نیتن یاہو اور اسرائیل
نیتن یاہو کو بہت سارے لوگوں نے مشورہ دیا جس میں خود امریکہ بھی شامل تھا کہ غزہ میں اترنے کا فیصلہ عجلت میں مت کرو۔ لیکن اسے دلدل میں اترنے کا شوق ہی نہیں مجبوری بھی تھی، غزہ میں اسرائیل جتنا لیٹ اترتا، اتنا جلدی نیتن یاہو کا تختہ الٹ جانا تھا۔ اب اسرائیل کی فوجی گاڑیاں، ان کے فوجیوں کی قبریں بن چکی ہیں۔
غزہ سے واپس آنے والے فوجیوں میں کسی کی ٹانگ نہیں تو کسی کا بازو نہیں۔ اسرائیل اس میں تو کامیاب رہا ہے کہ وہ اپنے فوجیوں کی اموات کو چھپا سکے۔ لیکن اپنی تباہ ہونے والی فوجی گاڑیوں اور ٹینکوں کو سیٹلائیٹ سے نہیں چھپا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں
رواں جنگ میں حماس نے کیا کھویا کیا پایا
بہت سارے آزاد ذرائع نے ان کی تعداد درجنوں میں نوٹ کی ہے۔ پھر غزہ میں مرواکا کے پرانے ٹینک بتا رہے ہیں کہ انہیں کیوں ڈمپ اسٹیشن سے اٹھا کر پھر میدان میں لایا گیا ہے۔
اسرائیل کا عسکری نقصان آنے والے دنوں میں آشکار ہو گا۔ ابھی تک وہ غزہ کے معصوم باسیوں پر مغرب کی حمایت اور عربوں کی خاموشی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان تباہیوں میں اپنا نقصان چھپا لینا چاہتا ہے۔ لیکن آخر کب تک!۔
اسرائیل کو تاریخ کی بدترین بربریت کے باوجود 36 دنوں بعد بھی وکٹری کا نشان بنانے میں کیا مسائل درپیش ہیں