ہمارے بچوں کو کیا کھلایا/پلایا جا رہا ہے
کچھ دن سے میرے کزن کی بیٹی اسپتال میں داخل تھی. اس کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی. پتہ چلا کہ چیختی ہے چلاتی ہے اور کاٹتی ہے
بارہ سال کی بچی ہے. مجھے پتہ چلا تو دیکھنے اسپتال گیا. بچی کی ٹانگیں اور ہاتھ باندھے ہوئے تھے اور وہ تڑپ رہی تھی. ڈاکٹر صاحب سے ملاتو بولے ہیسٹیریا ہے. باپ سے پوچھا تو کہنے لگے اس کو سایہ ہو گیا ہے. والدہ نے کہا اس کی پھوپھو نے جادو کروا دیا ہے
جتنے منہ اتنی باتیں. میں نے بچی کے پاس جا کر اسے پیار کیا اور پانی پلایا. وہ بیقرار تھی. کہتی ہے مجھے گول گپے کھانے ہیں.
ڈاکٹر صاحب نے منع کیا ہے کہ اس کو کوئی چیزبازار سے نہیں دینی. میرا ماتھا ٹھنکا. میں نے پوچھا کہ بچی کی یہ حالت کب سے ہے !!. والدہ نے بتایا کہ چھٹیوں کے آخری بیس ایام اپنی پھوپھو کے گھر گئی تھی وہاں سے جب واپس آئی ہے طبیعت ناساز ہے. چڑچڑی سی ہو گئی ہے. باہر نکل نکل کر بھاگتی ہے. کہتی ہے کہ گول گپے کھانے ہیں وہ بھی لا کردئیے پر پسند نہیں آتے پھینک دیتی ہے. چیختی ہے چلاتی ہے
یہ بھی پڑھیں
میں نے لڑکی سے تنہائی میں بات کرنے کی اجازت چاہی جو مل گئی. میں نے بچی کے ہاتھ پاؤں کھولے اور ٹیرس پر لے گیا، اسے پانی پلایا میں نے کہا مجھے اپنا دوست سمجھو جو کچھ ہم میں بات ہو گی وہ راز رہے گی. میں نے قسم کھائی.لڑکی کو کچھ حوصلہ ہوا تو کہنے لگی
آپ اپنی ماں کی قسم کھائیں کہ کسی کو نہیں بتائیں گے، کہنے لگی پھوپھو کے محلہ میں ایک گول گپے والا ہے جسکے گول گپے مجھے بہت پسند ہیں. میرا کزن اور میں ہم دونوں وہ کھانے کیلئے جاتے تھے میں جب سے واپس لوٹی ہوں دل بہت بیقرار رہتا ہے اورجسم میں جیسے کچھ جل سا رہا ہے. میں نے اس سے اس کی پھوپھو کا نمبر لیا اور اس کو یقین دلایا کہ میں جو کچھ بھی کر سکا ضرور کروں گا
یہ بھی پڑھیں
اگلے روز میں اسکی پھوپھو کے گھر گیا.رشتے دار تھے میری بہت عزت کی۔ میں نے اسکے بیٹے کے ساتھ سے بازار تک ساتھ چلنے کو کہا ہم پیدل ہی شام کو گھر سے نکلےباتوں باتوں میں نے لڑکی کے حوالے سے گول گپوں کی تعریف کی اور یوں ہم اس دکان کے کیبن میں پہنچ گئے.
گول گپے منگوائے گئے اور کھائے بھی.بہت مزے دار تھے. الگ سا ذائقہ تھا. خیر میں نے کچھ پیک کروا لئیے اور ساتھ لے آیا. رات کو واپس شہر آیا اور وہ گول گپے ایک دوست کی لیب والےکو دیئے کہ اسکو چیک کردے۔ منشیات والے ادارے کو بھی ایک سیمپل دیا
یہ بھی پڑھیں
اگلے دن رپورٹ آئی تو میں اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گیا، رپورٹ میں پتہ چلا کہ مصالحہ جات میں ہیروئن ملائی گئی ہے.میرا ایک لمحہ کیلئے دم بند سا ہو گیا
میں نے فوراً اینٹی نارکوٹکس سے رابطہ کیا اور اس گول گپے والے کی دکانکی دکان پر ریڈ کیا تو وہاں سے شراب، ہیروئن اور چرس برآمد ہوئی. یہ باقاعدہ ایک منشیات کا اڈہ تھا اور گول گپے والا اپنے گول گپوں میں ہیروئن گھول کر کھلا رہا تھا. جو لگ گئے وہ یہاں سے ہٹ نہیں سکتے تھے
ان کو پکڑوا کر بچی کی طرف لوٹا اور ڈاکٹر صاحب کو اعتماد میں لے کر بچی کوکے ادارے میں داخل کروا کر علاج کروایا۔
اب آئیں اصل مسئلہ پر اور وہ یہ ہے کہ ہمارے بچوں کے ساتھ یہ کیا ہو رہا ہے
سکولوں کے باہر ریہڑیوں پر اور سکول کالجوں کی کینٹینوں پر محلے میں پھرتے رہڑی والے ہمارے بچوں کے ساتھ کیا کچھ کر رہے ہیں. ہمارے بچے اب نشوں پر لگ چکے ہیں اور ہمیںمعلوم ہی نہیں. ہم بحیثیت مجموعی اپنی اپنی اولاد سے غافل ہیں
یہ بھی پڑھیں
ایک دوست نے بلیو ایریا سے ایک ٹھیلے سے چائے پی تو اسے بہت سکون محسوس ہوا.وہ تین ماہ تک چائے اس ٹھیلے سے چائے پیتا رہا. پھر ایک رات اس نے نیوز دیکھی کہ جس ٹھیلے سے وہ چائے پیتا تھااسکو سیکیورٹی والوں نے دھر لیا ہے. وہ چائے میں پوست کےڈوڈے وغیرہ ڈالتے تھے. وہ لوگ اپنے منافع کے لئے لوگوں کی جان سےکھیل جاتے ہیں
اللہ کریم انہیں ہدایت دے