تیس سال کا تجربہ
یہ اس زمانے کی بات ہے جب لاہور میں ، خاص طور پر ماڈل ٹاؤن میں ، شادیاں گھروں میں ہی ہوا کرتی تھیں ۔
کھانے بھی گھروں میں ہی پکا کرتے تھے ۔
ایک دوست کی بہن کی شادی کے موقع پر ، دوست کے والد نے میری ڈیوٹی ایک کونے میں ، مرغیاں کاٹنے کے لیے تیار ایک قصائی کی نگرانی پر لگا دی۔
میں اس کے پاس پہنچا۔ وہ ایک نوجوان تھا ، عمر یہی کوئی 14 یا 15 سال ہوگی۔
پوچھا کتنی مرغیاں لائے ہو۔ اس نے تعداد بتائی، میں نے ایک سرسری نظر ڈال کر گنتی کی۔۔
تعداد ٹھیک ہی لگتی تھی۔ پھر اس نے مرغیاں ذبح کرنی شروع کیں۔ اور تڑپتی ہوئی مرغیوں کو ایک بڑے کنستر میں ڈالنے لگا۔
ہر مرغی کی گردن پر چھری پھیرتے وقت وہ کچھ بڑبڑاتا بھی تھا۔
میں نے احتیاطاً پوچھ لیا ۔۔
"او کاکا ، پتہ بھی ہے کہ مرغی ذبح کرتے وقت کیا پڑھتے ہیں"؟
اس نے ایک ناگوار سی نظر مجھ پر ڈالی اور بولا ۔۔
"باؤ جی ، 30 سال سے یہی کام کر رہے ہیں ، اچھی طرح جانتے ہیں" ۔
پھر اس نے میرے دیکھتے دیکھتے دو مرغیاں ذبح کر ڈالیں اور قدرے با آواز بلند
بڑبڑایا ۔۔۔۔
ان للہ وانا الیہ راجعون
ان للہ وانا الیہ راجعون
یہ بھی پڑھیں