کون ڈاکٹر محمد حمید اللہ
اس اللہ کے ولی کو بہت کم لوگ جانتے ہیں آپ بھی جانیئے
یہ وہ عظیم شخص جس نے 1994ء میں کنگ فیصل ایوارڈ کو یہ کہتے ہوئے ٹھکرایا کہ میں نے جو کچھ لکھا ہے اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے لکھا ہے لہذا مجھ پر میرے دین کو خراب نہ کریں
ایک ایسا عظیم شخص جس نے فرانس کی نیشنیلٹی کو یہ کہتے ہوئے ٹھکرا دی کہ مجھے اپنی مٹی اور اپنے وطن سے محبت ہے
ایک ایسا شخص جس کے ہاتھ پر 40000 غیر مسلموں نے کلمہ طیبہ پڑھا
ایک ایسا شخص جو 22 زبانوں کا ماہر تھا اور 84 سال کی عمر میں آخری زبان تھائی سیکھ لی تھی
ایک ایسا شخص جس نے مختلف زبانوں میں 450 کتابیں اور 937 علمی مقالے لکھے
وہ عظیم شخص جو اس قدر علمی مقام رکھنے کے باوجود اپنے برتن اور کپڑے خود دھوتے تھے
وہ بےنیاز شخص جسے 1985 میں پاکستان نے اعلی ترین شہری اعزاز ہلال امتیاز سے نواز تو اعزاز کے ساتھ ملنے والی رقم جو ایک کروڑ روپے بنتی تھی
اس رقم کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ تحقیقات اسلامی کو یہ کہتے ہوئے دیا کہ اگر اس فانی دنیا میں یہ اعزاز وصول کیا تو پھر باقی رہنے والی زندگی کے لئے کیا بچے گا
یہ بھی پڑھیں
گھروں میں برکت پیدا کرنے کے چند رہنما اصول
یہ وہ عظیم مصنف جس نے حدیث کی اولین کتاب جو 58 ہجری میں لکھی گئی تھی جسے صحیفہ ہمام بن منبہ کہا جاتا ہے
اس عظیم حدیثی و تاریخی دستاویز کو انہوں نے 1300 سال بعد جرمنی میں برلن لائبریری سے دریافت کیا اور تحقیق کے بعد شائع کرایا
اتنا نیک شخص جس نے قرآن مجید کا فرانسیسی زبان میں ترجمہ و تفسیر لکھا اس شاہکار ترجمے کے بیسوں ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں
ایک ایسا عاشق رسول جس نے "تعارف اسلام " کے نام سے ایک شاہکار کتاب لکھی جس کتاب کے دنیا کی 22 زبانوں میں ترجمے ہوچکے ہیں
یہ ولی اللہ یہ نابغہ روزگار شخصیت
ڈاکٹر محمد حمید اللہ کی تھی، آپ 1908 میں حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئے۔ آپ نے 1933ء میں جرمنی کیبون یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد وہیں عربی اور اردو کے استاد مقرر ہوئے
آپ 1946ء میں اقوام متحدہ میں ریاست حیدرآباد کے نمائندہ (سفیر) مقرر ہوئے۔
1948
میں سقوطہ حیدر آباد اور انڈیا سے ریاست کے جبری الحاق پر سخت دلبرداشتہ ہوئے اور جلاوطنی کی زندگی اختیار کی اور جلا وطنی کے دوران "حیدرآباد لیبریشن سوسائٹی" کے نام سے ایک تنظیم بھی بنائی
1950
میں پاکستان کا پہلا قانونی مسودہ بن رہا تھا تو آپ سے رابطہ کیا گیا آپ پاکستان تشریف لائے
آپ نے 1952 سے 1978 تک ترکی کی مختلف جامعات میں پڑھایا
1980
میں جامعہ بہاولپور میں طلبہ کو خطبات دیے جنہیں بعد ازاں خطبات بہاولپوری کے نام سے شائع کیا گیا۔
یہ عظیم علمی اور فکری شخصیت 17 دسمبر 2002 کو امریکی ریاست فلوریڈا میں انتقال کر گئی
ڈاکٹر محمد حمید اللہ کہنے کو ایک فرد تنہا لیکن کام کئی جماعتوں سے زیادہ کر گئے، اللہ تعالی انہیں غریق رحمت کرے. آمین