غامدی خاتون || Ghamdi woman

GR SONS


 غامدی خاتون


 

یہ کوئی فرضی یا خیالی کہانی یا فلمی اسٹوری نہیں، بلکہ سعودی عرب کا ایک سچا اور مشہور واقعہ ہے۔

 ایک غامدیہ خاتون جس نے اپنی زندگی دین پر عمل کرتے ہوئے گزاری تھی۔ فرائض تو درکنار، وہ نوافل میں بھی کسی غفلت اور سستی کاشکار نہ ہوتی تھی۔ یہ اس کا عجیب واقعہ ہے۔ غامد سعودیہ کا مشہور قبیلہ ہے۔ 

کہانی یہاں سے شروع ہوتی ہے کہ اس کے شوہر کو ایک دفعہ کمپنی کی طرف سے کچھ عرصے کے لیے امریکہ میں تعینات کر دیا گیا۔شوہر نے اسے بتایا کہ وہ کچھ مدت کے لیے امریکہ جا رہا ہے اور اگر وہ بھی ساتھ جانا چاہتی ہے تو جا سکتی ہے۔ اس نے موافقت ظاہر کی اور دونوں میاں بیوی امریکہ پہنچ گئے۔یہاں انہوں نے ایک ہوٹل میں فلیٹ کرایے پر حاصل کیا اور اس میں رہنے لگے۔ ہوٹل کے نیچے ایک سپر مارکیٹ تھی۔ غامدیہ اس مارکیٹ میں خریداری کے لیے آتی لیکن وہ کس ہیئت میں آیا کرتی تھی؟ کیا اس نے اپنا شرعی لباس امریکہ جا کر ترک کر دیا؟ یہاں تو کوئی جاننے والا بھی نہیں تھا اور نہ ہی کوئی ایسی اتھارٹی تھی جو اسے حجاب پہننے کے لیے کہتی‘ لیکن وہ اچھی طرح جانتی تھی کہ ایک ذات ایسی بھی ہے جو اسے ہر وقت اور ہر جگہ دیکھ رہی ہے اور کبھی اس سے غافل نہیں ہوتی وہ اس کے رب تعالیٰ کی ذات ہے۔ وہ بہت حیادار شرعی لباس میں مارکیٹ جاتی اور اپنی گھریلو ضروریات خرید کر لے جاتی۔


یہ بھی پڑھیں

میری بات سن کر وہ چراغ پا ہو گیا اور بولا کہ مجھے ہر صورت میں گاڑی وہاں سے ہٹانا ہوگی۔

میں بھی ضد میں آ گیا اور جواباً کہا : میں اپنی گاڑی یہاں سے نہیں ہٹاؤں گا ، تمہارے جی میں جو آئے کر لو۔


مارکیٹ میں ایک کیشیر خاتون تھی۔ وہ جب اس غامدیہ کو عجیب وغریب سیاہ لباس میں ملبوس دیکھتی تو ایک دوسری لڑکی کو اپنی جگہ پر بٹھا کر خود اس خاتون کے پاس آجاتی اور چیزوں کی خریداری میں اس کی مدد کرتی حتی کہ آخری چیز خریدنے تک وہ اس کے ساتھ رہتی‘پھر ا س کو ا حترام سے رخصت کرتی۔یہ اس لیے کہ امریکی قوم میں جستجو کا مادہ بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔جب یہ معاملہ کئی بار ہوا تو غامدیہ کو اس امر کا یقین ہو گیا کہ یہ امریکن کیشیر جاننا چاہتی ہے کہ میں کیوں اس شدت سے اس حجاب کا اہتمام کرتی ہوںاور اس کے فوائد کیا ہیں؟غامدیہ نے اسے امریکی زبان میں اسلام کے بارے میں بعض پمفلٹس اور چھوٹی کتابیں تحفہ میں دیں۔ ان کتب میں یہ لکھا ہوا تھا کہ اس با حیا لباس کے فائدے کیا ہیں اور اس کے ذریعے عورت کو کس قدر عزت ووقار نصیب ہوتا ہے۔ اسے اس لٹریچر سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس شرعی لباس کا ایک بڑا مقصد یہ ہے کہ عورت کی عزت وحرمت کی حفاظت کی جا سکے اور وہ لوگوں کی نظروں میں ایک سستی چیز نہ بن کر رہ جائے بلکہ اس کی عزت ایک نہایت قیمتی شے ہے جس کی حفاظت کی جانی چاہیے۔


