ہم چھوٹی عمر میں ڈپریشن کا شکار کیوں ہیں|| Why do we suffer from depression at a young age

GR SONS


 ہم  چھوٹی عمر میں ڈپریشن کا شکار کیوں ہیں ؟


 

آج ایک اہم ایشو پر بات کرنا چاہتا ہوں آج کل ہم نے دیکھا ہے بڑے تو بڑے پندرہ پندرہ سال  کے بچے ڈپریشن کا شکار ہونے لگے ہیں 

اصل میں اس میں دو چیزیں ہیں ایک تو ہم نے اپنی عمر سے بڑھا خود کو کر لیا ہے جبکہ دوسرا ہم نے مقابلے بازی کی ایسی فضا کا شکار ہیں کہ ہم ہر وقت اس کوشش میں رہتے ہیں کہ دوسرا ہم سے آگے نہ بڑھ جائے ہم اس کوشش میں نہیں کہ ہم محنت کریں دوسرے سے آگے بڑھیں  بلکہ ہم اس کوشش میں ہوتے ہیں دوسرے کو آگے بڑھنے سے کیسے روکنا ہے ۔


یہ بھی پڑھیں

بھتیجا بھی نہایت تابع دار قسم کا تھا۔ چاچا جی ،چاچو سے کم بات نہیں کرتا تھا۔ گردن جھکی اور ہاتھ نماز کی حالت میں پیٹ کے سامنے باندھ کے نہایت فرمانبرداری سے


باقی آج کل سوشل میڈیا پر تصاویر لگانے کا مقابلہ دوسرے سے بڑھ کر خود کو دیکھانے کا مقابلہ  میں نے اپنے ارد گرد بھی ایسے لوگ دیکھے ہیں جو  تیس سال کی عمر میں ایک ایسے شخص کے ساتھ مقابلہ لگا بیٹھتے ہیں جس کی عمر چالیس پچاس سال ہوتی ہے جس نے عمر لگا کر سب کچھ بنایا ہوتا ہے اور اس کے مقابلے میں جب تیس سال کا نوجوان یہ دیکھتا ہے کہ اس کے پاس سب کچھ ہے میرے پاس نہیں ہے تو ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے حالانکہ اس بیواقوف کو یہ نہیں سمجھ آرہا ہے تم اپنی عمر کے لوگوں میں دیکھو کہ باقی کیا کر رہے کس سٹیج پر ہیں تم کیسے اپنے سے دس سال بڑھے کا مقابلہ کر رہے جب تم اس کی عمر کو پہنچو گے تمہیں بھی اللہ سب دے گا ہر چیز کا وقت ہے مگر ہم نا شکرے ہیں جلد باز ہیں ۔


یہ بھی پڑھیں


 ایک گاؤں میں سیلاب آگیا، ایک حکومتی افسر گاؤں پہنچا اور لوگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ پانی کا بہاؤ بہت بڑھ گیا ہے، پانی خطرے کے نشان سے 2 فٹ اونچا ہوگیا ہے۔


اور افسوس یہ سب کچھ میں نے رشتے داروں میں دیکھا ہے بھانجے اور بھیتیجے اٹھ کر چاچے مامے سے مقابلہ لگا لیتے ہیں اور پھر ڈپریشن میں چلے جاتیں ہیں 

اللہ پر یقین رکھیں آپ کا ٹائم آئے گا تو اللہ پاک آپ کو سب دے گا انشااللہ بس اللہ سے حلال اور برکت والا رزق مانگیں اپنی عمر کی خوشیاں انجوائے کریں 

کوشش کرے پڑھائی کے ساتھ ساتھ  چھوٹا موٹا کام ڈھونڈیں شام میں پارٹ ٹائم کریں یہ نہ سوچیں مجھے پیسے کم مل رہے یہ سوچیں آپ کو تجربہ مل رہا جو زندگی بھر کام آئے گا   خود کو مصروف رکھیں ٹک ٹاک پر ناچ گانے دیکھنے کی بجائے یوٹیوب پر کوئی  سکل سیکھیں ہر چیز موجود ہے 

اپنے بڑوں کے پاس بیٹھیں ان سے ان کی زندگی کے تجربات سیکھیں تاکہ آپ کو زندگی میں وہ مشکلات پیش نہ آئیں 

جیسے آپ باہر کے ممالک آکر پڑھائی کے ساتھ ساتھ کام کرتے ہیں پاکستان میں بھی یہ ٹرینڈ شروع کریں 

اللہ پاک سب کے لئے آسانیاں فرمائے آمین