دس روپے کی جادوئی پڑیا || The magical pudia of ten rupees

GR SONS


دس روپے کی جادوئی پڑیا


میں گوشت ، سبزی خریدنے  مارکیٹ گئی تھی ، گوشت کی دوکان کے برابر میں ایک لانڈری شاپ تھی ، مگر اس وقت میری توجہ کا مرکز وہ بینر تھا جس پہ لکھا تھا کہ رات آٹھ بجے خیبر پختون خواہ کے عوام کے لیے خوبصورت اور دلکش سرپرائز ۔ 


میں تجسس کے تحت دوکان میں داخل ہوئی ، ایک پختون لڑکا مجھے دیکھ کر کھڑا ہوا ، سر پہ ٹوپی درست کی دوسرے ہاتھ سے رنگ برنگا کمر بند اوپر اڑستے ہوئے آمد کا مقصد  پوچھا 

"یہ بینر پہ کس سرپرائز کی بات ہو رہی ہے !"

"باجی!  وہ تو شام کو پتہ چلے گا ، "

"میں شام کو نہیں آسکتی ابھی بتاؤ ۔۔۔۔ !!"

"باجی !!ام شام کو ہی بتائے گا ابھی تم جاؤ  "


یہ بھی پڑھیں

میں خیریت سے ہوں اور امید کرتا ہوں کہ آپ بھی خیریت سے ہوں گے. دیگر ضروری احوال یہ ہیں کہ تندرست ہوں.

بات یہ ہیکہ آپ لوگ سمجھتے نہیں اور میں دن بدن عمر درازوں میں شمار ہوتا جارہا ہوں. اب تک لوگ یہ پوچھتے ہیں کہ آپ شادی کیوں نہیں کرتے. اگلے سال سے لوگ پوچھنا شروع کردیں گے


شام تک میں اسی  ادھیڑ بن میں رہی کہ اب کیسے دوبارہ جاؤں ۔ مگر پیٹ میں تجسس تھا کہ مروڑے دے رہا تھا ۔


جب میرے سرکار گھر تشریف لائے تو چائے دیتے ہوئے میں نے بڑے لاڈ سے کہا ، 


" آج واک کرنے چلیں !!" 

"خیریت ہے ...!!!"

"یونہی دل چاہ رہا ہے ، "

"اصل بات بتاؤ پھر چلتے ہیں ، "


یہ بھی پڑھیں

 آپ نے میرے لیے کیا کیا ہے 

وہ بہت پریشان ہوا کہ میں نے آج تک اپنی بیوی کے لیے کچھ کیا ہی نہیں ، شادی کو دس پندرہ سال ہوگئے آج وہ یہ کہہ رہی ہے کہ آپ نے میرے لیے کچھ کیا ہی 


وہ بھی بڑے کایاں تھے ۔

میں نے بغیر شرمندہ ہوئے  اصل بات بتائی ، انھیں میری ذہنی حالت پہ شک گزرا اور پوچھ ہی بیٹھے ،" آج دوائی کھائی تھی ؟ "


بلآخر ہم مارکیٹ تک پیدل روانہ ہوئے ۔

یہ ایک رومینٹک سی واک تھی ۔

یوں لگتا تھا شادی کو چند ہی دن ہوئے ہیں ، 

راستے میں پاپ کارن کھاتے ہوئے ہم پسند نا پسند کے موضوعات پہ گفتگو کرتے گئے ، 

جب منزل پہ پہنچے تو احساس ہوا کہ سفر کتنا خوبصورت ہوتا ہے اگر ہمراہی ہم مزاج ہو تو ۔۔۔ 


یہ بھی پڑھیں

ایک ماہرِ جنین یہودی(جو دینی عالم بھی تھا) کھلے طور پر کہتا ہے کہ روئے زمین پر مسلم خاتون سے زیادہ پاک باز اور صاف ستھری کسی بھی مذھب کی خاتون نہیں ہے. پورا واقعہ یوں ہے کہ البرٹ آئینسٹاین انسٹی ٹیوٹ سے منسلک

ایک ماہرِ جنین یہودی پیشوا


۔بینر رنگ برنگی بتیوں سے جھلملا رہا تھا


صبح والا لڑکا اونچے اسٹول پہ ایسے براجمان تھا جیسے امریکہ کا باندر سے منہ والا صدر ، صدام حسین کے مجسمے پہ بیٹھا ہو

پشمینے کا کمر بند ابھی بھی التجا میں تھا کہ  "مجھے اٹھا لو  اس سے پہلے کہ آرزو کی نگاہ بن جاؤں ۔ "

دوکان کے آگے ایک مجمع تھا جو پشتو میوزک پہ علاقائی رقص کرنے کو بے چین تھا 

مگر میری نظر تو بینر پہ جمی تھی ۔ 


یہ بھی پڑھیں

بھتیجا بھی نہایت تابع دار قسم کا تھا۔ چاچا جی ،چاچو سے کم بات نہیں کرتا تھا۔ گردن جھکی اور ہاتھ نماز کی حالت میں پیٹ کے سامنے باندھ کے نہایت فرمانبرداری سے ابو کی نصیحتیں سنتا رہا ۔ ابو کو بھی ذہین بھتیجے پر پیار آ ریا تھا ۔نہایت شفقت سے اسکا تفصیلی


اسکیم تینتیس میں پہلی بار 

خیبر پختون خوا کی نسوار 

دس روپے کی جادوئی پڑیا 

خود بھی آزمائیں 

نانی دادی امی کو بھی کھلائیں ، 

قیمت صرف دس روپیہ ، 

سامنے اسٹال پہ تین چار مخلتف اقسام کی نسوار رکھی تھیں ، 

میرا کھلا ہوا منہ سرکار کے ہاتھ میں نسوار دیکھ کے بند ہوا ، 

یہ لو میڈم ، لڑکے نے تمھیارے لئے فری میں دی ہے ، کہتا ہے کہ باجی صبح پوچھ کے گیا تھا ، امارا بہن ہے خالی نہیں جانے دے گا ، ۔ ۔۔۔ 


یہ بھی پڑھیں

پولینڈ میں ایک بچے نے اپنی کلاس ٹیچر کو بتایا کہ ہماری بلی نے چار بچے دیے ہیں، وہ سب کے سب کمیونسٹ ہیں۔ ٹیچر نے خوب شاباش دی۔ ہفتہ بھر بعد جب اسکول انسپکٹر معائنے کے لیے آئے تو ٹیچر نے بچے سے کہا کہ بلی والی بات پھر سے

 

واپسی کے سفر میں راوی نے چین کے ساتھ چک چک والی بانسری بھی لکھی ہوئی تھی ۔ 

یوں لگتا تھا کہ شادی کو طویل مدت گزر چکی ، اور اب سوائے ایک دوسرے کو برداشت کرنے کے کوئی دوسرا آپشن نہیں ۔۔۔۔۔ 


ہم سفر لڑاکا ہو تو زندگی کا سفر جیٹ طیارہ کی طرح سپیڈ پکڑ لیتا ہے ۔ 


باقی سب تو ٹھیک ہے ۔۔۔اس نسوار کا کیا کروں یہ بتائیں