غیرت قتل اور سزا || Honor killing and punishment

GR SONS

 

غیرت قتل اور سزا




میں ایک دوست کی عیادت کیلیے گیا ہواتھا۔ وہاں انکے ایک اور دوست تشریف لاۓ۔ باہمی تعارف کے دوران معلوم ہوا وہ صاحب حال ہی میں طویل قید کی سزا کاٹ کر واپس آئے ہیں۔

دوران گفتگو ان سے جیل کے حالات بارے بھی گفتگوہوئی۔
انہوں نے ایسے خوفناک بلکہ دردناک واقعات سناۓ کہ یقین کریں کتنے ہی روز میں ٹھیک سے کھانا بھی نہیں کھاسکااور رات کو سوتے ہوۓ جیل خانے کےمناظر، ماں باپ بیوی بچوں سے ملاقات کو ترسنے کےمناظر آنکھوں میں دوڑنے لگ جاتے اور نیند اڑجاتی ہے۔


یہ بھی پڑھیں

وہ بتانے لگے کہ ان کے ساتھ غیرت کے نام پر قتل کا مجرم پچھلے باٸیس سال سے قید تھا۔ وہ دھاڑیں مار مار کر روتا تھا۔ جب اسکی ملاقات پر کبھی کوٸی آتاتو وہ انہیں کہتا کہ بیشک میری بیٹی کا رشتہ مخالفوں کو دے دو لیکن مجھے یہاں سے نکالو، اسی طرح ایک شخص نےمعمولی بات پر طیش میں آکر دوست کو ڈنڈا ماردیاتھا جس سے اس کا سرپھٹا اوروہ مرگیا۔ چند لمحوں کا جزباتی قدم اسکے ماں باپ اور بیوی بچوں کی زندگی تباہ کرگیا تھا۔ اسکے تین بچے ملاقات کیلیے آتے تو وہ انہیں چومتاتھا، روتا تھا، سارے جیل والے قیدی انکی حالت دیکھ کر رونے لگ جاتے تھے۔

احباب گرامی!
مجرموں کی بیوی بچوں کی ذلالت و کسمپرسی، بوڑھے والدین کی لاچاری اور خاندانوں کی تباہی کے بیسیوں واقعات یہاں لکھ سکتاہوں کہ کیسے چند لمحے کا جزباتی پن اور ایک غلط فیصلہ کیسے نسلوں کو برباد کردیتاہے۔ لیکن لکھنے کی ہمت نہیں پڑتی۔

چنانچہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیشہ اپنے جزبات اور غصہ پر قابو رکھنا چاہیے۔ کسی بھی انتہاٸی قدم سے احتراز کرنا چاہیے۔ ورنہ آپ خود تو بربادہونگے ہی اپنی خاندان بیوی بچوں کیلیے بھی بربادی کا سبب بنیں گے۔
جب کبھی بات بگڑنے لگے خدارا چند قدم پیچھے ہٹ جاٸیں، نام نہاد ”غیرت“ کو قابو کرلیں۔ ورنہ ایسا نہ ہو باقی ساری زندگی آپکی غیرت گلی محلوں میں نیلام ہوتی پھرے اور خاندان دربدر ہوجاۓ۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔آمین