الماعون
چندروز قبل ایک انکل جی کے گھر جاناہوا۔ میں انکے باغیچے میں بیٹھا ہوا تھا۔ اس دوران بیل بجی۔ ایک بچہ آیا اس نے بیلچہ مانگا، انکل نے ایک چھوٹا سا الماری نما کمرہ کھولا، جس کے دروازے پر بڑا کر کے ”الماعون“ لکھا ہوا تھا۔ بیلچہ نکالا اور دے دیا۔ ساتھ ہی ایک چھوٹی سے نوٹ بک نکالی اسمیں تاریخ، وقت لکھ کر پھر بچے کا نام اور ولدیت لکھ لی۔ کچھ دیر ہی گزری تھی پھر بیل بجی، ایک محلے دار آۓ انہوں نے پانی والا پائپ مانگا، انکل نے کمرہ کھولا پائپ نکالا، دے دیا اور نوٹ بک پر اس صاحب کا نام لکھ لیا۔میں یہ سارا منظر دیکھتا رہا۔ پھر ہم ظہر کی نماز پڑھنے چلے گٸے۔ جب نماز پڑھ کر واپس آئے تو ایک لڑکا کلہاڑی اور ”ترینگل“ لیے منتظر تھا۔ انکل نے دونوں چیزیں لیں، نوٹ بک نکالی، اس لڑکے کا نام تلاش کر کے ”وصول“ لکھا اور تاریخ ڈال دی۔
اب مجھ سے رہا نہیں گیا۔ میں نے ان سے پوچھا ”آپ یہ چیزیں کراۓ پر دیتے ہیں“۔ وہ مسکرائے اور بولے”یہ سب چیزیں سارے محلے والوں کو ضرورت پڑنے پر دے دیتا ہوں۔ انکا کرایہ بالکل ہے لیکن یہ کرایہ اللہ کے کھاتے میں ھے ۔
یہ بھی پڑھیں
عالمی عدالت انصاف میں فلسطین کا مقدمہ لڑنے میں جنوبی افریقہ نے
کیا تم نے سورہ ماعون نہیں پڑھی۔ اللہ تعالیٰ کہتاھے فَوَيۡلٞ لِّلۡمُصَلِّينَ کہ افسوس ہے بربادی ہے ان نمازیوں کیلیے جو وَيَمۡنَعُونَ ٱلۡمَاعُونَ عام استعمال کی چیزیں مانگنے پر دوسروں کو نہیں دیتے۔ تو بیٹاجب سے مجھے یہ آیت سمجھ آئی ہے میں نے یہ سٹور ”الماعون“ بنادیا ھے ۔ اور ساری عام استعمال کی چیزیں کلہاڑی، کدال، بیلچہ، کسی، ہتھوڑا، پائپ وغیرہ ساری چیزیں جو کہ پہلے سے میرے گھر موجود تھیں میں نے یہاں جمع کر دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
گھروں میں برکت اب محلے میں جس کو جو چیز چاہیے ہوتی ہے وہ آکر لے جاتا ہے، نوٹ بک پر انکا نام اورتاریخ لکھ دیتاہوں۔ جب چیز واپس آجاۓ وصولی ڈال دیتاہوں۔۔“میں خوشگوار حیرت سے انکی باتیں سن رہا تھا۔ انہوں نے چاۓ کا گھونٹ بھرا اور بولے” کچھ چیزیں میں نے خریدی ہیں، جبکہ بہت سی چیزیں تو محلے والے خود ہی مجھے دے گٸے کہ آپ انہیں ”الماعون“ میں رکھ لیں۔ جب ضرورت ہو گی لے جائیں گے