پـاکــیزہ رزق کـا اثــر || The effect of pure sustenance

GR SONS


 پـاکــیزہ رزق کـا اثــر




امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ایک دفعہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے گھر پہنچے ۔


امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی بیٹیوں کو بتایا کہ ایک بہت بڑے عالم آئے ہیں ، ان کے لیے اچھا سا کھانا تیار کر دیں ۔


چنانچہ بیٹیوں نے کھانا بنا کر کمرے میں رکھ دیا ، رات کو تہجد کے لیے مصلٰی بھی رکھ دیا اور وضو کے لیے لوٹا بھی ۔

امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے کھانا کھایا اور کچھ دیر بات چیت کرنے کے بعد لیٹ گئے ، علی الصبح نماز فجر کے لیے مسجد میں تشریف لے گئے ۔


بچیاں کمرے میں صفائی کرنے کے لیے آئیں تو دیکھا کہ برتن میں جو دو تین آدمیوں کا کھانا رکھا تھا وہ سارا ختم ، مصلٰی جیسا رکھا تھا ویسے ہی پڑا تھا ، پانی جیسے بھرا تھا ، جوں کا توں موجود تھا ۔


یہ دیکھ کر بڑی حیران ہوئیں اور ساتھ ہی ذہن میں کچھ بدگمانی سی بھی پیدا ہوگئی کہ ان کی تعریفیں تو بہت سُنی تھیں ، مگر معاملہ تو ایسا نہیں ، تہجد بھی نہیں پڑھی اور صبح بھی بے وضو ہی چلے گئے ۔


جب امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ گھر آئے تو بیٹیوں نے ساری بات کہہ سنائی ۔


یہ بھی پڑھیں

بتاؤ بیٹی آئی کہ بیٹا

میں نے پوچھا بیٹی ہوئی تو کیا کرو گے کہنے لگا اگر بیٹا ہوا تو

‏قبیلے کی شان بڑھائے گا

اگر بیٹی ہوئی تو ابھی یہا


اس دور کی کیا بات تھی وہ سچے اور کھرے لوگ تھے ، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کو بچیوں کی بات سے آگاہ کر دیا ۔


وہ فرمانے لگے : بات یہ ہے کہ جب میں نے کھانے کا پہلا لقمہ کھایا ، تو میرے دل ودماغ پر عجیب قسم کے انوارات ظاہر ہونا شروع ہوگئے اور ہر لقمہ پر روحانی کیفیت بڑھتی جا رہی تھی ۔


میں نے سوچا کہ یہ اس پاکیزہ رزق کا اثر ہے ، معلوم نہیں زندگی میں ایسا حلال اور پاک رزق پھر مجھے نصیب ہوگا یا نہیں ، اس لیے میں نے خوب پیٹ بھر کر کھایا ۔


پھر بستر پر جب میں سونے کے لیے لیٹا تو میرے دل ودماغ میں قرآن پاک کی آیتیں اور احادیث نبویہ محضر ہونے لگیں ( سامنے آنے لگیں ) اور بہت سے مسائل کا حل مجھ پر منکشف ہونے لگا ، اس کیفیت میں رات گزری ۔


یہ بھی پڑھیں

ھم محبت، رواداری، وفاداری، احترام اور تمام اعلیٰ اقدار پر پلی ھوئی نسل ھیـــــں

ھم ان مردوں اور عورتوں کے درمیان رھتے تھے جو پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے، لیکن انہوں نے تعلقات اور احترام میں مہارت حاصل کی تھی

انہوں نے ادب نہیں پڑھا لیکن ھمیں ادب سکھای


معمول کے مطابق جب نماز تہجد کی جانب میرا دھیان ہوا ، تو میں نے دل ہی دل میں سوچا کہ علم کا ایک باب سیکھنا ہزار رکعت نوافل پڑھنے سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے ، لہٰذا میں نے اپنی ساری توجہ انہیں مسائل علمیہ کے استنباط واستخراج ( حل کرنے ) کی جانب ہی رہی ، یہاں تک کہ نماز ِ فجر کا وقت ہوگیا اور میں مسجد چلا گیا ۔


رات بھر آنکھ لگی نہ وضو ٹوٹا اور یہی وجہ تھی کہ وہ وضو کے لیے آپ کا رکھا ہوا پانی اور جائے نماز بھی وہیں اسی حالت میں رکھا رہا اور استعمال کی نوبت ہی نہ آئی اور میرا گمان ہے کہ یہ آپ کے پاکیزہ رزق کی برکت کا اثر تھا...