قیمت کم یا زیادہ مرضی ہماری || The price is more or less at our discretion

GR SONS

 

ہم سب کی ضرورت ہے
تھوڑی سی مرضی، ثقافت اور عزم۔




ارجنٹائن کا ایک شہری "انڈوں کا کارٹن" خریدنے گیا اور بیچنے والے نے قیمت کے بارے میں پوچھا تو اسے معلوم ہوا کہ قیمت معمول سے زیادہ ہے، تو اس نے بیچنے والے سے وجہ پوچھی، اس نے کہا:
تقسیم کاروں نے قیمت بڑھا دی۔

شہری نے خاموشی سے "انڈے کا کارٹن" لیا اور اسے واپس جگہ پر رکھ دیا اور کہا:
انڈوں کی کوئی ضرورت نہیں، وہ انڈوں کے بغیر رہ سکتے ہیں۔ اور یہ کام تمام شہریوں نے بغیر کسی مہم اور ہڑتال کے کیا بلکہ یہ لوگوں کا کلچر تھا!
لوگوں نے قبول نہیں کیا کہ کمپنیاں اسے بلیک میل کر رہی ہیں۔ آپ کے خیال میں نتائج کیا تھے؟!!!

ایک ہفتے سے بھی کم عرصہ بعد، کمپنی کے ملازمین انڈے سٹوروں کے حوالے کرنے آئے، لیکن مالکان نے انڈے کے نئے کارٹن اتارنے سے انکار کر دیا کیونکہ کسی نے پرانے انڈے کے کارٹن نہیں خریدے!
کمپنیوں نے لوگوں کی ضد پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج چند دنوں میں ختم ہو جائیں گے اور لوگ انڈوں کی معمول کی خریداری پر واپس آ جائیں گے۔

لیکن لوگ ضد پر تھے، انہوں نے انڈوں کا بائیکاٹ کیا اور کمپنیاں خسارے میں جانے لگیں، دو بار،
انڈوں کے ڈبے میں سب سے پہلے،
دوسرا ان مرغیوں کو کھانا کھلانا جو انڈے کھانے اور پیدا کرنے سے باز نہیں آتے، تو نقصانات جمع اور دگنے ہو گئے!

پولٹری کمپنیوں کے مالکان نے ملاقات کی اور انڈوں کی قیمت سابقہ قیمت پر واپس کرنے کا فیصلہ کیا،
بائیکاٹ جاری رہا۔

یہ بھی پڑھیں


فرموں نے تقریباً دیوالیہ پن کا اعلان کر دیا، اس لیے وہ دوبارہ ملے اور فیصلہ کیا:
تمام میڈیا میں ارجنٹائن کے لوگوں سے سرکاری معافی کی پیشکش کریں۔
انڈوں کی قیمت کو ان کی سابقہ قیمت کے ایک چوتھائی تک کم کرنا۔

اور ہمارے ہاں کیا ہوتا ہے۔۔۔۔
جب کسی چیز کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کے خریدار بڑھ جاتے ہیں اس چیز کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے نتیجے میں وہ چیز مارکیٹ میں شارٹ ہوجاتی ہے۔
جس کے نتیجے میں اس چیز کی قیمت میں پہلے سے دگنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
ہم قیمت بڑھنے پر چیز کو خریدنا نہیں چھوڑتے بلکہ پہلے سے زیادہ مقدار میں خریدتے ہیں یہ سوچ کر کہ (زیادہ خرید لیتے ہیں یہ نہ ہو مزید مہنگی ہو جائے) اور ہوتا بھی ایسا ہے وہ چیز مزید مہنگی ہو جاتی ہے۔
اس وقت مہنگائی اپنے عروج پر ہے
رہی سہی کمی پیٹرول بچلی اور گیس کمپنیاں پوری کر دیتے ہیں۔
اگر کہیں کوئی کمی رہ جائے تو موبائل نیٹ ورک والے اپنا حصہ ڈال دیتے ہیں یہ کہ کر جب سب کر رہے ہیں تو ہم کیوں پیچھے رہیں۔۔۔

آہ
اب کس ہو سنائیں حال اپنا۔۔۔۔۔۔


یہ ایک سچی کہانی ہے، تخیل کا افسانہ نہیں۔
ہم بحیثیت عوام کسی بھی شے کی قیمت کم یا بڑھا سکتے ہیں۔
صرف ہماری مرضی سے، کوئی مہم یا ہڑتال نہیں۔
ہم سب کی ضرورت ہے
تھوڑی سی مرضی، ثقافت اور عزم۔