بادشاہ فقیر اور کھوپڑی || king beggar and skull

GR SONS


بادشاہ فقیر اور کھوپڑی




 کسی ملک پر ایک بادشاہ حکمران تھا. جس کو مختلف اقسام کے ٹیکس اور کئی اقسام کی مد میں بھرپور آمدنی حاصل تھی. بادشاہ کی آمدنی کا عالم یہ تھا. کہ شاہی محل کی وہ جگہ جو کہ خزانہ رکھنے کیلیے وقف تھی. ایک بہت عرصہ پہلے مکمل طور پر بھر چکی تھی. اور نتیجہ کے طور پر بادشاہ نے محل کے قرب و جوار کے مکانات خریدنا شروع کردئیے تھے. تاکہ خزانہ ان میں رکھا جاسکے


تاہم ، اب حالتِ زار کچھ یوں تھی. کہ اریب قریب کے مکانات شایی خزانے سے مکمل طور پر بھر چکے تھے. اور محل کے اطراف قرب و جوار میں کوئی ایسا مکان نہ بچا تھا. جو کہ بادشاہ کے خزانے سے نہ بھرا ہوا ہو


ایک دن بادشاہ محل کی چھت پر پہنچا. اوراس نے محل کے اطراف کی جگہوں کو بغور دیکھا. کہ شائد کوئی جگہ ایسی ہو، جو کہ خریدنے سے رہ گئی ہو. لیکن بادشاہ کو شدید قسم کی مایوسی ہوئی، جب اسے بتایا گیا. کہ محل کے اطراف کے تمام تر مکانات خرید کر اس میں خزانہ بھرا جاچکا ہے


بادشاہ سخت کشمکش اور الجھن کے عالم میں کھڑا تھا. کہ اچانک ہی محل کے نیچے سے گزرنے والے فقیر نے محل کی چھت پر بادشاہ کو کھڑا دیکھا. اور فوراً ہی بادشاہ کو مخاطب کیا کہ شہنشاہ میں غریب تجھ سے تیری سخاوت کا سوال کرتا ہوں


بادشاہ نے فقیر کی صدا سُنی. اور سپاہیوں کو حکم دیا. کہ فقیر کو مناسب مال دیکر رخصت کردیا جائے. اور سپاہیوں نے فقیر کو فوراً ہی اشرفیوں سے بھری تھیلی پیش کردی


فقیر بادشاہ کا شکرگزار ہوا. تاہم اس نے بادشاہ کی پریشانی بھانپ لی. اور دریافت کیا. کہ کیوں پریشان ہو ؟


بادشاہ نے کہا.....میاں تمکو تمہارا مقصد مل گیا تم جاؤ، تم کیا ہماری پریشانی دور کرو گے

فقیر نے کہا.... شہنشاہ کہنے کو میں ایک فقیر ہوں لیکن کیا پتہ کہ آپکی مشکل کا حل میرے پاس موجود ہو 

یہ بھی پڑھیں

سچی دوستی

بادشاہ نے فقیر کی یہ بات جو سنی، تو اپنی مشکل فقیر سے من و عن بیان کرڈالی

فقیر نے یہ بات سنی اور زور سے مسکرادیا. اور بولا شہنشاہ بس .....اتنی سی بات کیلیے پریشان ہو

بادشاہ نے کہا یہ بات تمہارے لیے اتنی سی ہوگی. لیکن  ہمارے لیے یہ بہت بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے

فقیر نے کہا....بادشاہ تم فکر نہ کرو. تمہارا خزانہ جوکہ اطراف کے گھروں میں ہے وہ سارا کا سارا ہی تمہارے محل کے اندر ہی سما جائیگا. اور مزید خالی جگہ محل کے اندر ہی نکل آئیگی . تاکہ مذید خزانہ اس کے اندر جمع ہوتا رہے


بادشاہ فقیر کی یہ بات سنکر سخت حیران ہوا. پوچھا وہ کیسے ؟

فقیر نے کہا....جیسا میں کہوں اس پر عمل کرو اور پھر دیکھو کہ کیا ہوتا ہے

بادشاہ نے کہا بتاؤ کہ کیا کرنا ہے ؟


فقیر نے کہا ....اپنے سپاہیوں کو یہاں سے چند کوس دور ایک قبرستان ہے، وہاں بھیجیے. پیپل کے پرانے درخت کے نیچے ایک بہت ہی پرانی اور شکستہ حال قبر ملے گی. اسکو کھدوا لیں. اس میں ڈھانچہ ملے گا. سپاہیوں سے کہیں کہ اس ڈھانچے کی صرف کھوپڑی لے آئیں


بادشاہ حیرت اور گو مگوں کی کیفیت میں یہ سب سنتا رہا۔

وہ فقیر کی گفتگو پر حیرت زدہ تھا. تاہم اس نے سپاہیوں کو یہ سب کرنے کا فوری طور پر حکم دیا

یہ بھی پڑھیں

امانت کا اصلی حقدار


کچھ ہی دیر گزری تھی. کہ کھوپڑی بادشاہ کے بلکل سامنے موجود تھی. بادشاہ نے فقیر کی طرف سوالیہ انداز میں دیکھا


