نماز استسقاء || Namaz-e-Istasqa

GR SONS

 

نماز استسقاء ادا کرنے کی اپیل



وزارت مذہبی امور نے وزیراعظم پاکستان کی ہدایات ہر ملک بھر میں نماز استسقاء ادا کرنے کی اپیل کر دی

مذہبی امور نے تمام وفاقی و صوبائی حکومتوں کو نماز استسقاء کا اہتمام کرنے کی ہدایت کر دی

مساجد کے پیش امام اور عوام مسنون صلاۃ الاستسقاء کا لازمی اہتمام کریں


یہ بھی پڑھیں

ووٹ کسے دینا چاہیے؟؟



استسقا کی حقیقت دعا اور استغفار ہے

 لہٰذا جب بارش کی کمی ہو تو لوگوں کو استغفار اور توبہ کی کثرت کرنی چاہیے، زکاۃ ادا کرنی چاہیے، دوسروں کے حقوق ادا کرنے چاہیں اور دل سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے

نمازِ استسقاء میں صرف دعا بھی ثابت ہے، اور دو رکعت نماز  پڑھنا بھی منقول ہے، اس لیے دونوں صورتیں جائز ہیں،البتہ نماز باجماعت بہتر ہے، اور انفرادی نماز ادا کرنا بھی جائز ہے، انفرادی نماز کا طریقہ وہی عام نماز والا طریقہ ہے

دو رکعت نماز پڑھی جائے،  بہتر ہے کہ نما زمیں پہلی رکعت میں سورۂ اعلی اوردوسری رکعت میں سورۂ غاشیہ پڑھی جائے ، کیوں کہ رسول اللہ ﷺ  سے نمازِ استسقاء میں ان سورتوں کا پڑھناثابت ہے

 اور نماز میں قرأت آہستہ آواز سے بھی کی جاسکتی ہے، اور اس کسی قدر بلند آواز میں بھی کرنا جائز ہے۔ نماز کے بعد خوب عاجزی وانکساری کے ساتھ دعا کی جائے


( صحيح البخاري : 1012 ، الاستسقاء – صحيح مسلم : 984 ، الاستسقاء )


ترجمہ  : حضرت  عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ عید گاہ کی طرف نکلے ،بارش کے لئے  دعا کی ، اپنی چادر پلٹی اور دو رکعت نماز پڑھی ۔ {صحیح بخاری  وصحیح مسلم } ۔


تشریح : کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے  { اور اب تو اکثر ایسا ہونے لگا } کہ آسمان  سے بارش وقت پر نہیں ہوتی اور غیر معمولی لیٹ ہوجاتی ہے ،بلکہ بسا اوقات  روئے زمین  پر بالکل  ہی خشک سالی کا ماحول ہوتا ہے ، جس کی وجہ سے نہ صرف  انسان بلکہ  ہر چرند و پرند  متاثر ہوتے ہیں ، کھیتیاں  سوکھ جاتی ہیں  پھلدار درختوں  کے پھل  بگڑنے لگتے ہیں،  دودھ  والے جانوروں  کو  ہرا چارہ نہ ملنے کی وجہ سے ان کے تھنوں میں دودھ خشک ہوجاتا ہے  ،پھر  چونکہ  بارش  کے روکنے اور اس کے نازل کرنے  کا اختیار  صرف اور صرف  اللہ تعالی  کو ہے نیز بارش  کے روکنے  کی وجہ  آزمائش  اور بندوں  کے اپنے گناہ ہوتے ہیں ، لہذا  بارش طلب کرنے کے لئے  ضروری ہے کہ بارش  کے روکنے  والے ہی کی طرف  رجوع  کیا جائے ، اپنے گناہوں  کی معافی طلب کی جائے  اور رحمت الہی کے نزول کی دعا کی جائے ، اسی چیز کو شریعت  میں استسقاء کہتے ہیں


