شادی ھال اور مرد || Marriage hall and men

GR SONS

 

شادی ھال اور مرد




پچھلے دنوں ایک کولیگ کے ولیمے کی تقریب میں جانا ہوا ، پاکستانیوں کی پرانی روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے پہلے مرد حضرات کو کھانا پیش کیا گیا جبکہ صبح سے ماوں کے ساتھ آئے بھوکے بچے دو گھنٹے صرف کھانے کی اشتہا انگیز مہک پر ہی گزارا کرتے رہے اور بلک بلک ماوں کے پلو کھینچتے رہے ۔

خیر حضرات کے طعام سے فارغ ہو کر زنان خانے میں کھانا کھولا گیا اب چونکہ خواتین کا انتظام ہی الگ تھا تو تمام خواتین ریلیکس ہو کر کھانا کھانے لگ گئیں ، کچھ خواتین جو بڑی چادر یا عبایا میں تھیں ان کو بھی کھانے کے دوران نقاب ہٹانا ہی تھے سو اطمینان سے ہر میز پر کھانا کھا جا رہا تھا کہ اسی دوران دانتوں میں خلال کرتے ، مونچھیں صاف کرتے پندرہ بیس مرد حضرات آن دھمکے کیونکہ وہ خود کھانا نوش کرچکے تھے اس لیے حسب عادت و روایت
خواتین کے سر پہ سوار ہونا بنتا تھا ۔

یہ بھی پڑھیں

کوئی کسی ٹیبل پہ پہنچ گیا کوئی کسی پہ ۔۔۔ کسی میز پہ کسی کی زوجہ بیٹھی تھی تو کسی پہ ان کی خالہ ! لیکن کسی کو بھی یہ خیال نہ تھا کہ اس میز پر چند نامحرم خواتین بھی بیٹھی ہیں جن کا ان سے کوئی تعلق نہیں ۔
جو پردہ دار خواتین تھیں کھانا چھوڑ کر نقاب کرنے لگیں ، سجی سنوری خواتین کسمسا کر دوپٹے سنبھالنے لگیں ، ہر میز پر ایک یا دو ٫٫ معزز حضرات ،، پہنچ چکے تھے ۔ کچھ خواتین نے کھانے سے ہاتھ کھینچ لیا ، کچھ کو مرد حضرات کھینچ کر لے گئے کہ بیویوں کا بھی اطمینان سے کھانا کھانا اتنا ضروری
نہیں۔

سوال یہ ہے کہ جب انتظام ہی الگ ہے تو خواتین کی طرف جانے کا مطلب کیا ہے ؟ اگر ضروری بات کرنی ہے تو جیب میں رکھے موبائل کا پھر کیا مقصد ہے ؟ کسی خاتون رشتے دار کی بہت یاد ستا رہی ہے تو ان کو فون کرکے ہال سے باہر کیوں نہیں ملا جاسکتا ؟

بات کھانے کی بھی نہیں ، لیکن جن خواتین کی بےپردگی ہوتی ہے اس کا کوئی مداوا ہے کسی کے پاس ؟ ان کی ذہنی اذیت کا ادراک کرسکتا ہے کوئی ؟ ایک نامحرم نظر ان کے لیے کسی برچھی سے کم نہیں ۔ جہاں مخلوط انتظام ہو وہاں تو یہ سب نارمل ہے لیکن جہاں مرد و زن کا الگ الگ انتظام ہو تو وہاں مردوں کا آنا کیا معنی رکھتا ہے ؟

اگر آپ مرد ہیں تو آئندہ اس روش کو اپنانے سے باز رہیں ،۔ خاتون ہیں تو اپنی فیملی کے مردوں کو یہ بات سمجھائیں کہ دوسری خواتین کا خیال کرتے ہوئے وہ لیڈیز کے ہال میں مت گھسیں ۔ مجھے نہیں معلوم کتنے لوگ وہاں واقعی کسی کام سے آتے ہیں یا محض تاڑنے اور ٹھرک جھاڑنے لیکن یہ کسی بھی پڑھے لکھے معاشرے میں بہت معیوب حرکت ہے اور خواتین کی ذہنی اذیت کا باعث ہے۔