ایمان کی حفاظت
ایک جہاز مغربی ملک کی طرف محو پرواز تھا۔ اس میں ایک پڑھا لکھا مسلمان بھی سفر کر رھا تھا۔ جب ائیر ھوسٹس نے دوسرے مسافروں کے ساتھ اس کو بھی شراب پیش کی تو اس نے شراب پینے سے انکار کر دیا جس پر ائیر ھوسٹس نے اپنے سپروائیزر کو مطلع کیا۔
سپروائیزر نے پوچھا کہ۔۔
کیا ھماری خدمتگاری میں کوئی کسر رہ گئی ھے ؟ یہ شراب مہمانداری کے طور پر پیش کی جا رھی ھے۔
یہ بھی پڑھیں
مسافر نے اسے بڑی تمیز سے سمجھایا کہ وہ مسلمان ھے اور شراب نہیں پیتا۔
سپروائیزر اصرار کرتا رھا کہ وہ شراب ضرور نوش کر لے۔
اس کے مسلسل اصرار پر مسافر نے کہا کہ ایسا کرو کہ یہ جام پہلے پائلٹ کو دو۔
سپروائیزر کہنے لگا کہ ایسا کیسے ھو سکتا ھے کہ وہ شراب پی کر جہاز اڑائے، وہ ڈیوٹی پر ھے اور اگر وہ ڈیوٹی کے دوران شراب پیئے گا تو اس بات کا سو فیصد امکان ھے کہ جہاز حادثے کا شکار ھو کر تباہ ھو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں
مسافر نے سپروائیزر کو کہا۔۔
"میں مسلمان ھوں، میں اپنے ایمان کو بچانے کے لئے ھر وقت ڈیوٹی پر ھوتا ھوں اور اگر میں شراب پیؤں گا تو اس بات کا سو فیصد امکان ھے کہ میں حادثے کا شکار ھو جاؤں گا اور اپنے ایمان کو تباہ کر بیٹھوں گا"ـ
یہ بھی پڑھیں