 استسقاء یعنی  وہ چیز طلب کرنا  جس سے سیرابی حاصل ہو  ، ہمیشہ سے اللہ کے نیک بندوں اور انبیائے کرام  علیہ السلام  کا یہ شیوہ رہا ہے  کہ  جب بھی  بارش  کی کمی  ہوتی تھی  اور لوگوں  کو پانی کی ضرورت پڑتی  تھی وہ   رب العالمین  ہی کی طرف رجو ع کئے ہیں ، خود ہمارے  نبی ﷺ کے زمانے میں  قحط  پڑا اور  لوگوں نے قحط  کی شکایت  کی تو آپ ﷺ نے بارش کے لئے دعا کی ، کبھی آپ ﷺ نے خطبہ  جمعہ میں بارش  کی دعا کی اور بارش ہوتی ، کبھی باہر  میدان میں تشریف لے گئے  اور دو رکعت  نماز پڑھ کر دعا کی  ، جس کے نتیجے میں اللہ تعالی   لوگوں  پر موسلادھار  بارش  نازل فرمائی ،چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ بیان فرماتی ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے شکایت کی کہ بارش نہیں  ہورہی ہے تو


  آپ نے مصلی  [ عیدگاہ یا نماز گاہ ] میں منبر  رکھنے  کا حکم دیا اور لوگوں سے ایک دن کا وعدہ کیا کہ وہ اس میں باہر آئیں ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  کا بیان ہے کہ  رسول ﷺ استسقاء  کے لئے  اس وقت نکلے جب سورج  کی ٹکیہ بالکل  باہر آگئی ، آپ منبر پر گئے ، اللہ تعالی  کی  تکبیر  وتحمید  کی ، پھر فرمایا : لوگو ! تم نے شکایت  کی ہے کہ تمہارے  علاقے خشک ہورہے ہیں اور بارش کی آمد کے وقت  میں تاخیر ہورہی ہے تو اللہ عزو جل نے تمہیں  حکم دیا ہے کہ تم اسے پکارو اور اس کا تم سے  وعدہ ہے کہ وہ  قبول کرے گا ، پھر  ان الفاظ  میں


 اللہ تعالی  مخاطب ہوئے :الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ، اللَّهُمَّ أَنْتَ اللَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْغَنِيُّ وَنَحْنُ الْفُقَرَاءُ، أَنْزِلْ عَلَيْنَا الْغَيْثَ، وَاجْعَلْ مَا أَنْزَلْتَ لَنَا قُوَّةً وَبَلَاغًا إِلَى حِينٍ

 

پھر دعا کرتے ہوئے  آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اتنا اوپر  اٹھائے کہ  آپ کے بغل کی سفیدی دکھائی دینے لگی ، پھر آپ  نے لوگوں کی طرف پیٹھ کرلی اور اپنی چادر پلٹائی، اس وقت بھی آپ  اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے  تھے ، اس کے بعد لوگوں  کی طرف رخ کیا ، منبر سے اتر  آئے اور دو رکعتیں  نماز پڑھائیں  ، ابھی آپ  دعا  و نماز سے فارغ ہوئے ہی تھے  کہ اللہ تعالی  نے ایک بدلی پیدا فرمائی

  وہ کڑکی ، چمکی  اور اللہ کے حکم سے برسنے لگی

آپ ابھی اپنی مسجد تک نہ پہنچ پائے تھے کہ نالے بہنے لگے ، جب آپ ﷺ  نے دیکھا کہ لوگ بارش سے بچنے کے لئے  چھپروں کا سہارا  لے رہے ہیں تو آپ ہنس پڑے حتی کہ  آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں ، پھر آپ نے فرمایا 


«أَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، وَأَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ»

{سنن ابو داود : 1173 – صحیح ابن حبان : 604 } ۔


اس نماز کو علماء  نماز استسقاء  کہتے ہیں ، نماز استسقاء کا طریقہ  اور اس کے جو آداب حدیثوں اورصحابہ کے اقول  میں مروی ہیں اس کا خلاصہ یہ ہے


نماز استسقاء  اسی وقت پڑھی جائے جب  بارش کے نزول  میں غیر معمولی  تاخیر  ہونے لگے اور لوگ  خطرہ محسوس  کرنے لگیں ۔

