وطن سےمحبت || love of country

GR SONS


  وطن سےمحبت





دوسری جنگِ عظیم کے اختتام پر جرمن فوج کو فرانس خالی کرنے کا حکم ملا۔ تو جرمن کمانڈر نے افسروں کو جمع کیا اور کہا کہ


"ہم نازی، جنگ ہار چُکے ہیں۔ فرانس ہمارے ہاتھ سے نکل رہا ھے۔  یہ بھی ممکن ھے کہ شاید اگلے 50 برسوں تک ہمیں دوبارا فرانس میں داخلے کی اجازت بھی نہ ملے۔ اس لیے میرا حکم ھے کہ پیرس کے عجائب گھروں، نوادرات سے بھرے نمائش گھروں اور ثقافت سے مالا مال ہنر کدوں سے جو کچھ سمیٹ سکتے ہو سمیٹ لو۔ جب فرانسیسی اس شہر کا اقتدار سنبھالیں تو انہیں جلے ہوئے پیرس کے علاوہ کچھ نہ ملے"۔


اور جنرل کا حکم تھا !!  

لہذا سب افسر عجائب گھروں پر ٹوٹ پڑے۔ اور اربوں ڈالرز کے نوادرات اُٹھا لائے۔ اور جب عجائب گھر خالی ہو گئے۔ تو جنرل نے سب نوادرات ایک ٹرین پر رکھے ۔ اور ٹرین کو جرمنی لے جانے کا حکم دیا گیا ۔


اور ٹرین جرمنی جانے کیلیے روانہ تو ہو گئی۔۔۔۔۔۔۔

 لیکن شہر سے باہر نکلتے ہی اس کا انجن خراب ہو گیا۔


یہ بھی پڑھیں

اگر مرد نے مطلقہ خواتین اور بیواﺅں کی فوری اور آسان شادیوں کا بندوبست نہ کیا

اگر ہم نے نکاح کو کاروبار کے بجائے فرض کا درجہ نہ دیا

اور جتنا کہ نہا دھو کر مسجد میں جا کے جمعہ پڑھنا آسان ہے، اسے بھی اتنا ہی آسان نہ بنایا


 انجینیرز آئے۔۔ انجن ٹھیک کیا، اور ٹرین روانہ ہو گئی۔ تقریباً 10 کلومیٹر فاصلہ طے کرنے کے بعد ٹرین کے پہیے جام ہو گئے۔


 انجئنیرز آئے،، مسئلہ ٹھیک کیا۔ اور ٹرین پھر روانہ ہو گئی۔ 


چند کلومیٹر بعد ٹرین کا بوائلر پھٹ گیا۔ انجینیرز آئے۔۔ بوائلر مرمت ہوا۔۔۔ اور ٹرین پھر چل پڑی۔ 


ابھی تھوڑی دور ہی گئی تھی کہ پریشیر بنانے والے پسٹن جواب دے گئے۔ انجینیرز آئے۔۔ پسٹن مرمت ہوئے، اور ٹرین روانہ ہوئی۔ 


ٹرین خراب ہوتی رہی۔۔ِ۔۔۔۔۔ِ۔

 اور جرمن انجئنیرز اسے ٹھیک کرتے رہے۔۔۔۔۔۔۔۔

 یہاں تک کہ فرانس کا اقتدار فرانسیسیوں نے سنبھال لیا۔ اور ٹرین ابھی فرانس کی حدود میں ہی موجود تھی۔


ٹرین کے ڈرائیور کو پیغام ملا کہ

 "موسیو بہت شکریہ، پر اب ٹرین جرمنی نہیں، بلکہ واپس پیرس آئے گی"۔


یہ بھی پڑھیں

 ۔۔ ان پڑھ قوم کے لیے ٹینکر پہ بچاؤ کی ہدایات انگریزی میں لکھتے ہیں ۔


پاگل پن نمبر 3

 ۔۔ سڑک پہلے بناتے ہیں ۔ پھر اسے کھود کر بجلی ، گیس کی لائنیں بچھاتے ہیں ۔


 ڈرائیور نے مکے ہوا میں لہرائے، اور واپس پیرس روانہ ہو گیا۔ 

اور جب ٹرین وآپس پیرس گئ۔ تو بناء کسی خرابی کے ہی وآپس پہنچ گئی۔۔۔۔۔۔۔!

