یہودی ثقافتی یلغار اور میڈیا || The Jewish Cultural Invasion and the Media

GR SONS

 


یہودی ثقافتی یلغار اور میڈیا





آج کی ہماری گفتگو کا موضوع ہے یہودی ثقافتی یلغار اور میڈیا

آج کی دنیا سمٹ کر ایک گھر بن گئی ہے اج کا دور میڈیا کا دور ہے مصنوعی سیاروں اور جدید الیکٹرانک الات کے ذریعے معلومات اور میڈیا کا مواد چند لہموں میں پوری دنیا میں پھیل جاتا ہے

ابراہیم لنکن پر 12ویں صدیمیں قاتلانہ حملہ ہوا اور دوسرے دن 15 اپریل 1825 کو مار دیا گیا تو یہ خبر ہندوستان میں تین مہینے بعد پہنچی تھی۔

اس کے مقابلے میں امریکہ کے 35 وی صدر جان ایف کینڈی کو نومبر 1923 میں قتل کیا گیا تو یہ خبر پوری دنیا میں ایک منٹ کے اندر پھیل گئی تھی

میڈیا ذرائع قدرت رکھتے ہیں کہ سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنا کر پیش کریں عام انسان کی برین واشنگ اس خوبصورتی اور آسانی سے ہو جاتی ہے کہ وہ فوری طور پر فیصلہ کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے جو اس کے لیے سخت نقصان دہ ہے

یہ بھی پڑھیں

بی بی سی اور سی این این جیسے نشریاتی اداروں میں یہودی دماغ اپنے منفی پروپگنڈا کے لیے کسی پروگرام کو نشر ہونے ہی نہیں دیتے۔

آج کے میڈیا ایسی دو دھاری تلوار ہیں جو آپ کے ہاتھ میں ہوں تو معاشرے کو فروغ دینے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں اور اگر دشمن کے ہاتھ میں ہو تو اسی ہتھیار سے ہمارے معاشرے کو بکھیر سکتے ہیں

یورپ امریکہ کی تمام اشاعتی اداروں اخبارات رسائل اور پریس پر یہود کا قبضہ ہے اور یہود کے فراہم کردہ مواد پر ان کے ذہن پلتے ہیں۔

یورپ اور امریکہ کی مالیاتی نظام اور بینکوں پر بلا شرکت غیر یہودی کا تسلط ہے سی این این یہود کی ملکیت ہے فلمی دنیا پر یہودی کا قبضہ ہے ہوٹلوں کلبوں کالجوں یونیورسٹی اسلحہ ساز فیکٹریوں شراب پیدا کرنے سے فروخت کرنے تک تمام مراحل پر ان کا قبضہ ہے۔

پینٹاگون سی ائی اے، وائٹ ہاؤس یو این او سب یہود کی مٹھی میں ہیں

صحافت پر ان کا کنٹرول ہے مغرب کی بے ہنگم اور بے تکی موسیقی معاشرتی ثقافت ہی مذہبی اور کلچر زندگی پر ان کا راج ہے شیطان یہود کے قبضے میں آ چکا ہے اور اس کو تگنی کا ناچنا چاہ رہا ہے

اسلامی دنیا کو مغرب کے اور فحاش کلچر سے اگر اپنی نوجوان نسل کو بچانا ہے تو اسے فورا اٹھ کھڑا ہونا چاہیے ورنہ اسلامی دنیا کے گھر گھر میں آیا یہ سلاب سب کچھ بحال لے جائے گا خدانخواستہ۔

(نامور خبر رساں جنسی رائٹر کا یہودی بانی)

خبررساں ایجنسیوں کے تذکرے میں رائٹر خصوصی اہمیت کی حامل ہے لیکن آپ کو یہ جان کر تعجب ہوگا کہ اس کا بانی جیلس رائٹر ایک یہودی تھا

1907 میں سکرا بیس یہودی نے یونائٹڈ پریس قائم کیا

1909 میں انٹرنیشنل نیوز ایجنسی قائم کرنے والا بھی یہودی تھا

1835 میں ہافس نامی خبررساں ایجنسی کا مائس بھی یہودی تھا

جو بعد میں چل کر فرانس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی میں تبدیل ہو گئی

فرانس میں یہودیوں کی مجموعی تعداد 7 ہزار ہے مگر یہ مختصر تعداد فرانس کی سیاسی زندگی پر بری طرح مسلط ہے بالخصوص میڈیا پر ان کی مکمل اجاداری۔