ہم کیوں قبر کی نعمتوں کے بارے میں بات نہیں کرتے
ہم یہ کیوں نہیں کہتے کہ وہ سب سےبہترین دن ہوگا جب ہم اپنے رب سے ملیں
گے۔
ہمیں یہ کیوں نہیں بتایا جاتا کہ جب ہم اس دنیا سے کوچ کریں گے تو ہم ارحم الراحمین کی لامحدود اور بیمثال رحمت اور محبت کے سائے میں ہوں گے، وہ رحمان جو ماں سے بھی زیادہ مہربان ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جانور کو دیکھا جو اپنا پاؤں اپنےبچے پر رکھنے سے بچا رہی تھی، تو آپ نے صحابہ سے فرمایا "بے شک ہمارا رب ہم پر اس ماں سے کہیں زیادہ مہربان ہے"
کیوں ہمیشہ، صرف عذاب قبر کی باتیں ہو رہی ہیں، کیوں ہمیں موت سے ڈرایا جا رہا ہے۔
یہاں تک کہ ہمیں، معاذ اللہ، پختہ یقین ہو گیا کہ ہمارا رب ہمیں مرتے ہی ایسا عذاب دے گا جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
ہم کیوں اس بات پر مصر ہیں کہ ہمارا رب ہمیں صرف عذاب ہی دے گا، ہم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ہمارا رب ہم پر رحم کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں
سنگاپور سے پاکستان اور یورپ کو ملانے والی
ہم یہ بات کیوں نہیں کہتے کہ جب قبر میں مومن صالح سے منکر نکیر کے سوال جواب ہو جائیں تو ہمارا رب کہے گا "میرے بندے نے سچ کہا، اس کے لئے جنت کا بچھونا بچھاؤ، اس کوجنت کے کپڑے پہناؤ اور جنت کی طرف سےاس کے لئےدروازہ کھول دو اور اس کو عزت کے ساتھ رکھو۔
پھروہ اپنامقام جنت میں دیکھےگا تو اللہ سے گڑگڑا کر دعا کرے گا :پروردگار قیامت برپا کر تاکہ میں اطمینان کے ساتھ جنت چلا جاؤں۔ (رواہ احمد ، ابوداود)
ہم یہ بات کیوں نہیں بتاتے کہ ہمارا عمل صالح ہم سےالگ نہ ہوگا اور قبر میں ہمارا مونس اور غمخوار ہوگا۔
جب کوئی نیک آدمی وفات پا جاتا ہے تو اس کےتمام رشتہ دار جو دنیا سے چلے جا چکے ہیں، ان کی طرف دوڑیں گے اور سلام کریں گے، خیر مقدم کریں گے۔
اس ملاقات کےبارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کہ "یہ ملاقات اس سے کہیں زیادہ خوشی کی ہوگی
جب تم دنیامیں اپنےکسی عزیز سے طویل جدائی کے بعد ملتے ہو۔ اور وہ اس سے دنیا کے لوگوں کے بارے میں پوچھیں گے۔
ان میں سے ایک کہے گا اس کو آرام کرنے دو یہ دنیا کے غموں سے آیا ہے۔
(صحیح الترغیب لالبانی)
موت دنیا کے غموں اور تکلیفوں سے راحت کا ذریعہ ہے۔ صالحین کی موت درحقیقت ان کے لئے راحت ہے۔اس لئے ہمیں دعاء سکھائی گئی ہے ۔۔
*اللھم اجعل الموت راحة لنا من كل الشر*..
(اے اللہ موت کو ہمارے لئے تمام شروں سے راحت کا ذریعہ بنا دے)۔
ہم لوگوں کو یہ کیوں نہیں بتاتے کہ موت زندگی کا دوام ہےاور یہ حقیقی زندگی اورہمیشہ کی نعمتوں کا دروازہ ہے۔
ہم یہ حقیقت کیوں چھپاتے ہیں کہ روح جسم میں قیدی ہے اور وہ موت کے ذریعے اس جیل سےآزاد ہو جاتی ہےاور عالم برزخ کی خوبصورت زندگی میں جہاں مکان و زمان کی کوئی قید نہیں ہے، رہنا شروع کرتی ہے۔
ہم کیوں موت کو رشتہ داروں سےجدائی، غم اور اندوہ کےطور پر پیش کرتے ہیں، کیوں نہیں ہم یہ سوچھتے کہ یہ اپنے آباواجداد، احباب اور نیک لوگوں سے ملاقات کا ذریعہ ہے۔
قبرسانپ کامنہ نہیں ہے کہ آدمی اس میں جائگا اور سانپ اس کو چباتا رہے گا بلکہ وہ تو حسین جنت اور حسیناوں کا عروس ہے جو ہمارے انتظار میں ہیں۔
اللہ سے نیک امید رکھو اور اپنے اوپر خوف طاری مت کرو ۔
ہم مسلمان ہیں، اسلئے ہم اللہ کی رحمت سے دور نہیں پھینک دئے گئے ہیں۔
اللہ نے ہمیں عذاب کے خاطر پیدا نہیں کیا ہے۔ اللہ نےہمیں بتایا ہے کہ وہ ہم سے کیا چاہتا ہے اور کیا نہیں چاہتا اور ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ اللہ کی رضا کے کام کون سے ہیں اور ناراضگی کےکون سے ہیں اور ہم دنیا میں آزاد ہیں جو چاہے کریں۔
*اللھم اجعل خیر اعمالنا خواتیمھا وخیر اعما رنا او اخرھا وخیرا یامنا یوم ان نلقاک*
(اے اللہ ہمارے اعمال کا خاتمہ بالخیر کریں، ہماری آخری عمر کو بہترین بنا دیں اور سب سے بہترین دن وہ جس دن آپ سے ملاقات ہوگی۔ آمین).....