فقیر نے بادشاہ سے کہا......اے بادشاہ اس کھوپڑی کے سر میں ایک بڑا سا سوراخ کرواؤ. تاکہ اس میں سے اشرفیاں یہ زر و جواہر آرام سے گزر سکیں


بادشاہ نے فوراً ہی حکم دیا. فقیر جو کہتا ہے کیا جائے


کچھ ہی دیر گئی تھی کہ کھوپڑی میں سوراخ ہوچکا تھا. اور وہ بادشاہ کے روبرو تھی. بادشاہ نے پھر فقیر کی جانب سوالیہ انداز میں دیکھا


فقیر نے کہا اب تمہارے محل میں جتنا بھی خزانہ ہے . سارا باہر لاؤ

آن کی آن میں خزانہ باہر لایا گیا. اور فقیر نے بادشاہ کو کہا


اب اپنے آدمیوں سے کہو کہ اشرفیاں زر جواہر جو کچھ بھی صندوقوں میں ڈالیں وہ اسطرح ڈالیں. وہ شئے اس کھوپڑی کے اندر سے ہوتی ہوئی صندوق میں جائے

یہ بھی پڑھیں

دوسری شادی اور ہم پاکستانی


بادشاہ عجیب بے یقینی کے عالم میں تھا. لیکن خزانچیوں کو حکم جاری کیا. کہ ایسا ہی کیا جائے

سو اب معاملہ یہ تھا. کہ ایک شخص نے کھوپڑی پکڑی ہوئی تھی. اور دوسرا مال و زر اٹھا اٹھا کر اس کھوپڑی سے گزارتا ہوا صندوقوں میں بھر رہا تھا


اور کچھ ہی دیر گزری تھی کہ بادشاہ کو شدید حیرت کا سامنا کرنا پڑا

کیونکہ وہ وسیع و عریض کمرہ جوکہ خزانے سے لبا لب بھرا ہوا تھا. اس میں تمام کا تمام خزانہ اس کھوپڑی سے گزرنے کے بعد کمرے کے ایک کونے میں سما گیا تھا. اور جگہ خالی کی خالی ہی تھی

بادشاہ پر خوشی اور حیرت کے ملے جُلے جذبات غالب تھے


فقیر نے بادشاہ سے کہا.......اب محل کے اطراف میں جو بھی مکانات ہیں. جن میں تمہارا خزانہ بھرا ہے. وہ سارا نکلواؤ. اور اسی طرح اسکو بھی کھوپڑی سے گزروا کر صندوقوں میں منتقل کرو

بادشاہ نے سپاہیوں کو حکم دیا. اور آن کی آن میں سپاہی خزانوں کے ڈھیر کے ڈھیر لیے چلے آئے. اور خزانچی اس تمام خزانے کو بھی اسی انداز سے صندوقوں میں بھرنے لگے


اور کچھ دیر بعد بادشاہ پہلے سے کہیں زیادہ حیرت کے عالم میں تھا. کیونکہ اطراف کے مکانات کا بھی سارا ہی خزانہ صندوقوں میں جمع ہوچکا تھا. لیکن خزانہ رکھنے کے کمرے میں وسیع جگہ پھر بھی خالی کی خالی ہی تھی. جبکہ بادشاہ کا تمام تر خزانہ جمع ہوچکا تھا


بادشاہ کی حیرت اور خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا


بادشاہ کی خواہش پوری ہوچکی تھی. فقیر کو اسکی خواہش سے بڑھکر خیرات مل چکی تھی. سو فقیر نے بادشاہ سے جانے کیلیے اجازت چاہی. اور کہا

"اے بادشاہ....اب جو کچھ بھی اس خزانے میں جمع کرو. اس کو اسی کھوپڑی سے گزار کر جمع کرتے رہنا. تمہارا خزانہ جمع بھی ہوتا رہیگا. اور تمہارا یہ وسیع و عریض کمرا بھی کبھی نہیں بھرے گا


اور اسکے ساتھ ہی فقیر نے باہر کے راستے کی جانب قدم بڑھادئیے


بادشاہ جو خوشی اور مسرت سے بے حال تھا. اچانک ہی اسکو ایک خیال آیا

اس نے فقیر سے کہا....میاں جاتے جاتے یہ تو بتا جاؤ. کہ کیا یہ کھوپڑی جادو کی کھوپڑی ہے ؟


فقیر یہ سنکر دھیرے سے مسکرایا. اور بولا

نہیں بادشاہ، یہ جادو کی نہیں، یہ"ہوس  کی کھوپڑی" ہے

اور اب یہ تمہارا خزانہ اب کبھی بھرنے نہیں دیگی. کیونکہ جب کھوپڑیوں میں ہوس  آجائے. تو انسان کے پاس کتنا بھی ہو وہ اسکو پورا نہیں پڑتا ہے


 "یہی حال پاکستان کے حکمرانوں اور زیادہ تر عوام کا ہے  "" پیسے کی ہوس پوری ہی نہیں ہو رہی