یروشلم بیت المقدس کی دلچسپ تاریخ || The fascinating history of Jerusalem

GR SONS

 

یروشلم بیت المقدس کی دلچسپ تاریخ






اللہ تعالی نے حضرت داؤد علیہ السلام کو یروشلم کا بادشاہ بنایا پھر ان کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام کو تخت ملا حضرت سلیمان کی وفات کے بعد بابل کے بادشاہ بخت نصر نے حملہ کر کے بنی اسرائیل کی اس ریاست پر قبضہ کر لیا

ہیکل سلیمانی تباہ ہوا یہودیوں کو لونڈی غلام بنا لیا گیا فارس سے ایک بادشاہ اٹھا جو مختلف علاقوں کو فتح کرتا ہوا بابل پر حملہ آور ہوا بابل کی فتح کے ساتھ ہی یروشلم بھی ایرانی سلطنت کا حصہ بن گیا

اس عظیم ایرانی شہنشاہ کا نام سائرس دی گریٹ تھا اس نے یہودیوں کو دوبارہ یروشلم میں رہنے کی اجازت دی دے

یہودیوں نے دوبارہ ہیکل بھی تعمیر کر لیا

صدیاں گزرتی رہیں ایرانی سلطنت میں کئی عروج و زوال آئے ڈاریس اوّل جیسے عظیم حکمران بھی آئے


یہ بھی پڑھیں


لیکن زوال کے دور میں میسیڈونیا کا بادشاہ اسکندر اعظم اٹھا اور پوری ایرانی سلطنت کو بہا کر لے گیا یروشلم بھی اسکندر کی سلطنت کا حصہ بن گیا

پھر ایک لمبا وقت گزر گیا حتی کہ رومی سر اٹھانے لگے انہوں نے اپنے اردگرد کے علاقوں کو فتح کرنا شروع کیا

شمالی افریقہ یورپ کے علاقے اسکندر کے علاقے میسیڈونیا اور یونان کو بھی رومی سلطنت کا حصہ بنا دیا حتی کہ یروشلم فلسطین شام مصر بھی رومی سلطنت کا حصہ بن گئے

کچھ عرصہ امن کے بعد یہودیوں نے رومی حکومت کے خلاف بغاوت کر دی جس کے جواب میں رومی جرنیل ٹائٹس نے یروشلم شہر کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور دوسری دفعہ تعمیر کیا گیا

ہیکل تباہ کر دیا یہودیوں پر ظلم و ستم شروع ہو گیا یہی وہ دور تھا جب ییودیوں پر ایسا برا وقت آیا کہ ان کو دنیا بھر کے مختلف علاقوں میں پناہ لینی پڑی

صدیاں گزرتی گئیں رومی سلطنت اتنی بڑی ہو گئی کہ اسے دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا

مشرقی رومی سلطنت کو بازنطینی سلطنت

اور

مغربی رومی سلطنت کا پایہ تخت روم کہلایا

لیکن یہ زوال کا دور تھا یورپ کی دوسری وحشی قومیں خاص طور پر جرمن رومیوں پر ٹوٹ پڑے ان میں نیا ولولہ و جوش تھا

جبکہ مغربی رومی سلطنت کرپشن اقربا پروری نااہل بادشاہوں کی عیاشی کی وجہ سے کمزور ہو چکی تھی

یوں مختلف جرمن قبیلوں نے مغربی سلطنت کے تقریباً تمام علاقوں پر قبضہ کر لیا جن میں اسپین فرانس شمالی افریقہ اٹلی وغیرہ شامل ہیں

مذید وقت گزرا تو عرب میں اسلام کا ظہور ہوا اور کچھ ہی سالوں بعد مسلمان فوجیں یروشلم کے دروازے پر کھڑی تھیں یوں ایک معاہدے کے نتیجے میں شہر بیت المقدس مسلمانوں کے پاس آ گیا

بیچ میں صلیبی جنگوں کی وجہ سے یورپ کے عیسائی اس پر قابض ہوئے

لیکن صلاح الدین عماد الدین اور نور الدین کی بھرپور کوشش کے بعد یروشلم آزاد کرا لیا گیا

پھر یروشلم پہلی جنگ عظیم تک مسلمانوں کے پاس ہی رہا

حتی کہ اب اس وقت یہ اسرائیل کے کنٹرول میں ہے

جہاں وہ تیسری دفعہ ہیکل سلیمانی بنانے کی کوشش میں ہیں

کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ اس کی تعمیر کے بعد ان کا مسیحا آئے گا جو یروشلم کے تخت پر بیٹھ کر پوری دنیا پر حکومت کرے گا لیکن وہ دجال ہو گا اس حوالے سے پروپیگنڈا بھی آجکل کیا جا رہا ہے کہ دجال نامی کسی چیز کا کوئی وجود نہیں لیکن انشاللہ آپ کو تاریخی واقعات کی روشنی میں بتاؤں گا کہ یہ حقیقت ہے ۔