حلوہ مطلب خوبصورت؟؟؟؟
ایک سوال پوری قوم کے ساتھ
ماشاءاللہ۔ جی کل سے اس واقعے پر نظر ہے
ماشاءاللہ بھولے بھالے مسلمانوں کی حالت زار دیکھ کر دکھ ہوا ۔
بے شک گستاخی نہیں ہوئی ،
بے شکّ اس عورت نے فیشن سمجھ کر کپڑے پہنے تھے ۔
بے شکّ سعودی عرب میں (عام لوگوں کے مطابق)یہ لباس پہنا جاتا ہے ۔
صرف فیشن کے طور پر
افسوس صد افسوس
بھولے بھالے مسلمانوں
ہوش کے ناخن لیں
پہلی بات تحریر کی خطاطی عربی اور قرآنی طرز پر ہی کیوں ؟
سعودی عرب اور پاکستان میں ہی کیوں ؟
یہ بھی پڑھیں
کیا کبھی یہود ونصاریٰ نے اپنی الہامی کتابوں کو بطور فیشن خطاطی لباس پہنا ؟
ایسا صرف مسلم ممالک میں ہی کیوں ؟
قرآن وحدیث اٹھا کر دیکھ لیں سختی سے منع کیا گیا ہے
تحریر شدہ دسترخوان پر، اسلام نے کھانا کھانے سے منع کیا ہے
تو پھر ایسا کیوں ؟
پھر مسلمانوں میں ایسا فیشن کیوں ؟
غور کریں کہں یہود ونصاریٰ کی اسلام دشمنی پر چال تو نہیں ۔
مسلمانوں میں دین اسلام سے دین بیزاری تو نہیں ۔!!!!!!
تاریخ اٹھا کر دیکھیں سلطان عبد المجید کے دور میں بھی
بے ہودہ فیشن زادہ لباس مسلم خواتین میں متعارف کروایا گیا تھا ۔
کیونکہ اس میں یہود ونصاریٰ کی چال تھی۔۔
سو ایسے لباس اور برینڈ بنانے والوں پر پابندی لگنی چاہئیے ورنہ یہ معاشرہ جس طرف کو نکل پڑا ہے کوئی شک نہیں کہ کل کو کپڑوں پر قرآنی آیات ہی لکھ کر فیشن کا نام دے دیا جائے اور کسی کو پتہ بھی نا چلے لوگ یہ سوچ کر کہ عربی میں کچھ لکھا ہوگا بس اندیکھا کرکے گزر جائیں گے
آج اگر حلوہ پہن کر گھومنے لگے تو کل یہ لوگ قرآنی آیات بھی پہن کر گھومیں گے۔
یہودی پہلے مائنڈ سیٹ بناتے ہیں۔ جب وہ چیز ہم قبول کرنے لگتے ہیں تب اصل وار کرتے ہیں
آج حلوہ کو ایکسیپٹ کر لیا گیا تو کل الفلاح بھی لکھا ملے گا۔ الرحمن بھی لکھا مل سکتا ہے۔ ضرورت کیا ہے ایسے لباس کی جب ہزاروں سال سے نہیں تھا تو اب کیوں؟
اور کوئی بھی ایسی چیز جو اسلام میں مسلمانوں میں کو تضاد پیدا کرتی ہو اس وجہ کو اس چیز کو ہی ختم کرنا چاہیے تا کہ مسلمانوں میں امن قائم و دائم رہ سکے۔