اسرائیل نا منظور || Israel na manzoor

GR SONS

 

اسرائیل نامنظور



اسرائیلی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کے ساتھ ساتھ مزید مسلم ممالک کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اشارہ دیا۔ پاکستان کو احتیاط سے چلنا چاہیے۔

واحد مسلم ایٹمی طاقت کے طور پر ہمارا وقار سب سے زیادہ ہے۔

اسرائیل کے ساتھ ہمارے مذاکرات بیرونی اثر و رسوخ اور دباؤ کے بغیر آزادانہ ہونے چاہئیں۔

پاکستان کو ڈرائیونگ سیٹ پر سوار ہونا چاہیے، پیچھے والی سیٹوں پر سواری نہ کریں۔





ہم 93ویں قومی دن کے موقع پر سعودی عرب کے بادشاہ، حکومت اور عوام کو اپنی مخلصانہ مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

 

اللہ آپ کو امن، تعاون اور اچھی ہمسائیگی کی فضا کے لیے ہماری خواہشات کے ساتھ خیر و برکت، سلامتی اور خوشحالی لائے۔

 




مسلم ممالک اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں۔ تو کہیں مسلم ملکوں کے شہزادے اسرائیل کے لوگوں کے ساتھ ڈانس کرتے نظر آرہے ہیں۔

یہودی ازل سے مسلمانوں کے کھلے دشمن رہے ہیں ۔ مگر یہ بات آج کے لوگ نہیں مانیں گے کیونکہ آج کے لوگوں کو وہ سب باتیں پرانی اور دقیہ نوسی لگی ہیں۔

 ہم نے جب جب قرآن کے احکامات کو ماننے سے انکار کیا ہے تب تب آفات اور تکلیفوں نے گھیرا ہے۔

مگر کون کیوں اس بات کو سمجھے گا 

جنش آزادی پر ایک دوسرے کو مبارک باد دی جاری ہے 

ٹویٹر پر ہیش ٹیگ چلائے جا رہے ہیں۔ (پاک اسرائیل)
فلاں فلاں فلاں

کبھی یہ کہا جاتا تھا وہ لیڈر اسرائیل کا ایجنڈ ہے۔

اور اب یہ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کو اسرائیل سے دوستی میں پہل کرنی چاہیے۔ 

جب قرآن پاک میں واضح الفاظ میں موجود ہے کہ یہود تمہارے کھلے دشمن ہیں۔تو وہ دوست کیسے ہو سکتے ہیں کیا ہم ایسا کر کے قرآن کو جھٹلا رہے ہیں

 مگر اب ہمیں ان سب باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہمارے نزدیک اب سب کچھ یہ دنیا ہی ہے آخرت کو ہم نے بھلا دیا ہے۔ 

یا آخرت کا ڈر ختم ہو چکا ہے ہمارے دلوں سے۔

لگتا ہے اب صرف ہمیں دنیا چاہیے۔ 

ہم دنیا کو پانے میں اندھے ہو چکے ہیں۔

کیا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ پاکستان کو ترقی ملے گی نوجوانوں کو ویزا ملے گا اسرائیل میں جانا عام ہوجائے گا۔

کسی نے سوچا ہے اس کے بعد کیا ہو گا؟؟؟؟

شاید بہت برا  جو ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔۔

کیا ہم دجال کو بھول چکے ہیں کیا ہم دجال کے ماننے والوں کو اس کی مدد کرنے والوں کو اس کو پوجنے والوں کو بھول چکے ہیں؟؟؟؟؟؟
واقعی ہم دنیا کی محبت میں سب کچھ بھول چکے ہیں۔


میں کوئی ادیب، کوئی مفکر، کوئی رائیٹر نہیں ہوں بس ایک عام سا لڑکا ہوں۔ جسے دنیا کی محبت سے زیادہ آخرت کی فکر ہے اور میں یہ بھی جانتا ہوں میری ان باتوں کا کسی پر کوئی اثر نہیں ہوگا اور نا کوئی فائدہ ہوگا
شاید چند لوگ پڑھیں اور پھر بھول جائیں

 
اسرائیل کے نامنظور 

نامنظور

نامنظور

نامنظور