے پاس یہ کہہ کے بھیجا تھا کہ درانی صاحب بھتیجے کی رہنمائی کیجیے کہ مقابلے کے امتحان میں کون سے مضامین سیلیکٹ کرے اور کیسے تیاری کرے ۔ 


بھتیجا بھی نہایت تابع دار قسم کا تھا۔ چاچا جی ،چاچو سے کم بات نہیں کرتا تھا۔ گردن جھکی اور ہاتھ نماز کی حالت میں پیٹ کے سامنے باندھ کے نہایت فرمانبرداری سے ابو کی نصیحتیں سنتا رہا ۔ ابو کو بھی ذہین بھتیجے پر پیار آ ریا تھا ۔نہایت شفقت سے اسکا تفصیلی انٹرویو کیا اس کے مینٹل ایپٹیٹیوڈ کے مطابق اسے مضامین چننے میں مدد دی ۔ بعد میں بھی امتحان ہونے تک بھتیجا وقتا فوقتا فون کر دیتا ۔ابو اپنی اخلاقی ذمےداری کے ساتھ ساتھ ایک بزرگ کی سی شفقت سے اس کی رہنمائی کرتے رہے ۔ ہم بچوں کو بھی اس کی مثال دیتے کہ دیکھو کتنا تابع دار بچہ ہے اور ترقی پسند بھی ہے اپنے حالات سے نکلنے کے لیے اچھی جستجو کر رہا ہے ۔ 


یہ بھی پڑھیں

عہدے داران اور عوام


کافی وقت بیت گیا ۔ ایک روز ابو اپنے کولیگ سے ملنے کے لیے اس کے آفس گئے ۔ کولیگ کا نام سنا سنا سا تھا ابو کو بھتیجا یاد تھا ۔ اور اس کی تابعداری بھی ۔خیر آفس میں داخل ہوئے تو گورنمنٹ آفیسر ، ایکس بھتیجے نے اپنی سیٹ پر کھڑے ہو کے اپنے سینئیر آفیسر کا استقبال ان الفاظ میں کیا ہیلو مسٹر درانی ہاو ڈو یو ڈو ۔ ہیو آ سیٹ پلیز ۔ کیسا چچا کیسا بھتیجا۔ نئی نئی افسری کی شان تھی سو بس وہی شان قائم تھی ۔باقی سب وقتی تعلق تھے سو گئے وقتوں کے پانیوں میں کب کے بہہ چکے تھے


یہ بھی پڑھیں

ایمان کی حفاظت


نہ چچا نہ چاچو نہ شناسائی کی رمق۔ ابو بھی انسانی نفسیات کے ماہر تھے وہاں اپنے مخصوص افسرانہ انداز میں پروفیشنل گفتگو کر کے واپس آ گئے لیکن گھر آنے پر مجھے اس بھتیجے کا قصہ سنایا ۔  اور یہ بھی سمجھایا کہ بیٹا انسانی ظرف اس وقت کھل کے سامنے آتا ہے جب انسان دولت طاقت یا عہدہ حاصل کر لیتا ہے ۔ کمزور حیثیت انسان میٹھا بھی ہوتا ہے تابع دار بھی اور فرمانبردار بھی۔ اس کا خاندانی وقار اور تربیت تب ظاہر ہوتی ہے جب وہ طاقتور ہوتا ہے ۔ 


یہ بھی پڑھیں

سو روپے کا نوٹ


ابو نے یہ سب سمجھانے کے بعد بس اتنا کہا کہ بیٹا جب کسی کی مدد کرنا تو بنا کسی توقع کے کرنا یہ بھی مت سوچنا کہ کبھی زندگی میں یہ تمہیں دوبارہ پہچانے گا بھی۔ نیکی کسی بھی وجہ سے کرو نیت خالص اللہ کے لیے رکھو ۔ 

وہی اصل قدر دان ہے