پڑوسی کا خیال
ایک عرب نے لکھا ہے کہ میں صبح جب اٹھا تو میری گاڑی پلاسٹک کے کور میں لپٹ چکی تھی میں حیران ہوا کہ یہ کیا عجب بات ہے ؟
میں نے حال دریافت کیا تو مجھے میرے پڑوسی نے آواز دی اور کہا کہ میں اپنا گھر رنگ کر رہا تھا ؛ تو میں نے سوچا کہ آپ کی گاڑی پہ چھینٹیں نہ پڑ جائیں ،
تو اس لیے آپ کی گاڑی کو کور ڈال کر محفوظ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں
سچ مانیں زندہ قوموں کا ایسا ہی طرز عمل ہوتا ہے
جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جبریل ہر بار مجھے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین کرتے۔ صحیح البخاری
ہمارے ہاں کیا ہوتا ہے
ہمارے ہاں پڑوسی کی چیزوں کو نقصان ہہنچایا جاتا ہے۔
پڑوسی کو تکلیف دی جاتی ہے۔
اس کی تذلیل کی جاتی ہے۔
اپنے گھر یا دکان کی بجائے پڑوسی کے گھر دوکان کے سامنے پارکنگ کی جاتی ہے۔
پڑوسی کے گھر کے سامنے گندگی پھینکی جانتی ہے اسے گندا کیا جاتا ہے۔
اور یہ موقع تلاش کیا جاتا ہے کہ کب وہ ہمیں روکے اور ہم اس سے لڑائی کریں۔
میرے اپنے پڑوسی ایسے ہی کرتے ہیں میری دکان کے آگے اپنے کسٹمرز کی اور اپنی بائک پارک کرتے ہیں کوشش کرتے ہیں جو گندا کام کیا جائے میری دکان کے سامنے کیا جائے۔
ایک دو بار منع بھی کیا مگر ڈیتھ لوگ کہاں منع ہوتے ہیں۔
کیا اسلام ہمیں اس چیز کا درس دیتا ہے؟؟؟
دراصل ہم نے اسلام کو سمجھا ہی نہیں ہم نے بس اتنا سمجھا جتنا ہمیں ضروری اور آسان لگا جس چیز میں ہمیں اپنا فائدہ نظر آیا بس اتنا سمجھا اور اسی کو فالو کیا۔
ہائے افسوس کیا کیا بتاؤں
کیسے کیسے لوگ پائے جاتے ہیں اس دینا میں
اللہ ہم سب پر رحم فرمائے اور ہمیں بھی دوسروں پر رحم کرنے اور پڑوسی کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