نماز استسقاء کے لئے  کوئی دن متعین نہیں ہے  ،ہفتہ میں کسی بھی دن  استسقاء  کی نماز پڑھی جاسکتی ہے ۔

نماز استسقاء  کا  کوئی خاص وقت نہیں ہے  ممنوع اوقات  کو چھوڑ کر کسی بھی وقت پڑھی جاسکتی ہے  البتہ ہمارے نبی ﷺ نے یہ نماز چاشت کے وقت پڑھی ہے ۔

یہ بھی سنت ہے کہ امام لوگوں  میں نماز استسقاء   کے دن اور وقت  کااعلان کرے تاکہ لوگ اس کا اہتمام کریں ۔

سنت کا طریقہ یہ ہے کہ یہ نماز کھلے میدان میں ادا کی جائے  ، جیسا کہ زیر بحث حدیث  سے معلوم ہوتا ہے ۔

نماز کے لئے  نکلتے وقت  لوگوں  کی کیفیت  عجز و انکساری ، تواضع اور خشوع و خضوع کی ہو، لو گ عام سادہ   کپڑوں میں نکلیں  ، جس سے لوگوں  کی پریشانیوں کا اظہار ہو رہا  ہو۔

 {سنن ابو داود ، سنن النسائی بروایت ابن عباس } ۔


استسقاء کی نماز  بغیر اذان و اقامت  کے دو رکعت  پرھی جائے گی  اور دونوں رکعتوں  میں امام  قراءت آواز سے کرے گا ۔

 {صحیح بخاری : 1022 } ۔


حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما  نے فرمایا  کہ دعا کے بعد اللہ کے رسول ﷺ نے دو رکعت  نماز  عید  کی نماز کی طرح پڑھی ۔ 

{ سنن ابو داود : 8165 ، سنن ترمذی : 558 }  

اس سے معلوم ہو ا کہ جس طرح عید کی نماز بارہ تکبیروں کے ساتھ ہے ایسے ہی استسقاء کی نماز بھی ہے ۔ واللہ اعلم 


عید کی نماز میں ایک خطبہ  ہے  اور خطبے  میں حسب حال امام  دعا کرے گا اور لوگ اس کی دعا پر آمین  بولیں گے ۔

خطبہ کے آخر میں یا خطبہ کے بعد   امام قبلہ رخ ہو کر  دونوں ہاتھوں  کوعام دعا کے مقابل میں زیادہ   اٹھا ئے گا کہ اس کے بغلوں  کی سفیدی نظر آجائے ، نیز استسقاء کی دعا میں ہاتھ اٹھانے کا طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ کی ہتھیلی نیچے کی طرف ہو اور ہاتھ کی پشت اوپر کی طرف۔


نماز استسقاء  خطبہ سے قبل اور بعد دونوں طرح نبی ﷺ سے ثابت ہے ۔

دعا کے آخر میں امام اور مقتدی اپنی چادر  یا اوڑھے ہوئے  رومال  کوا س طرح  الٹ لیں کے  اوپر  کا حصہ  نیچے  ہوجائے  ۔ {صحیح بخاری و صحیح مسلم }


 جس کا آسان طریقہ  علماء نے یہ لکھا ہے کہ اپنے  ہاتھوں  سے کمر کے نیچے  سے چادر  کا دایاں  کنارہ بائیں ہاتھ سے اور بایاں  کنارہ  دائیں ہاتھ سے پکڑ کر اوپر  کرلے ، اس طرح  چادر   دائیں بائیں  اور نیچے  ہر طرف سے پلٹ جائے گی ۔


ہاتھوں کی پشتوں کو اوپر  کرنا اور چادر  کو  پلٹنا   یہ نیک فال کے طور پر  ہے ، یعنی  یا اللہ ! جس طرح ہم نے اپنے ہاتھ الٹے کرلئے ہیں اور اپنی چادر پلٹ  لیا ہے  تو بھی   ہماری موجودہ صورت حال کو بدل دے ۔

 {سنن ابوداود مترجم : 1/814 }۔

استسقاء سے قبل اور دوران  بکثرت استغفار  کا اہتمام کریں ۔

 

یہ بھی پڑھیں

 بھارت حکومت اور بابری مسجد