سیلاب سے بچنے والا اکلوتا گھر || The only house that survived the flood

GR SONS

 

سیلاب سے بچنے والا اکلوتا گھر





درنة لیبیا کا سب سے تاریخی شہر ہے۔ جہاں 70 صحابہ و تابعین اسودہ خاک ہیں۔ چند روز قبل اس شہر میں آنے والا سیلاب قیامت صغریٰ سے کم نہ تھا۔ جس نے 11 ہزار افراد کو آناً فاناً غائب اور شہر کو اجاڑ کے رکھ دیا۔ 7642 مکانات ملیامیٹ ہو گئے۔ 2 کلومیٹر تک کا علاقہ کھنڈر بن گیا۔


 شہر کا 25 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔ ایسے میں سیلاب کے دہانے پر ایک گھر صحیح سلامت بچ گیا۔ سیلابی کے تند و تیز ریلے اس کے بیرونی رنگ و روغن کو بھی متاثر کئے بنا گزر گئے۔


 یہ  عبد العزيز المحمدي کا گھر ہے۔ جو ہلاکت و فلاکت کی ہر سو بکھری داستانوں میں تن تنہا کھڑا ہے۔ اریب قریب سب کچھ بربادی کا نوحہ سنا رہا ہے۔ مگر اس گھر کو سیلاب نے چھوا بھی نہیں۔ لیبیانی میڈیا میں یہ خبر بریک ہونے کے بعد عرب سوشل میڈیا میں بھی اس کا چرچا ہے۔ ہر کوئی یہ جاننے کی تگ و دو میں ہے کہ آخر اس کا راز کیا ہے۔


یہ بھی پڑھیں

  اور عثمان رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کے کیا جذبات ہوں گے جب انہوں نے تبوک کی جنگ کیلئے جانے والی فوج کو مکمل سامان فراہم کیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "عثمان نے آج جو کچھ کیا اس کے بعد کچھ

 

عرب جریدے الوطن کے مطابق یہ گھر حال میں تعمیر ہوا تھا۔ اندرونی نقصان تو دور کی بات، سیلاب نے اس کے بیرونی رنگ روغن کا بھی خوب خیال رکھا ہے کہ نیا کلر خراب نہ ہو۔ چونکہ اس گھر میں یتیموں کی کفالت کے ساتھ قرآن کریم کے حفظ کی کلاس کا بھی اہتمام تھا۔ 


مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہی اس کے محفوظ رہنے کا راز ہے۔ استاذ علی ہلال نے بھی اس پر پوسٹ لکھی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ #درنہ میں واقع اس گھر کے مکینوں نے حال ہی میں یتیم ہونے والے 21 بچوں کی کفالت کا بیڑا اٹھالیا ہے۔ اس گھر کی اس سے بھی منفرد بات یہ ہے کہ یہ ساحل سمندر سے صرف 400 میٹر کی مسافت پر واقع ہے۔


یہ بھی پڑھیں

    اکثر اولادیں اپنے باپ کو ایک ہی معیار پر پرکھتی ہیں  , گھر ,گاڑی ,پلاٹ , بینک بیلنس , کاروبار اور اپنی ناکامیوں کو باپ کے کھاتے میں ڈال کر 

    خود سُرخرو ہو جاتے ہیں "  ہمارے پاس بھی کچھ ہوتا تو اچھے اسکول


 اس کے ارد گرد واقع تمام مکانات منہدم ہوچکے ہیں۔ مگر اس کے نہ صرف درو دیوار کو نقصان نہیں پہنچا، بلکہ اس کے بیرونی رنگ و روغن نے بھی رنگ بدلنا مناسب نہیں سمجھا۔ لیبیا کے با اعتماد ذرائع کے مطابق علاقے میں جو مکانات یا عمارتیں باقی رہ بھی گئی ہیں، ان کی دیواروں کی رنگت اڑچکی ہے اور گزرنے والی تباہی ان پر واضح نشانات چھوڑ چکی ہے۔ مگر یہ اس شکل میں باقی رہ جانے والا واحد گھر ہے، جو مکمل طور پر سلامت رہ گیا ہے۔

 

سوشل میڈیا پر آنے والی خبر کو لیبیا اور پھر دیگر عرب ممالک کے مین اسٹریم میڈیا نے چلایا تو معاملے نے اہمیت اختیار کرلی۔ آخری اطلاعات کے مطابق سیٹیلائٹ سے لی جانے والی جانی والی تصاویر نے ان خبروں کی تصدیق کرلی ہے۔ جس کے بعد یوٹیوبرز اور الیکٹرونک میڈیا کے نمائندوں کا اس گھر کے مکینوں کے افعال واعمال بابت جاننے کے لئے دوڑیں لگ گئی ہیں۔ 


یہ بھی پڑھیں

بینک منیجر راجہ عمار کیانی بینک الحبیب کے ساتھ ساتھ اپنا ذاتی متبادل بینک چلاتا رہا۔ اکاﺅنٹ ہولڈرز کو کروڑوں روپے منافع کا لالچ دیکر لوگوں کو پھنسایا


مکینوں نے اب تک اپنے بارے کچھ نہیں کہا، تاہم تباہی کے بعد اکیس یتیموں کی کفالت کا اعلان بتا رہا ہے کہ اس گھر کے مکین صحن سے زیادہ دل بڑا رکھتے 

ہیں۔