صبر بے روزگاری اور بھوک || Patience unemployment and hunger

GR SONS


صبر بے روزگاری اور بھوک





 شیخ صاحب منبر پر چڑھے، مائیک تھاما اور سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے صبر و استقامت کی تلقین اور اسراف نہ کرنے کے متعلق وعظ کرنے لگے


حاضرین میں موجود ایک خاکروب بھی تھا، وہ اپنی جگہ پر کھڑا ہوا اور کچھ کہنے ہی لگا تھا کہ حاضرینِ مجلس نے اسے ٹوکتے ہوئے کہا۔ دوران خطبہ اپنی حاجت نہیں پیش کی جاتی، صبر کرو، وعظ مکمل ہو لینے دو۔


خاکروب کہنے لگا کہ وہ عرصہ دراز سے محترم شیخ کی اقتدا کر رہا ہے لہذا اسے بولنے دیا جائے۔ کیوں کہ اس سے بہتر موقع میسر ہونا مشکل ہے


خاکروب نے اجازت کا اشارہ پاتے ہی کہنا شروع کردیا


جناب شیخ: آپ ابھی ابھی لگژری گاڑی سے اترے، عمدہ ترین لباس زیب تن کیے، اور پوری مجلس کو معطر کردینے والی خوشبو میں رچے بسے یہاں تشریف لائے۔ آپ کے ہاتھ میں چار انگوٹھیاں ہیں، ہر انگوٹھی کی قیمت میری تنخواہ کے برابر ہے، اور آپ کا فون آئی فون ہے۔ ہر سال آپ عمرے کی ادائیگی کے لیے سفر کرتے 

ہیں


یہ بھی پڑھیں

مسکرا کر کہنے لگی "بیٹا تم سلمان صدیقی ہی ہو ناں! ؟ میں نے کہا "اماں آپ اندر تو آ جائیں بیٹھ کر اطمینان


شیخ صاحب! ایک دن میرے ساتھ میرے کمرے میں چلیں جس کی چھت لوہے کی چادروں سے بنی ہوئی ہے، میری خواہش ہےکہ آپ وہاں ایک رات میرے ساتھ قیام کریں، اور ایئر کنڈیشن کے بغیر سوئیں .. پھر آپ تہجد کے وقت اٹھ کر بھوکے پیٹ میرے ساتھ کام کے لیے نکلیں، میرے ساتھ اس شدید گرمی میں شاہراہوں کو صاف کرنے کے لیے جھاڑو لگائیں، تاکہ آپ کو صبر اور روزے کا حقیقی مطلب معلوم ہوجائے. میں یہی کام ہر روز بلا ناغہ کرتا ہوں تاکہ مہینے کے آخر میں تھوڑی سی رقم مل سکے جو آپ کی خریدی ہوئی عطر کی شیشی کی قیمت کے برابر بھی نہیں ہوتی


یہ بھی پڑھیں

فقیر نے یہ بات سنی اور زور سے مسکرادیا. اور بولا شہنشاہ بس .....اتنی سی بات کیلیے پریشان ہو

بادشاہ نے کہا یہ بات تمہارے لیے اتنی سی ہوگی. لیکن  ہمارے لیے یہ بہت بڑا 


معاف کیجیے جناب! ہمیں صبر سیکھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ تو ہمارا روز اول سے رفیق ہے. بلکہ اس منبر کا تقاضا ہے کہ آپ، سفید لبادوں میں ملبوس کاروباری حضرات کے ظلم و ستم اور اہل علم و دانش کی منافقت کے بارے میں کھل کر بیان کریں 

 بے روزگاری اور بھوک کے بارے میں بتائیں، جو معاشرے میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی ہوئی ہے. مظلوم لوگوں کے استحصال اور غریب کی فاقہ کشی کے بارے میں بتائیں کہ ان کے لیے اہل ثروت کے پاس کیا پالیسی ہے. کرپشن اور عوام کے پیسے کی لوٹ مار کے بارے میں بتائیں. ہمیں طبقاتی تقسیم اور دولت کی غیر منصفانہ تقسیم میں انصاف کی عدم موجودگی کے بارے میں بتائیں. ہمیں اقربا پروری، موروثیت، اور اپنے کرم فرماؤں کو نوازنے کے بارے میں بتائیں. ورنہ ہمیں آپ کے عمل سے خالی وعظ کی مزید ضرورت نہی ہے ۔۔۔۔


یہ بھی پڑھیں

 پاکستان آ کر اپنے دوستوں کو مزے لے لے کر عربوں کی بیویوں کے قصے سنانے والے پردیس جاتے وقت اپنی بیویوں کو بھول جاتے ہیں کہ دو سال