اللہ تعالی نے حضرت داؤد علیہ السلام کو یروشلم کا بادشاہ بنایا پھر ان کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام کو تخت ملا حضرت سلیمان کی وفات کے بعد بابل کے بادشاہ بخت نصر نے حملہ کر کے بنی اسرائیل کی اس ریاست پر قبضہ کر لیا
ہیکل سلیمانی تباہ ہوا یہودیوں کو لونڈی غلام بنا لیا گیا فارس سے ایک بادشاہ اٹھا جو مختلف علاقوں کو فتح کرتا ہوا بابل پر حملہ آور ہوا بابل کی فتح کے ساتھ ہی یروشلم بھی ایرانی سلطنت کا حصہ بن گیا
اس عظیم ایرانی شہنشاہ کا نام سائرس دی گریٹ تھا اس نے یہودیوں کو دوبارہ یروشلم میں رہنے کی اجازت دی دے
یہودیوں نے دوبارہ ہیکل بھی تعمیر کر لیا
صدیاں گزرتی رہیں ایرانی سلطنت میں کئی عروج و زوال آئے ڈاریس اوّل جیسے عظیم حکمران بھی آئے
یہ بھی پڑھیں
لیکن زوال کے دور میں میسیڈونیا کا بادشاہ اسکندر اعظم اٹھا اور پوری ایرانی سلطنت کو بہا کر لے گیا یروشلم بھی اسکندر کی سلطنت کا حصہ بن گیا
پھر ایک لمبا وقت گزر گیا حتی کہ رومی سر اٹھانے لگے انہوں نے اپنے اردگرد کے علاقوں کو فتح کرنا شروع کیا
شمالی افریقہ یورپ کے علاقے اسکندر کے علاقے میسیڈونیا اور یونان کو بھی رومی سلطنت کا حصہ بنا دیا حتی کہ یروشلم فلسطین شام مصر بھی رومی سلطنت کا حصہ بن گئے
کچھ عرصہ امن کے بعد یہودیوں نے رومی حکومت کے خلاف بغاوت کر دی جس کے جواب میں رومی جرنیل ٹائٹس نے یروشلم شہر کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور دوسری دفعہ تعمیر کیا گیا
ہیکل تباہ کر دیا یہودیوں پر ظلم و ستم شروع ہو گیا یہی وہ دور تھا جب ییودیوں پر ایسا برا وقت آیا کہ ان کو دنیا بھر کے مختلف علاقوں میں پناہ لینی پڑی
صدیاں گزرتی گئیں رومی سلطنت اتنی بڑی ہو گئی کہ اسے دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا
مشرقی رومی سلطنت کو بازنطینی سلطنت
اور
مغربی رومی سلطنت کا پایہ تخت روم کہلایا
لیکن یہ زوال کا دور تھا یورپ کی دوسری وحشی قومیں خاص طور پر جرمن رومیوں پر ٹوٹ پڑے ان میں نیا ولولہ و جوش تھا
جبکہ مغربی رومی سلطنت کرپشن اقربا پروری نااہل بادشاہوں کی عیاشی کی وجہ سے کمزور ہو چکی تھی
یوں مختلف جرمن قبیلوں نے مغربی سلطنت کے تقریباً تمام علاقوں پر قبضہ کر لیا جن میں اسپین فرانس شمالی افریقہ اٹلی وغیرہ شامل ہیں
مذید وقت گزرا تو عرب میں اسلام کا ظہور ہوا اور کچھ ہی سالوں بعد مسلمان فوجیں یروشلم کے دروازے پر کھڑی تھیں یوں ایک معاہدے کے نتیجے میں شہر بیت المقدس مسلمانوں کے پاس آ گیا
بیچ میں صلیبی جنگوں کی وجہ سے یورپ کے عیسائی اس پر قابض ہوئے
لیکن صلاح الدین عماد الدین اور نور الدین کی بھرپور کوشش کے بعد یروشلم آزاد کرا لیا گیا
پھر یروشلم پہلی جنگ عظیم تک مسلمانوں کے پاس ہی رہا
حتی کہ اب اس وقت یہ اسرائیل کے کنٹرول میں ہے
جہاں وہ تیسری دفعہ ہیکل سلیمانی بنانے کی کوشش میں ہیں
کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ اس کی تعمیر کے بعد ان کا مسیحا آئے گا جو یروشلم کے تخت پر بیٹھ کر پوری دنیا پر حکومت کرے گا لیکن وہ دجال ہو گا اس حوالے سے پروپیگنڈا بھی آجکل کیا جا رہا ہے کہ دجال نامی کسی چیز کا کوئی وجود نہیں لیکن انشاللہ آپ کو تاریخی واقعات کی روشنی میں بتاؤں گا کہ یہ حقیقت ہے ۔