دو کوڑی کی زندگی || Do kori ki zindagi

GR SONS


دو کوڑی کی زندگی





میری نائٹ ڈیوٹی تھی، ایک جوان عورت کو اسکے لواحقین لے کر ایمرجنسی پہنچے، گھر میں دائی کے ہاتھوں پانچواں بچہ جنتے ہوئے کیس خراب ہوا تھا اور زچہ بیہوش ہوگئی تھی تو گھر والوں نے ہسپتال لے جانے کا سوچا۔ پانچویں سال میں یہ پانچواں بچہ تھا اس عورت کا جسکی عمر 23 24 سال کے لگ بھگ تھی۔ معائنہ کرتے ہی پتہ چلا کہ بچہ دانی پھٹ چکی ہے اور خون پیٹ میں بھر چکا ہے، آنکھوں کی پتلیاں پھیل چکی تھیں جو یہ بتا رہی تھیں کہ اس ظالم معاشرے کے ظلم پر وہ رستے میں ہی جان کی بازی ہار گئی تھی۔ اس کا چہرہ اس قدر حسین تھا اور اس پر قرب کے آثار اتنے نمایاں تھے کہ ہم سب ڈیوٹی پر موجود لوگ رو پڑے تھے۔


یہ بھی پڑھیں

 چھٹیوں کے آخری بیس ایام اپنی پھوپھو کے گھر گئی تھی وہاں سے جب واپس آئی ہے طبیعت ناساز ہے. چڑچڑی سی ہو گئی ہے. باہر نکل نکل کر بھاگتی ہے. کہتی ہے کہ گول گپے کھانے ہیں وہ بھی لا کر‏دئیے پر


اب لواحقین کو بتانے کی باری تھی، ہماری پروفیسر نے ہم دو لوگوں کو بھیجا کہ انہیں سب بتایا جائے اور انہیں تسلی دی جائے۔ لواحقین میں اسکا شوہر اور دو ادھیڑ عمر خواتین تھیں۔ اسکی موت کی خبر سنتے ہی اسکا شوہر دکھی ہو کر باہر نکل گیا اور ایک عورت غش کھا کر گر پڑی تو ہمیں معلوم ہوا یہ اسکی ماں تھی! اسے فورا طبی امداد کیلئے بھجوایا گیا، دوسری عورت جو کہ اسکی ساس تھیں انہیں تسلی دیتے ہوئے ہمیں احساس ہوا کہ انہیں اس بچی کی موت سے زیادہ اس بات کی فکر تھی کہ اب ان بوڑھی ہڈیوں کے ساتھ ان چھوٹے چھوٹے بچوں کو سنبھالوں گی کیسے! ہمیں کہنے لگی آپ لوگ میرے بیٹے کو کہیں کہ فوری شادی کر لے تاکہ بچے سنبھالنے والی آجائے!!! میں نے لڑکی بھی دیکھ رکھی ہے!!!!!


یہ بھی پڑھیں

لیکن وہ اچھی طرح جانتی تھی کہ ایک ذات ایسی بھی ہے جو اسے ہر وقت اور ہر جگہ دیکھ رہی ہے اور کبھی اس سے غافل نہیں ہوتی وہ اس کے رب تعالیٰ کی ذات ہے۔ وہ بہت حیادار شرعی لباس میں مارکیٹ جاتی اور اپنی گھریلو ضروریات خرید کر لے جاتی۔


ہمارے پاس الفاظ نہیں تھے!!! 

بس ایک گھنٹہ ہی تو ہوا تھا ابھی اسکی موت کو؟ جسکا متبادل ڈھونڈنے کی تیاری بھی ہونے لگی تھی!!!

اس معاشرے کے یہ دوہرے معیار دیمک کی طرح بہت سی زندگیوں کو نگل جاتے ہیں۔ بہو کو درس دیا جاتا ہے کہ بچے پہ بچہ پیدا کرو آپریشن بھی ہوتے ہیں تو کوئی بات نہیں لوگ دس دس بھی کروا لیتے ہیں! زیادہ بچے جننے والی عورت ہی جنت میں جائے گی!! اور بیٹی کو درس دیا جاتا ہے کہ بہت ہے ایک ہی بچہ! آپریشن ہوا ہے کوئی مذاق تھوڑی ہے! اب پانچ چھ سال تک اگلے بچے کا سوچنا بھی مت!!


یہ بھی پڑھیں

میں ابھی آتا ہوں اور ویسے بھی یہاں پر رات بھر سونے کا میرا ارادہ بھی نہیں ہے۔

میری بات سن کر وہ چراغ پا ہو گیا اور بولا کہ مجھے ہر صورت میں گاڑی وہاں سے ہٹانا ہوگی۔

میں بھی ضد میں آ گ


کیونکہ بہو مر جائے تو فرق نہیں پڑتا، دوبارہ مل جاتی ہے، بدلی جا سکتی ہے۔۔ جان بھی چھوٹ جاتی ہے۔۔

بیٹی مر جائے تو دوبارہ نہیں ملتی! نہ بدلی جاسکتی ہے۔۔

ایک جیتے جاگتے انسان کی زندگی کو دو کوڑی کا سمجھنے والے یہ لوگ!!! جب خود پہ پڑتی ہے تو کہتے ہیں کہ آزمائش نیک لوگوں پر ہی آتی ہے