ایک ڈور اُس وقت ٹوٹی تھی|| A string was broken at that time

GR SONS


ایک ڈور اُس وقت ٹوٹی تھی



 اس نے سوچا تھا کہ ماں کو ایک جوڑا اور بہنوں کو کچھ پیسے بھجوا دے۔ بیوی سے مشورہ کیا تو روکھا سا جواب آیا۔ اگلے تین دن بات بات پر ان پیسوں کا تذکرہ ہوتا رہا۔ اب وہ چپکے سے اماں کو کچھ پیسے دے دیا کرتا۔ 


بیوی سے چھپ کر کرنا پڑ رہا تھا۔ اسکے دل کو ایک دو بار برا لگا اور پھر عادت ہو گئی۔ تعلق کی ایک ڈوری اس وقت ٹوٹ گئی تھی۔

۔۔۔۔۔۔

اس نے بہت لاڈ سے بیگم کے گرد بازو حائل کیے تھے۔ جواب میں دن بھر کے تھکا دینے والے کاموں کی ایک لمبی لسٹ تھی۔ اس نے دھیرے سے بازو کھینچ لیا اور کروٹ بدل کر گیم کھیلنے لگا۔ کروٹ دوسری طرف بدلنے کی دیر میں تعلق کی ڈوری ٹوٹی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔


یہ بھی پڑھیں

کنوارے لڑکے کا اپنے گھر والوں کے نام خط اپنی بے بسی ظاہر کرتے ہوئے


ہفتے کی رات دوستوں کے ساتھ محفل لگا کرتی تھی۔ ہفتہ بھر میں یہ دو چار گھنٹے اسے فریش کر دینے کو کافی ہوتے لیکن اتوار کا پورا دن ان چند گھنٹوں کا ذکر طعنوں کی شکل میں بھگتنا پڑتا۔ اس نے چھٹی والا پورا دن بھی گھر سے باہر رہنا شروع کر دیا تھا۔ تعلق کی ایک ڈوری اس دن ٹوٹی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔

گھر سے نکلتے ہی بیگم کے سوال جواب کے اتنے میسجز اور فون کالز ہوتی تھیں کہ اسے لگتا ایک کیمرہ مسلسل اسکی سرویئلنس کر رہا ہے۔ اتنے سوال تو امی بھی نہیں کیا کرتی تھیں۔۔۔ اس نے گھبرا کر بیوی کی کالز اٹھانا ہی چھوڑ دیا تھا۔ 

ہر وقت کے پوچھنے اور پھر بالکل نہ پوچھنے کے دوران تعلق کی ایک ڈوری ٹوٹ گئی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔


یہ بھی پڑھیں

دس روپے کی جادوئی پڑیا


دن بھر خجل خواری میں گزرتا تھا۔ رات کے وقت بیوی کا سر اپنے کندھے سے لگائے کچھ دیر باتیں کرنا دن بھر کی تھکن دور کرنے جیسا تھا۔ لیکن اب کچھ عرصے سے جب بھی تنہائی میں کوالٹی ٹائم گزارنے کا موقع ملتا، اسی کی امی اور بہنوں کے خلاف غیبت رجسٹر کھل جاتا۔ وہ ہمہ وقت کے اس موضوع سے تنگ آ چکا تھا۔ آہستہ آہستہ رات گئے کی یہ محفل مختصر ہونے لگی۔ ساتھ وقت گزارنے کی ایک ڈوری اس وقت کھلی تھی۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔


"بات سنو، پہلے امی کی طرف چلی جانا۔ انہیں بچوں کو دیکھ کر اچھا لگے گا۔" بھئی، آپکی امی کی خدمتیں میرا فرض نہیں ہے۔ آپکا دل ہے تو چلے جائیں۔ میں آپکے بغیر نہیں جاؤں گی۔ مجھے اپنی فیملی کیساتھ وقت گزارنا ہے۔

آئندہ وہ مان سے بیوی سے فرمائش نہ کر پایا تھا۔ مان کی ایک ڈوری عین اس لمحے ٹوٹ گئی تھی۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔


یہ بھی پڑھیں

جو میسر ہے اس پر شکر کریں اور جو نہیں اس پر صبر


اس نے بیوی سے کوئی مشورہ کرنا چاہا تھا۔ ساری صورتحال سامنے رکھ دی تھی۔ حیرت کا جھٹکا تب لگا جب وہ سب اپنے دوست کے منہ سے سننا پڑا۔ یہ مشورہ تو امانت تھا؟ وہ حیران ہوا کہ اسکی بیویی نے من و عن ساری بات اپنی سہیلی کو، جو اسکے دوست کی بیوی تھی، کہہ سنائی تھی۔ بات گو اہم نہ تھی، لیکن آئندہ کے لئے اعتبار بنانے کے لئے وقت درکار تھا۔ اعتبار کی ایک ڈوری ٹوٹی تھی۔۔


" خواتین حالات کی سنگینی کو سمجھیں "