اور جب ڈرائیور ٹرین لیکر پیرس پہینچا۔ تو فرانس کی ساری لیڈرشپ اس کے استقبال کے لئے کھڑی تھی۔ 

ڈرائیور پر گُل پاشی کی گئی۔ پھر اس کے ہاتھ میں مائیک دے دیا گیا۔ 


ڈرائیور بولا 

" جرمن گدھوں نے نوادرات تو ٹرین میں بھر دیئے۔ لیکن یہ بھول گئے کہ، ڈرائیور تو فرانسیسی ھے۔ اور اگر ڈرائیور ہی نہ چاہے، تو کوئی گاڑی کبھی منزل پر نہیں پہنچا کرتی"۔


یہ کہنے کو تو ایک واقعہ ہے۔ لیکن پاکستان کی عوام کیلیے اس واقعے میں سبق عظیم پوشیدہ ہے۔ اور وہ یہ کہ۔ 

وہ ڈرائیور جو کہ جرمنی ٹرین لیجارہا تھا۔ اسکے دل میں اپنے ملک اور اپنی قوم کا درد تھا۔ اپنی مملکت سے وفا تھی یہی وجہ تھی۔ کہ ٹرین جرمنی پہنچ ہی نہیں سکی۔ اور  فرانسیسی اثاثہ فرانس کے پاس ہی محفوظ رہا۔ 


یہ بھی پڑھیں

وہ حیران ہوا اور اپنی گاڑی کو بھول کر اس بوڑھے شخص سے کہنے لگا کہ یہ کیسے خلاف قدرت ممکن ہوا کہ ایک باز کا بچہ زمین پر مرغیوں کے ساتھ دانے چگ رہا ہے ۔


مملکت پاکستان کا کئ سو ارب ڈالر، پاؤنڈز ،مختلف ٹرانسپونٹس میں بھر کر دیار غیر بھیج دیا گیا۔ یہ نقل و حمل کے ذرائع چلانے والے کوئ غیر نہیں، بلکہ اسی ملک کے پاکستانی تھے۔ کاش کہ انکے دل میں بھی اس ڈرائیور کی طرح پاکستان کا درد ہوتا۔ تو آج پاکستان کا یہ حشر نہ ہوتا۔  ایک عام پاکستانی کی زندگی حسرتوں سے بھری نہ ہوتی۔ حیات اسکے لیے ایک جرم یہ وبال نہ ہوتی۔۔۔۔۔۔۔


پاکستان کو کسی خاص طبقے نے نہیں ، بلکہ سب نے ہی ملکر لوٹا ہے۔ اور اب تک یہ سب گدھ بنکر اسکو نوچ رہے ہیں۔ 

ڈھائی سال قبل بڑا شور مچا تھا۔ کہ ڈالروں سے لدی ایک کشتی پکڑی گئی ہے۔ بتایا گیا،  یہ سارا پیسہ بیرون ملک منتقل کیا جارہا تھا۔ اور ملکی تاریخ کی سب سے بڑی منی لانڈرنگ تھی۔۔۔۔۔۔


لیکن۔۔۔۔۔۔۔

پیسہ کتنا تھا۔۔۔۔۔

کون تھا، یہ سب کرنے والا۔۔۔۔۔۔

اس کا کیا انجام ہوا۔۔۔۔۔۔۔

وہ ڈالر کہاں گئے۔۔۔۔۔۔۔۔

حسب توقع اسکا نہ پتہ چلا، اور نہ ہی چلنا تھا۔۔۔۔۔۔!


آج آپ صرف یہ پوچھ لیں کہ پاکستان دنیا کا دوسرا ملک ہے۔ جہاں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ، یعنی 23 ایجنسیاں فعال ہیں۔ ان 23 ایجنسیوں کے اہلکاروں کی مجموعی تعداد 6 لاکھ ہے۔  بتایا جاتا ہے کہ یہ جاگتے ہیں، تبھی ہم چین سے سوتے ہیں۔۔۔۔تو اگر یہ سوال پوچھے جائیں کہ،

ملک کی دولت ان کے جاگتے ہوتے ہوئے، دیار غیر کیسے پہنچ گئی ؟

 ملک لوٹنے کے مورود الزام آزاد کیوں دندنارہے ہیں ؟ 

لاقانونیت کیوں ہے ؟ 

مہنگائ، کیوں ہے ؟ 

دہشتگردی کیوں ہے ؟

بچوں کے ریپ اور دردناک قتل کیوں ہیں ؟ 

 ہر طرف ظلم و ستم کیوں ہے ؟

ملاوٹ زخیرہ اندوزی کیوں ہے ؟

آدھے درجن نظام تعلیم کیوں ہیں ؟


 تو آپ غدار ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!