عمران خان ٹو آئی جی ناصر خان درانی || Imran Khan to IG Nasir Khan Durrani

GR SONS

 

عمران خان ٹو آئی جی ناصر خان درانی




خیبر پختونخواہ کو سیکس فری صوبہ بنانے میں آپکی مدد درکار ہے۔

!! خیبر پختونخواہ میں جب تحریک انصاف کی حکومت بنی تو عمران خان اس وقت کے آئی جی ناصر خان درانی جو عمران خان کا دوست تھا کو بلایا اور اسے کہا کہ سیکس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ۔ باتوں باتوں میں عمران خان نے ناصر خان درانی کو کہا کہ آپ خیبر پختونخواہ پولیس کو حکم کریں کہ زنا کرنے والوں پر ایف آئی آر درج نہ کریں ۔ زنا کے اڈوں ۔ شراب کے اڈوں۔ پارک میں گھومنے والے گرل فرینڈز بوائے فرینڈز ۔ اور ہوٹلوں میں راتیں گزارنے والے جوڑوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کریں تو بہت اچھا ہوگا۔

زنا بالالرضا کرنے والوں کی اپنی مرضی ہوتی ہے ہم کیوں انہیں پریشان کریں۔
ناصر خان درانی عمران کے باتوں کو غور سے سن رہا تھا ۔ عمران خان نے مزید کہا کہ اگر نوجوان ایک دوسرے کے ساتھ اپنی مرضی سے ایسا کرینگے تو اس سے جرائم میں کمی ہوگی ۔ نوجوانوں کو زہنی سکون ہوگا ۔
جب ناصر درانی نے سوال کیا کہ ہم کیوں ان پر ایف آئی آر نہ کریں اور وہ بھی صرف کے پی کے میں ؟
تو عمران خان نے جواب دیا کہ اگر ایک سال تک ہم کوئی ایسا ایف آئی آر درج نہ کریں تو میرے کچھ دوست جا باہر ممالک امریکہ ۔ انگلینڈ میں ہیں وہ کے پی کے میں بہت بڑا سرمایہ لانا چاہتے ہیں ۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ یہاں آکر انوسٹمنٹ کریں۔
ناصر خان درانی جو بہت مزہبی شخص تھااسکا ایمان بہت مظبوط تھا اس نے عمران خان سے اجازت مانگی اور واپس آکر چند دنوں بعد خیبر پختونخواہ میں نوکری کرنے سے معافی مانگ کر آئی جی کا عہدہ چھوڑ دیا ۔

یہ بھی پڑھیں

!! اب آپ خود سوچیں کہ عمران خان اس صوبے کو ایک سیکس فری اسٹیٹ بنانا چاہ رہاتھا ۔ تحریک انصاف کا اصل ایجنڈا ہی یہی ہے ۔ تحریک اس ملک میں عریانی ۔ فحاشی و عیاشی پھیلانے کے لئے سرگرم تھی ۔ اور خاص کر پختونوں پر تو اس کے پاس خاص پراجیکٹس تھے ۔ کہ پختون نوجوانوں کو کسطرح بے راہ روی پر آسانی کے ساتھ ڈالا جا سکتا ہے۔
پختونخواہ کے نوجوانوں کو بے راہ روی پر ڈالنے کے لئے عمران خان کے پاس
بہت خطیر رقم آئی ۔

یہ بھی پڑھیں

اس میں کتنی حقیقت ہے اور یہ بات کس حد تک سچ ہے یہ میرا اللہ ہی جانتا ہے
اگر یہ غلط اور جھوٹ ہے تو میں اپنے اللہ سے معافی چاہوں گا
میں کسی پر الزام نہیں لگا رہا اور نا لگانا چاہتا ہوں
مگر
اگر یہ سچ بات ہے تو یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔۔۔۔۔