ساس کی خدمت کرنا واجب ہے || Saas ki khidmat wajib hai

GR SONS

 

ساس کی خدمت کرنا واجب ہے؟ 




شیخ محمد راوی سے ایک عورت نے سوال پوچھا 

کہ ان کے شوہر کی والدہ بیمار رہتی ہے

 شوہر تقاضا کرتا ہے کہ میں ان کے ماں کی خدمت کیا کروں 

مجھ سے یہ سب نہیں ہوتا کیا مجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب ہے؟


شیخ نے جواب دیا نہیں تجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت ہرگز واجب نہیں ہے

 ہاں البتہ تمہارے شوہر پر واجب ہے کہ وہ اپنی ماں کی خدمت کرے

پھر شیخ نے تین حل پیش کیے


یہ بھی پڑھیں

نومبر کی ایک سرد رات میں گیارہ بجے دروازے پر دستک ہوئی۔ ماسٹر اکبر علی نے جا کر دروازہ کھولا تو نقاب پوش لڑکی دروازے سے اندر گیراج میں آ کھڑی ہوئی۔ بولی سر


پہلا حل والدہ کو گھر لیکر آئیں اور دن رات آپ کے شوہر اور اس کے بچے اپنی ماں اور دادی کی خدمت کریں

 ان پر یہ واجب ہے یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے.

دوسرا حل والدہ کو الگ گھر میں رکھیں اور انکی دیکھ بھال خدمت و خبر گیری کے لیے وہاں جاتا رہے

 اگر والدہ یہ تقاضا کرے کہ رات ان کے سرہانے گزارے تو ماں کے پاس رات رکنا ان پر واجب ہے


 یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے


یہ بھی پڑھیں

"اور لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جو بیت اللہ تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے اور جو کوئی اس حکم کی پیروی کا انکار کرے تو


تیسرا حل والدہ کی دیکھ بھال کے لئے ایک نرس رکھ لیں

 اگر نرس کے لیے تنخواہ دینے میں حرج ہو تو گھر کے اخراجات کم کرکے نرس کی تنخواہ دے

نرس کی موجودگی میں والدہ کے پاس آتے جاتے فتنے میں پڑنے کا خطرہ ہو..... تو..... نرس سے شادی کرنا واجب ہوگا،.....اس طرح وہ تین نیکیوں کو جمع کرے گا دوسری شادی کا اجر، ماں کی خدمت کا اجر اور فتنے سے بچنے کا اجر

البتہ آپ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب نہیں ہے

لہذا آپ عزت کے ساتھ اپنے گھر رکی رہیں


کچھ دیر سوچنے کے بعد عورت بولی 

شیخ صاحب شوہر کی ماں بھی میری ماں جیسی ہے 

واجب نہیں تو مستحب سہی

 میں خود اسکی خدمت کروں گی