یہ بھی پڑھیں

اور ہاں! اب تو پرده بھی پرانا ہو کر پھٹ گیا ہے. مجھے خوف ہے کہیں چور ہی گھر میں نہ گھس جائے"

شوهر مسکراتے ہوئے جواب دیتا

 

غامدیہ نے اسے باپردہ لباس کا ایک جوڑا بھی دیا جیسا کہ وہ خود پہنتی تھی۔ امریکن کیشیر نے مارکیٹ مینجر سے تھوڑی دیر کی رخصت لی اور کہا کہ اسے گھر پر ایک ضروری کام ہے۔وہ گھر گئی اور غامدیہ کا دیا ہوا کپڑوں کا حیادار سیاہ جوڑا زیب تن کرکے واپس آگئی۔ اب وہ ایک باوقار وباحیا خاتون لگ رہی تھی۔وہ کیشیر کی کرسی پر بیٹھ کر اس نئے لباس میں جب گاہکوں کو ڈیل کرنے لگی تو ایک عجیب وغریب چیز ظاہر ہوئی۔ اس مارکیٹ میں امریکی گاہکوں کی تعداد روز بروز بڑھنے لگی۔ جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ امریکی قوم میں تجسس کا مادہ دوسری قوموں کی نسبت زیادہ پایا جاتا ہے۔ جب مالک نے گاہکوں کا یہ رش دیکھا تو ا س نے آرڈر جاری کر دیا کہ آئندہ اس خاتون کیشیر کا ڈیوٹی کے دوران یہی لباس ہوگا۔

 کچھ عرصہ گزرا تو یہ امریکی خاتون ان پمفلٹس اور کتب کو پڑھ کر مسلمان ہوگئی۔ غامدیہ بھی وقتا فوقتا اسے وعظ ونصیحت کرتی رہتی تھی۔ اس کے مسلمان ہونے کے بعد اس سے بھی زیادہ عجیب بات وقوع پذیر ہوئی۔ غامدیہ نے اپنے شوہر سے کہا: میں اس نو مسلم امریکن لڑکی کی شادی آپ کے ساتھ کرنا چاہتی ہوں۔شوہر اس اچانک تجویز پر بہت حیران وپریشان ہوا کہ میں کیسے ایک اجنبی لڑکی سے شادی کر لوں اور یہ خاتون بذات خود اس کا مطالبہ مجھ سے کر رہی ہے۔ لیکن غامدیہ نے اس پر بہت اصرار کیا جس پر شوہر کو ہتھیار ڈالنے پڑے۔ اس نے اس امریکن سے شادی کر لی اور اپنی دونوں بیویوں کے ساتھ سرزمین حرمین شریفین میں پہنچ گیا۔


یہ بھی پڑھیں

 پورے مجمعے پر خاموشی چھا گئی اور پورے عرب کے خطاط ایک دفعہ حیران رہ گئے کہ اجنبی نام اور غیر عرب کیسے اہل عرب سے جیت گیا، اور وہ شخص جیتا جسے مقابلے میں شریک ہی نہیں


خدا تعالیٰ کی تقدیر میں یہی لکھا تھا کہ کچھ عرصہ بعد غامدیہ ایک خطرناک بیماری میں مبتلا ہوگئی۔ اس کی یہ امریکی سوتن دن رات اس کی خدمت اور دیکھ بھال کرتی، مگر غامدیہ جانبر نہ ہوسکی اور اسی بیماری میں اس دار فانی سے رخصت ہوگئی۔اس امریکن خاتون کے اب بچے ہیں، جو سعودی عرب ہی میں رہتے ہیں۔وہ حسن تربیت اور اصلاح کا ایک عمدہ نمونہ ہیں اور سب لوگ ان بچوں کے طرز عمل سے بہت خوش ہیں۔