ڈنمارک اور مسلم لڑکی || Denmark and the Muslim girl

GR SONS

ڈنمارک اور مسلم لڑکی 




 ڈنمارک کے ایک ایسے جزیرے میں جہاں کوئی ایک مسلمان بھی نہیں، کالج کی 3 لڑکیوں نے ایک ساتھ اسلام قبول کرلیا اور ان کی زندگی میں کبھی کسی مسلمان سے ملاقات بھی نہیں ہوئی تھی۔


یہ ہیں: يوليا اور اس کی بہن اور سہیلی۔

 

کلمہ شہادت پڑھنے کے بعد اگلے روز جب یہ حجاب پہن کر کلاس پہنچیں تو پرنسپل نے انہیں بلا کر پوچھا کہ تم کو  کس نے ورغلایا؟ انہوں نے کہا کہ آج تک ہماری کسی مسلمان سے ملاقات ہی نہیں ہوئی۔ تو پھر تمہاری کایا کیسے پلٹی؟ یولیا نے جواب میں کہا کہ جب ہم نے میڈیا میں اسلام کے خلاف پروپیگنڈا سنا تو تینوں نے فیصلہ کیا کہ اسلام پر تحقیق کرتے ہیں۔ اگر آپ بھی تعصبات کو بالائے طاق رکھ کر تحقیق کریں گے تو اس دین کی حقانیت اور قدر وقیمت کا اندازہ ہوجائے گا۔ یہ سن کر پرنسپل صاحب خاموش ہوگئے۔


یہ بھی پڑھیں

  اور عثمان رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کے کیا جذبات ہوں گے جب انہوں نے تبوک کی جنگ کیلئے جانے والی فوج کو مکمل سامان فراہم


یولیا کی عمر 20 برس ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں، میری بہن اور سہیلی نے ایک ساتھ کلمہ پڑھا۔ یہ ہماری زندگی کا سب سے مبارک دن تھا۔ ہماری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔ کلمہ پڑھ کر ہمیں روحانی طمانیت اور سکون ملا، اسے الفاظ میں بیان نہیں کرسکتی۔ اب تک کسی عالم دین تو دور کی بات، عام مسلمان سے بھی ہماری ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ سارے احکامات پر خود نیٹ سے معلومات حاصل کرکے عمل کرتے رہے۔ اسلام قبول کے بعد میں نے قرآن کریم کو بھی خود ہی پڑھنا شروع کیا۔ پھر تو میرے ذہن میں پہلے سے موجود ہر اشکال کا جواب ملتا رہا۔


یہ بھی پڑھیں

    کبھی  کبھی ہم اپنے باپ کا موازنہ بھی کرنا شروع کر دیتے ہیں , " اتنی محنت ہمارے باپ نے کی ہوتی , بچت کی ہوتی , کچھ بنایا ہوتا


 اب بھی مجھے کوئی ذہنی خلجان درپیش ہوتا ہے تو میں قرآن کریم کی طرف رجوع کرتی ہوں۔ مجھے ہر سوال کا جواب بھی مل جاتا ہے اور عجیب سعادت کا بھی احساس ہوتا ہے۔ اب میری تمنا ہے کہ میں عربی سیکھ سکوں تاکہ براہ راست قرآن کریم استفادہ ممکن ہو۔ یولیا کا کہنا ہے کہ اب میرا مطمع نظر صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی ہے، مخلوق چاہے خوش ہو یا ناراض، مجھے ہر وہ کام کرنا ہے، جس سے رب راضی ہوتا ہو۔ میرے پاس جو کچھ بھی ہے، وہ میرے رب کی امانت ہے۔ نماز روزہ اور حجاب وغیرہ کو دیکھ کر میرے بعض عزیزوں نے کہا کہ یہ بہت مشکل مذہب ہے، اسے چھوڑ دو۔ اس کے ساتھ مجھے اسلام سے پھیرنے کا ہر حربہ استعمال کیا گیا۔ میں نے الٹا ان کو اسلام کی دعوت دینا شروع کی۔ یولیا کا کہنا ہے کہ میں اب ایک اولڈ ہوم میں بطور کک کام کرتی ہوں۔ میری تمنا ہے کہ میرا ایک ایسا خاندان ہو، جس کے سارے افراد مسلمان اور پنج وقتہ نمازی ہوں۔