پاکستان میں پناہ لے کر پاکستانیوں پر بدمعاشی
اس افغانی کو ڈیوٹی پر مامور اہلکار نے صرف اتنا کہا کہ آئی ڈی کارڈ/
پی او آر کارڈ دکھاؤ
جس پر اس نے اہلکار پر حملہ کر دیا۔ پاکستان میں پناہ لے کر پاکستانیوں پر بدمعاشی!
اس افغانی غنڈے کو گرفتار کریں ایسے لوگ معافی کے بالکل بھی قابل نہیں ہیں۔ جاہل گنوار لوگ ذہنی مریض ہوتے ہیں ایسے لوگ اب کچھ لفافہ صحافیوں
ٹرک زدہ ججز۔ کچھ سرخے اچھانک ان کی ہمدردی میں سامنے کیوں آرہے ہیں ؟ کیونکہ ان کو پیسہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مخالف ہونے کا ہی ملتا ہے۔
اب ایک سرخا جو پیپلز پارٹی سے منسلک ہے فرحت اللہ بابر نے پیٹیشن دائر کی جس کو جسٹس یحیی آفریدی نے درج کر لیا۔ پیش ہیں کچھ حقائق
پاکستان 1951 کنونشن اور 1966 پروٹوکول کا دستخط کندہ نہیں پر پھر بھی انٹرنیشنل قوانین کی پاسداری میں ہمیشہ مہاجرین کے بارے میں محتاط
رہا
غیرملکی ایکٹ کا سیکشن 3 وفاقی حکومت کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ
کسی بھی وقت تمام غیر ملکیوں یا مخصوص غیرملکی باشندوں کی ملک میں رہنے کو
کر سکتی ہے۔prohibit, regulate یا restrict
اسی قانون کے تحت وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ کی منظوری سے فیصلہ دیا کہ تمام غیر قانونی مقیم لوگوں کو اپنے ملک میں واپس بھیجا جائے گا۔
یہ واضع ہے کے یہ فیصلہ صرف افغان باشندوں کے لیے نہیں بلکہ تمام غیر ملکی باشندوں کے لیے ہے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان، امارات اسلامی افغانستان اور یو این ایچ سی آر کے درمیان سہ فرقی معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد افغان پناہ گزرون کو
proof of registration اور afghan citizens card
عارضی طور پر دیے گئے۔
تین ایکسٹیشن دینے کے بعد اس کی معیاد کو 31 دسمبر 2023 تک آخری توسیع دی گئی ہے۔
بہت سے غیرقانونی تاریکین وطن اپنے ملکوں کو لوٹ گئے ہیں۔
حکومت پاکستان پوری کوشش کر رہی ہے کے تمام لوگوں کو باعزت طور پر روانہ کرے۔
اب جب حکومت کا یہ حق ہے تو یہ سٹے مافیا کو کیا تکلیف ہو گئی۔
عدالت عالیہ سے درخواست ہے کہ ان غیر ملکی لوگوں کا انخلاء
وقت کی ضرورت ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اگلی ٹارگٹ کلنگ یا سٹریٹ کرائم کا شکار آپ
ہی کا کوئی عزیز نہ ہو جائے۔