لڑکی اور بوائے فرینڈ
لڑکی نے ایک دن اپنی ماں سے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ ہم بستر ہونے کی اجازت مانگی۔۔۔
عقلمند ماں نے کچھ سوچ کر بیٹی سے اجازت دینے کیلئے ایک شرط پر ایک ہفتہ کی مہلت مانگ لی۔۔۔
شرط یہ کہ ۔۔۔۔
وہ بادشاہ کے محل کے سامنے رُکے، اور جب بادشاہ اپنے قافلہ سمیت محل سے نکلے تو ایک بے ہوش انسان کی طرح خود کو اسکے سامنے گرا دے۔۔۔ اور جو گزرے وہ ماں کو سنائے۔۔۔
لڑکی نے ایسا ہی کیا تو بادشاہ خود گھوڑے سے اترا اور خود ہی اسکی حالت درست کی اور پھر اسے اچھی حالت میں گھر پہنچانے کا حکم دیا۔۔۔
ماں نے دوسرے دن بھی ایسا کرنے کا کہا! چنانچہ لڑکی نے ایسا ہی کیا۔ اس دفعہ بادشاہ نے اسکی طرف کوئی توجہ نہیں دی اور اسے اپنے حال پر چھوڑ کر آگے بڑھا۔۔ وزیر نے بھاگ کر لڑکی کو سنبھالا اسکی حالت درست کی اور آگے بڑھ گیا۔۔۔
تیسرے دن لڑکی نے خود کو وزیر کے سامنے گرایا، لیکن اس دفعہ وزیر نے بھی کوئی توجہ نہیں دی۔ دستے کے کمانڈر نے آگے بڑھ کر اسے جاکر اسے سنھبالا دیا۔۔۔
چوتھے دن ایسا کرنے پر کسی ایک سپاہی نے سنبھلا کیوں کہ کمانڈر نے آج اسکی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔۔۔
پانچویں دن عام راہگیر نے اسے اٹھایا۔۔۔
چھٹے دن لوگوں نے پاؤں مار مار کر اسے راستے سے ہٹایا۔۔ راہ چلتے بھکاری نے اسے سنبھالا ۔۔۔
ساتویں دن انسانوں کے بجائے ایک کتا اسکے چہرے کو چاٹنے لگا۔۔۔
یہ بھی پڑھیں
ماں نے بیٹی کو سمجھاتے ہوئے کہا، کہ بالکل اسی طرح معاشرے میں جب کوئی گرتا ہے، تو سب سے پہلے کوئی امیر شخص یا کوئی بگڑا امیر زادہ اس کی عزت نوچتا ہے۔۔۔
پھر وہ اسکو اپنے سے کمزوروں کیلئے چھوڑ دیتا ہے۔۔اسی طرح ہوتے ہوتے ایک دن وہ گلی کے کتوں (لفنگوں) کیلئے ایک سستا مال بن جاتا ہے۔۔۔