اللہ کا خوف || Fear of ALLAH

GR SONS


خوفِ خدا



خلیفہ ہارون الرشید اگرچہ ایک زبردست سلطنت کے بادشاہ تھے لیکن اس کے باوجود ان کے دل میں خوفِ خدا موجود تھا، چناچہ امام محمد بن ظفر نے ان سے متعلق ایک واقعہ ذکر کیا ہے کہ

ایک خارجی نے ہارون الرشید سے خروج کیا تو ہارون الرشید کے حامیوں نے اس سے جنگ کر کے مال و اسباب چھین لیا، تو اس کے بعد خارجی نے کئی مرتبہ لشکر کشی کی لڑائی بھی ہوئی، بالآخر شکست کھا گیا

اسے گرفتار کر کے ہارون الرشید کے دربار میں لایا گیا، پس جب خارجی کو سامنے کھڑا کر کے ہارون الرشید نے پوچھا بتائو میں تمہارے ساتھ کیا برتاؤ کروں۔۔۔۔؟

خارجی نے جواب دیا کہ آپ میرے ساتھ وہ معاملہ کرے کہ جب آپ اللہ تعالیٰ کے دربار میں کھڑے ہوں اور آپ کی خواہش ہو کہ آپ کے ساتھ یہ معاملہ کیا جائے، یہ حالت دیکھ کر ہارون الرشید نے خارجی کو معاف کر دیا اور اسے آزاد کرنے کا حکم صادر فرمایا۔۔۔۔

بے شک خوفِ خدا و ذکرِ آخرت سے بڑے بڑے بادشاہوں کے دل لرز جاتے ہیں اور لہجے زخمی ہو جاتے ہیں۔۔۔۔

(حیاۃ الحیوان/ جلد 1ص"237")
اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے
وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِ‘‘ (رحمٰن: ۴۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں۔۔

یہ بھی پڑھیں


اور حدیثِ پاک میں بھی خشیتِ الٰہی کی فضیلت بیان کی گئی۔
چنانچہ حضرت عباس بن عبد المطلب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جب اللّٰہ تعالیٰ کے خوف سے بندے کا بدن لرزنے لگے تو اس کے گناہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے سوکھے ہوئے درخت سے اس کے پتے جھڑتے ہیں۔
(شعب الایمان، الحادی عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۱ / ۴۹۱، الحدیث: ۸۰۳)

افسوس آج ہمارے دن کھیل کود میں گذرتے ہیں تو راتیں یاد الٰہی سے غفلت میں نہ ہمیں خوف خدا کہ آخر مر کر اس بارگاہ میں جانا ہے اور نہ ہی اس بات کا ڈر کہ کل بروز قیامت ہمارے ساتھ کیا معاملہ پیش آنے والا ہے

غافلو! جب خواب میں یوں سوتے ہی رہو گے
جب نیند سے جاگو گے تو روتے ہی رہو گے۔۔۔
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں خوف خدا کی دولت سے بہرہ ور فرمائے اور نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔۔ آمین